تازہ خبر ہے کہ لاہور ريلوے اسٹيشن کے کانسٹيبل نے اپنے ساتھيوں کے ساتھ ملکر اپنے ہي محکمے ميں ڈاکہ ڈالا اور ريلوے کے ملازمين کي تنخواہ لے کر فرار ہوگيا۔ اس نے پرانا اور آزمودہ طريقہ استعمال کرتے ہوۓ مٹھائي ميں نشہ آور دوائي ملائي اور ڈيوٹي پر موجود ملازمين کو کھلا کر پہلے بے ہوش کيا اور پھر ايک اور پوليس مين کو پيٹا اور اس کے ہاتھ موبائيل چارجر کي تار سے باندھے اور تين کروڑ کي رقم لے کر فرار ہوگيا۔ کہتے ہيں کہ يہ لاہور کي تاريخ کي سب سے بڑي واردات ہے۔

يہ بات  گر کي ہے کہ جب کبھي بھي ڈاکہ پڑے گا صرف اور صرف گھر کے بھيدي کے ذريعے ہي پڑے گا۔ کبھي بھي نامحرم آپ کے گھر ڈاکہ نہيں ڈالے گا۔ کيونکہ اجنبي ڈاکو کو آپ کي جمع پونجي کي خبر ہو ہي نہيں سکتي۔

کئي دفعہ ايسا ہوا ہے کہ آپ غير ملک سے ابھي ابھي اپنے گھر واپس آۓ ہيں اور اسي رات ڈاکوؤں نے آپ کو لوٹ ليا۔ آپ کے آنے کي خبر يا تو آپ کے محلے والوں کو ہے يا آپ کے رشتہ داروں کو يا ملازمين کو يا پھر اس ٹيکسي والے کو جس نے آپ کو گھر پہنچايا۔ اب صاف ظاہر ہے کہ ڈاکو ان ميں سے ہي ہوگا۔

ايک دفعہ ايک عورت اپنے ديور کے ساتھ گاؤں سے شہر کچھ رقم جمع کرانے کيلۓ گئ۔ وہ لوگ موٹر سائيکل پر سوار تھے اور جي ٹي روڈ پر سفر کررہے تھے۔ راستےميں انہيں دو ڈاکوؤں نے روکا ۔ پہلے تو اس کے ديور کو  دو تھپڑ رسيد کۓ پھر گن پوائنٹ پر عورت سے ساري رقم چھين کر فرار ہوگۓ۔ سيانوں نے اسے کہا بھي کہ يہ واردات اس کے ديور کي مدد کے بغير ہوہي نہيں سکتي مگر عورت يہ بات اپنے خاوند کو نہ کہ پائي کيونکہ وہ اس کا بھائي تھا-کچھ عرصہ بعد جاب ديوراور اس کي ماں کے درميان اختالافات پيدا ہوۓ تو اس کي ماں نے راز کھول ديا ۔ اس نے اپنے بڑے بيٹے کو بتايا کہ وہ ڈاکہ اس کے بھائي نے ہي ڈلوايا تھا مگر اس کے ساتھيوں نے بعد ميںلوٹي ہوئي رقم ميں سے اس کا حصہ پورا ادا نہ کيا۔

اسي لۓ کہتے ہيں کہ شہر ميں جو بھي وارداتيں ہوتي ہيں ان کي پوليس کو پوري خبر ہوتي ہے کيونکہ ايک پوليس ہي ہے جس کو شہر کے ڈاکوؤن کے بارے میں ساري معلومات ہوتي ہيں اور اگر پوليس چاہے تو وارداتيں ختم ہوسکتي ہيں۔

مگر اس واردات ميں تو پوليس بھي کچھ نہ کر پاتي کيونکہ جب سارے ہي چور ہوں تو پھر وہ ايک دوسے پر شک کيسے کريں گے۔ شاعرکا عشق و محبت پر لکھا شعر اس موقع پر بھي پورا فٹ بيٹھتا ہے۔

دل کے پھپھولے جل اٹھے سينے کے داغ سے

اس گھر کو آگ لگ گئ گھر کے چراغ سے