آج بلاگر نعمان نے پاکستان کی کردار کشی کا حصہ نہ بنیں کے عنوان سے سب سے اپیل کی ہے کہ وہ صدر آصف زراداری کی کردار کشی نہ کریں۔ انہوں نے صدر کی کردار کشی کو پاکستان کی کردار کشی سے تعبیر کیا ہے۔ دراصل جب آدمی اپنے قول سے ہی پھر جائے تو اسے لوگ عہد سے پھرنے والا نہ کہیں تو کیا کہیں۔ جب انہوں نے اپنی شخصیت کو خود ہی اتنا مشکوک بنا دیا ہے کہ نعمان صاحب کو بھی اپنے تبصرے میں ان کے اختیارات کم کرنے کے وعدے پر شک ہو نے لگا ہے تو پھر لوگوں کی تنقید میں تو وزن ہو گا ہی۔
آج کی پریس کانفرنس اگر آپ نے سنی اور دیکھی ہو گی تو صدر آصف زرداری کے مستقبل کے منصوبوں کے بارے میں کسی شک و شبے کی گنجائش نہیں رہی ہو گی۔ یہ دو ایسے سربراہوں کی پریس کانفرنس تھی جنہوں نے اپنے عوام کی بجائے اپنے اتحادیوں کو خوش کرنے کو اولیت دی۔ انہوں نے پریس کانفرنس انگریزی میں کی تا کہ عوام کی بجائے ان کا پیغام اپنے آقاؤں تک پہنچ سکے۔
صدر آصف زرداری سے پوچھے جانے والے صحافیوں کے اکٹھے دو سوالات میں سے پہلے کا جواب نہ دینا اس شک کو تقویت دیتا ہے کہ ڈاکٹر کا وہ سرٹیفکیٹ درست ہے جس میں اس نے آصف زرداری کو شارٹ ٹرم میموری کے ضائع ہونے کے مرض میں مبتلا پایا تھا۔
صدر آصف زرداری نے غریبوں کی بہتری اور روٹی کپڑا اور مکان کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں صرف گندم کی بہتر قیمت مقرر کرنے کی بات کی جیسے یہی اس مسئلے کا حل ہے۔
صرر آصف زرداری نے ججوں، اپنے اختیارات میں کمی اور پارٹی عہدے سے متعلق سوالات کے جوابات دینا تک مناسب نہیں سمجھا۔ انہوں نے ہر مسئلے کی تان دہشت گردی کی خلاف جنگ پر ہی توڑی۔ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ وہ پہلے تو اپنی پہلی کانفرنس افغانستان کے صدر کیساتھ نہ کرتے، دوسرے آج سے ہی اپنے اختیارات کم کرنے کا اعلان کر دیتے، رمضان میں خوراک کی کمی پر ایکشن لیتے، ججوں کے بارے میں دو ٹوک اعلان کرتے، ایوان صدر کے اخراجات کیساتھ ساتھ پوری حکومت کے اخراجات میں کمی کرتے۔
کتنا اچھا ہوتا اگر افغانستان کے صرف حامد کرزئی ڈاکٹر عافیہ کا بیٹا اپنے ساتھ لاتے اور اسے خود ان کی ماں کے حوالے کر کے پاکستانی قوم کے دل جیت لیتے۔ لیکن لگتا ہے دونوں صدور کو عوام کے دل جیتنے کی جلدی نہیں ہے، انہیں جلدی ہے تو اپنے آقاؤں کو خوش کرنے کی چاہے اس کیلیے انہیں اپنے عوام کو ہی قربانی کا بکرا کیوں نہ بنانا پڑے۔
