سنا ہے ہمارے ساہوکار یعنی آئی ایم ایف کے کہنے پر ہماری عوامی حکومت نے مِنی بجٹ لانے کا پروگرام بنایا ہے۔ یہ وہی حکومت money_scaleہے جس نے بلدیاتی انتخابات سے پہلے کسان پیکیج دیا ہے۔
پچھلی کئی حکومت کا یہ وطیرہ رہا ہے کہ وہ اصل بجٹ میں عوام پر ٹیکسوں کا بوجھ ڈالنے کی بجائے سارا سال منی بجٹوں کی صورت میں ٹیکس لگاتی رہتی ہیں۔ اس طرح وہ عوام پر دھیرے دھیرے مہنگائی کا بوجھ ڈالتی ہیں تا کہ وہ خاموش رہے۔
حکومت کی اس بدنیتی پر مبنی مِنی بجٹوں کیخلاف نہ کبھی فوج نے سخت بیان دیا، نہ حکومت کا تختہ الٹا، نہ سیاسی جماعتوں نے دھرنے دیئے اور نہ ہی عوام نے آواز بلند کی۔ پچھلے کئی سالوں سے حکومتوں نے اپنی لوٹ کھسوٹ میں حزبِ اختلاف کوبھی شامل کر رکھا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ حکومت کیخلاف حزبِ اختلاف کو اب احتجاجی تحریک چلائے کئی دھائیاں بیت چکی ہیں۔

اب اگر موہوم سی امید بچی ہے تو وہ سپریم کورٹ کا سوموٹو ایکشن ہو گا۔ مگر لگتا ہے ہمارے چیف جسٹس بھی یہ ہمت نہیں کریں گے کیونکہ وہ بھی امراء کے اسی کلب کا حصہ ہیں۔ اگر کبھی حکومت کی اس بداعمالی کیخلاف تحریک چلی تو وہ عوامی گھیراؤ جلاؤ ہی ہو گا جس کی ابھی تک دور دور تک کوئی امید نظر نہیں آتی۔