عیدین

ایک بلین سے زیادہ مسلمانوں کی تعداد، درجنوں مسلمان ملک، درجنوں مسلمان حکمران اور ان کی ایک اسلامی تنظیم مگر یہ سب لوگ صرف عید ایک دن منانے کا فیصلہ نہیں کر سکتے۔ سیدھی سی بات ہے مکہ مدینہ میں جس دن عید ہو اس دن سارے مسلمان عید منائیں۔ جس جس ملک میں صبح ہوتی جائے لوگ عید مناتے جائیں۔

ہم مسلمان دنیا جہان کی خرافات میں پڑے ہوئے ہیں مگر عید کے چاند پر ہمیں اسلام کی یاد آ جاتی ہے اور وہ بھی تفرقہ ڈالنے کیلیے۔

کم از کم پاکستانی حکمران اور افواج پاکستان ملکر علمائے کرام کی ایک میٹنگ بلائیں اور چاند کا مسئلہ ہمیشہ کیلیے حل کر لیں۔ اگر علمائے کرام مسجد میں سپیکر کے استعمال پر سمجھوتہ کر سکتے ہیں اور تو پھر عید کے چاند پر بھی حکومت کی بات مان لیں گے اگر حکومت مخلص ہو تو۔

عمران خان سے امیدیں لگانے والوں کے حوصلے اب بھی پست نہیں ہوئے مگر لگتا یہی ہے کہ عمران خان بھی عام پاکستانی حکمرانوں کی ڈگر پر چل پڑے ہیں وگرنہ وہ عید کے چاند کا مسئلہ تو حل کرا سکتے تھے۔

ہماری فوج نے جہاں کئی سارے غیرسیاسی فیصلے ڈنڈے کے زور پر کیے وہ عید کے چاند کا مسئلہ چٹکی بچا کر حل کر سکتے ہیں اگر چاہیں تو۔

ہمارے بہت سے مسائل عالمی طاقتوں کے بھی پیدا کردہ ہیں کیونکہ وہ نہیں چاہتیں کہ مسلمان متحد ہو کر ان کیلیے مسائل پیدا کریں۔ اسلیے انہیوں نےہر ممکن کوشش کر رکھی ہے کہ مسلمانوں کو کئی طریقوں سے تقسیم کر کے رکھا جائے اور وہ ابھی تک اس میں کامیاب بھی ہیں۔