یہ بات یاد رکھیے دوڑ جیتنے والے کا اس کے پہلے قدم سے ہی پتہ چل جاتا ہے۔ اسی لیے دوڑ شروع کرنے میں ذرا سی بھی چوک ہو جائے تو پھر شکست سے بچنا مشکل ہو جاتا ہے۔ یہی صورتحال سیاست کی ہے۔ اگر سیاستدان شروع میں انقلابی اقدامات نہیں اٹھاتا تو پھر اس سے کچھ بہتری کی توقع فضول ہے۔
13 users commented in " صدرِ پاکستان کی پہلی پریس کانفرنس "
Follow-up comment rss or Leave a Trackbackایک کفن چور گورکن جب مر رھا تھا تو اس نے اپنے بیٹے کو نصیحت کی کہ بیٹا کوٰئ ایسا کام کرنا کہ لوگ مجھے اچھے لفظوں میں یاد کریں۔ بیٹے نے سر ہلایا اور باپ کو یقین دلایا کہ وہ ضرور کوی ایسا کام کریگا۔
خیر وہ گورکن مرگیا اور بیٹے نے کاروبار سنبھال لیا۔
بیٹے نے ھر بار جب کفن چوری کیا تو مردے کو واپس دفنایا بھی نہیں۔ بلکہ مردہ کو بھنہ ھی زمین پر چھوڑ دیا۔
لوگوں کو پتہ چلا تو سب نے کہا اس سے تو اسکا باپ ہی اچھا تھا کم از کم مردہ کو واپس دفنا تو دیتا تھا۔
زرداری کو مشرف نے جاتے جاتے یہی کہا کہ کچح ایسا کام کرنا کۃ لوگ مجحے اچحے لفظوں مین یاد کریں۔
نعمان کی بلاگ پڑھی،
اچھا ھوا بھای نے خد ھی اعطراف کرلیا کہ وہ پی پی پی کے ووٹر ھین، ورنہ مجھے حیرت ھوتی کہ آصف کی ھمایت کیون کررھے ھین۔
جب ھم کسی کو چھہتے ھین تو اسے خدا بنا لیتے ھیں۔
یہ کرزئ کو ساتھ بٹھانے کہ بات سمجھ نہیں آی۔
اس ٹوپی والے ہروینفروش کو زرداری نے کیوں ساتح بٹھایا؟
نعمان کی اپنی بات میں وزن تھا۔۔ انہوں نے تنقید نہیں بلکہ بیہودہ ایس ایم ایس اور سر پیر سے عاری شاعری وغیرہ پر زیادہ زور دیا تھا۔۔ لیکن بہر حال آپ کی بات درست ہے کہ صدارت کے لیے زرداری انتہائی متنازعہ شخصیت ہیں۔ اور پرویز مشرف کی وجہ سے منصب صدارت پہلے ہی ڈامہ ڈول ہے اسے زرداری کو سونپ کر اس خیال کو تقویت ملتی ہے کہ اب بھی امریکہ ایک آدمی سے ڈیل کرنا چاہتا ہے اور جمہوری حکومت سے بات نہیں کرسکتا۔۔ صدر چاہے منتخب ہی کیوں نہ ہو پارلیمانی جمہوریت میں اسکا اتنا ایکٹو ہونا کوئی معنی نہیں رکھتا اور یہیں سے خدشات جنم لیتے ہیں۔
ایک اور۔۔۔۔۔
http://www.youtube.com/watch?v=SPH4sYjUjQM
پی پی پی والے بھی آصف علی زرداری کے ماضی سے تنگ آتگے ھیں اور قوم کو سمجھا رہے ھیں کہ زرداری کا ماضی بھول جایں۔۔۔
http://pakteahouse.wordpress.com/2008/09/10/judge-asif-from-today/
دیکھو منافقت اور کس کو کہتے ہیں؟ اعتزاز احسن نے سب سے پہلے زرداری کو صدر بننے کیلئے نامزد کیا اور حمایت کی اور اب کہتا ہے
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر چوہدری اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ صدر آصف علی زرداری کی تقریب حلف برداری میں عدم شرکت کا فیصلہ ضمیر کی آواز پر کیا، اوصاف اخبار سے
