ہم اپنے بلاگ کا آغاز کرتے ہوئے مندرجہ ذیل عہد کرتے ہیں۔ دعا کریں کہ خدا ہمیں اپنے عہد پر قائم رہنے کی توفیق عطا فرمائے۔
ہم خدا کو حاضروناظر جان کر یہ قسم کھاتے ہیں کہ آج سے ہم پاکستان کی فلاح کیلیے کام کریں گے۔ آج کے بعد ہمارا کسی سیاسی اور مذہبی جماعت سے کوئی تعلق نہیں ہو گا اور ہماری رائے صرف اور صرف اخلاص اور نیک نیتی کی بنیاد پر ہوگی۔ ہم عہد کرتے ہیں کہ ہم آج سے اپنی ذات کو ایک طرف رکھتے ہوئے اپنے ملک پاکستان کے تابناک مستقبل کیلیے جو کچھ ہو سکا کریں گے۔
ہم یہ بھی عہد کرتے ہیں کہ آج سے ہماری نظر میں شیعہ سنی وہابی اور دوسرے فرقے سب برابر ہیں اور ہم کسی ایک کیساتھ امتیازی سلوک روا نہیں رکھیں گے۔ آج سے ہم صرف اور صرف ان مسلمانوں کی ترجمانی کریں گے جو مغرب کے عتاب کا نشانہ بنے ہوئے ہیں اور جن کو مغرب نے ٹکڑوں میں تقسیم کر رکھا ہے۔ ہم مغرب کی اس سازش کو بے نقاب کرنے کی بھرپور کوشش کریں گے۔
ہم کسی فرقے کیخلاف نہیں لکھیں گے اور ہمیشہ کوشش کریں گے کہ مسلمانوں کے اختلافی مسائل کو نہ چھیڑیں۔ ہم اتحاد بین المسلمین کیلے کوشش کرتے رہیں گے اور کبھی بھی اس سے روگردانی نہیں کریں گے۔
ہم عہد کرتے ہیں کہ کسی سیاسی جماعت کی طرفداری نہیں کریں گے اور ہر سیاسی جماعت پر تنقید یا اس کی تعریف اس کی کارکردگی کی بنا پر کریں گے۔
ہم عہد کرتے ہیں کہ ہم پاکستان میں آمریت کی کبھی حمایت نہیں کریں گے اور ہر فوجی حکومت کو ملک کیلیے زیرقاتل سمجھیں گے۔
ہم اپنے ذاتی مفادات کو پس پشت ڈال دیں گے اور کسی بھی زاتی تنقید کا جواب نہیں دیں گے۔ کبھی اپنی شان میں نہیں لکھیں گے۔
اے خدا ہمیں اپنے عہد پر قائم رہنے کی توفیق عطا فرما اور کبھی ایسی آزمائش سے دوچار نہ کرنا جس میں ہمارا عہد ٹوٹنے کا خدشہ ہو۔
6 users commented in " حلف نامہ "
Follow-up comment rss or Leave a Trackbackکافی اعترازات ہیں مجھے پر مسلمان ہونے کے ناطے سے میں آپ کے ساتھ ہوں
اسلام علیکم
مجھے آپ محب وطن پاکستانیوں کو جان کر بہت خوشی ہوئی ۔ یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ دشمنان پاکستان ہمارے وطن کے گرد گھیرا تنگ کر چکے ہیں ۔ بلوچستان میں علیحدگی کی باتیں ہو رہی ہیں ۔ شمالی علاقہ سمیت پاکستان ج رہا ہے اور ہمارے صدر بیس روز کے دورے پر بیرون ممالک سیر و تفریح سے لطف اندوز ہو رہے ہیں پاکستان کے موجودہ حالات کی بہتری ایک معجزہ کے ذریعے ہی ممکن ہے کیونکہ فی الوقت ہمیں یا کم از مجھے کوئی ایسا لیڈر نظر نہیں آرہا جس کو اپنی جان سے ذیادہ وطن عزیز ہو ۔ حالات کی بہتری تقاریر، اخباری بیانات ، ٹیلی فونک خطبات اور محض مزمتی بیانات سے ممکن نہیں اس کے لئے ہم سب کو ہمیں اپنی صفوں میں اتفاق و اتحاد پیدا کر کے جنگی حکمت عمی کے تحت کام، محنت، لابنگ اور انتھک جدوجہد کرنا ہوگی ۔ انگریزی داں طبقے سے میری گذارش ہے کہ وہ بذریعہ ای میلز ، بلاگز، گروپس فیس بک جیسی سوشل ویب سائٹس کو استعمال کرتے ہوئے پاکستانی عوام کا موقف ، ڈرون حملوں کی مزمت اور خطے میں موجود امریکا اور اتحادی افواج کے انخلا کے لئے پوری دنیا میں لابنگ اور ذہن سازی کریں ۔ میں نے ایک ویب پر اوباما کیلئے پیغام لکھا کہ ہمارے خطے سے نکل جاو ایک امریکن سے میری بحث ہوئی وہ پاکستانیوں کو انسانیت کا قاتل کہہ رہا تھا لیکن میں نے ٹوٹی پھوٹی انگریزی میں اسے حقائق بتائے تو تھوڑی دیر بعد اس کا آخری پیغام تھا کہ میں تمہارے ساتھ ہوں ۔ پاکستان کو عوام نے ہی بچانا ہے آپ دیکھ لیں موجودہ حکمران پارٹی میں کوئی ایسا نہیں جو اپنے سربراہ سے اتنا کہہ سکے کہ جناب پاکستان کس خطرناک صورتحال سے گزر رہا ہے اور آپ بیس دن کے لئے بیرون ممالک جا رہے ہیں ۔ سب سے بڑی اپوزیشن پارٹی میں کوئی ایسا نہیں جو اپنی جماعت کے قائد سے کہہ سکے کہ محترم آپ کا جزبہ لانگ مارچ اس وقت عود کر سامنے آیا جب آپ کے بھائی کی حکومت چلی گئی اب پلک جانے کی باتیں ہو رہی ہیں اور اپنے محل میں آرام کر رہے ہیں۔ ٹیلی فونک قائد سے کوئی پوچھنے والا نہیں کہ اگر آپ کو ملک سے اتنی محبت ہے تو استحکام پاکستان کی لڑائی آپ اپنے وطن میں آ کر کیوں نہیں لڑتے اور ہمارا کریکٹر لیڈر نہیں بن سکتا کیونکہ اسے لندن اور نیویارک اپنے ہسپتال کے لئے چندے کی ضرورت ہوتی ہے اور کئی اہم مواقع پر جب عوام میں اس کی ضرورت تھی تو وہ وہاں سرد لطیف موسموں میں چندہ اکھٹا کر رہا تھا۔ سفید داڑھی والے مذہبی امام بھی ماضی میں آمر کی حمایت کر کے ملک کے موجودہ حالات کے ذمہ دار ہیں۔ میرے محب وطن پاکستانیو جس طرح قیام پاکستان کے لئے مردوں ، عورتوں، بچے ، بوڑھوں، طالب علموں اور ہر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والوں نے جان و مال کی قربانی دی اور اس جدوجہد میں تیس لاکھ سے زاہد جانیں قربان ہوئیں، پچہتر ہزار سے زاہد عورتوں کی عزت و حرمت کو پامال کیا گیا۔آج وطن کو ہماری ضرورت ہے آو آج عہد کریں کہ ہم جہاں اور جیسے بھی ہیں اپنے وطن کی حفاظت کے لئے سرگرم ہو جائیں اور اپنی استطاعت کے مطابق ہر ممکن جدوجہد کریں گے۔سوات و مالاکنڈ کے پناہ گزیں ہمارے منتظر ہیں بلوچستان کے غریب انصاف کی راہ دیکھ رہے ہیں۔ ہمیں کسی مسیحا کا انتظار نہیں کرنا ہو گا وطن کو آج ہماری ضرورت ہے۔خدا نے بھی اس قوم کی حالت نہیں بدلی جسکوناں ہوخیال خوداپنی حالت بدلنے کا۔
اس سائیٹ کو دیکھ کر خوشی ھوئی۔انشااللہ ھم ضابطہ اخلاق کا پورا خیال رکھیئں گئے۔
اپنے تمام dwellingplaces میں شہروں، تباہ ہو جائیں گے اور اعلی، اجاڑ، تا کہ آپ کی ویدیان اور تباہ کر سکتے ہیں اجاڑ، اور اپنے بتوں کو توڑ سکتے ہیں اور ختم، اور سورج کی اپنی تصاویر کاٹ رہے ہیں اور ٹوٹ آپکام.
ئجیکیل 6: 6
میں نے بھی تم سے بہت پیار کرتے تھے.
Assalam o Alakum,
khushi hoe aise site dekh k jahan sirf pakistan ki baat hogi….na firqa na mazhab na koi aur taqseem….pakistan zindabaad
Leave A Reply