ہم نے کیا تھا ہر کسی نے بے نقاب ہونا ہے اپنے اپنے وقت پر
ایک ملک شروع سے اب تک پوری طرح منافقوں کے ہاتھ رہے وہاں یقینابہت بڑاگیم ہواہے
کیا پاکستان کا قیام 20 ویں صدی کا سب سے بڑا دھوکا تھا؟ کبھی نہ کبھی بات کھلے گی
احمد،
پاکستان کا قیام دھوکہ تھا یا معجزا، ایسے ہی ہے جیسے آدھے بھرے گلاس کو آپ آدھا خالی کہیں یا آدھا بھرا۔
میرا خیال ہے پاکستان کا قیام اللہ کی طرف سے مسلمانوں کے لیے تحفہ (معجزا) ہے۔ اس کا بننا اور قایم رھنا بھی ایک معجزا ہے، مفافقین عرصہ دراز سے اسکی جڑیں کاٹ رہے ہیں، مگر ابھی بھی باقی ہے (الحمدلاللہ)
پیوستہ رہ شجر سے امید بہار رکھ۔
عارف بھائی
امید دللانے کا شکریہ مگر بڑی آرزو ہے زندگی میں یہ یہاں اللہ کا نظام آجایے ، انصاف ہو، امن ہو ، خوشحالی ہو
لیکن آپ مجھے مطمئن کردیں کہ اللہ کا تحفہ کس طرح شروع سے اب تک منافقوں اور ظالموں حتٰی کہ کافروں کے ہاتھ رہے؟
احمد بھای،
آپ کی پریشانی بجا ہے،
جب نا امیدی آپ کو پریشان کرے تو اللہ سے دعا کریں، میں خود بھی یہی کرتا ھوں اور مجھے یقین ھہ آپ بھی یہی کرتے ہونگے۔
حسبنااللہ ونعماالوکیل۔
حسبنااللہ ونعم الوکیل۔
عارف بھائی اللہ آپکو جزاء خیر عطا کرے آمین
بے شک ہر صاحب ایمان یہی کرتا ہے اور کر بھی کیا سکتا ہے؟ البتہ ایک فرض عین ہے کہ اللہ کی دعوت دو،لوگ صحابہ والا ایمان لائیں گے اور وہ تقوہ اختیار کریں گے تو انشاءاللہ پاک اسباب بھی پیدا کریں گے
مگر دل کا کیا کریں، نادان جو ٹھہرا!
یقینا احمد بھائ مجھے تو ہمیشہ محسوس ہوتا ھے کہ یہ واقعی ایک دھوکہ تھا جب سے پاکستان بنا ہے تب سے اور آج تک یاد نہیں آتا کہ پاکستان میں کوئ مسلمان حکمران ہوا ہو جو بھی آیا اس نے ہی مسلمانوں کا گلہ کاٹا اور وہ سلسلہ ابھی تک جاری ہے بلکہ حد سے تجاوز کر چکا ھے پاکستان جس کیلیے اپنوںکی لاشوں سے بھری ٹرینیں دیکھنی پڑیں
پھربھی ساری اسلامی تعمیرات اور اثاثہ ھند کے حصہ میںرہا ہندو انکابھگوا کرن کرہاہے اور مسلمان پر ظلم ہو رہا ہے مسلمان تو کہیں کانہ رہااگرآج بٹوارہ نہ ہوا ہوتا صورت حال مسلمانو کے حق میںہوتی اس سے ھندو کو بن مانگےپورا ھند مل گیا صرف ایک چوتھائ سے بھی کم زمین لیکر راضی ہو جانے والا قائد ہی مجھکو مسلمانو کا دشمن امریکہ ایجنٹ لگتا جس نے ایسا کرکے مسلمان کو کہیں کا نہ یاد رکھو ایک بے دین شخص کو اپنا قائد بنانے والی قوم ابھی اپنی غلطیاں دھرارہی ہے
تاریخ کی نظروں نے وہ دور بھی دیکھا ہے
لمحوں نے خطا کی تھی صدیوں نے سزا پا ئ
Leave A Reply