آج حکومت نے دو سے زیادہ ہفتے بریفنگ سنانے اور ممبران اسمبلی کی تجاویز کو رد کرتے ہوئے چودہ نقاتی قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی۔ ہماری نظر میں قومی سلامتی کی قرارداد کے مندرخہ ذیل پر صرف عمل ہو  گا کیونکہ یہ پاکستان کی قومی سلامتی کی بجائے یورپ کی سلامتی کی قرارداد زیادہ لگتی ہے۔ ابھی آج ہی ہمارے وزیرخارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان نے قربانیاں دے کر یورپ کو دہشت گردی سے محفوظ بنایا ہے مگر یورپ نے ہماری قدر نہیں کی۔

مندرجہ ذیل نقاط پر عمل ہو گا۔

غیر ملکی جنگجوؤں کو ملک سے نکال دیا جائے گا۔

حکومت امن و امان قائم کرے گی اور جب ضرورت پڑے گی اس وقت حکومت اقدام کرے گی

حکومت شورش زدہ علاقوں میں امن و امان قائم کرے گی اس کے علاوہ فوج کی جگہ سویلین سکیورٹی فورسز تعینات کی جائیں گی اور ان کی صلاحیت میں اضافہ کیا جائے گا۔

اکستان اپنے انٹیریسٹس کو شرقی اور مغربی ہمسایوں کے ساتھ امن اور تجارت بڑھا کر کرے گا۔

اندرونی سکیورٹی کو مستحکم کرنے کے لیے تشدد کے متاثرین کو معاوضہ دیا جائے گا

سپیشل پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی جائے گی جو کہ اس قرارداد کو عملی جامعہ پہنانے کی نگرانی کرے گی۔ [ہماری نظر میں یہ کمیٹی صرف مندرجہ بالا نقاط کو ہی عملی جامہ پہنانے کی کوشش کرے گی]۔

مندرجہ ذیل نقاط پر عمل نہیں ہو گا۔

قومی سلامتی حکمت عملی اور دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے فوری طور پر پالیسی جائزہ لیا جائے تاکہ ملک میں امن و امان قائم ہو سکے۔ اور خطے میں استحکام لانے کے لیے آزاد خارجہ پالیسی تیار کی جائے۔

عسکریت پسندی اور شدت پسندی سے نمٹنے کے لیے تمام فریقین  کے ساتھ بات چیت کی جائے

قوم دہشت گردی کی تمام اقسام کے خلاف یکجا ہے جس میں فرقہ وارانہ نفرت اور تشدد بھی شامل ہے۔

پاکستان کی خودمختاری کا دفاع اور قوم بیرونی جارحیت کے خلاف یکجہا ہے۔ اور حکومت اس ضمن میں موثر اقدام کرے۔

پاکستان کی سرزمین سے کسی اور ملک میں دہشت گردی نہیں کرنے دی جائے گی۔

پاکستان میں جاری تصادم کے حل کے لیے بات چیت پر زور دیا جائے۔ اور ان تمام لوگوں سے بات چیت کی جائے جو پاکستان کے آئین اور قانون پاسداری کرتے ہیں۔

شورش زدہ علاقے صوبہ سرحد (پختونخواہ) بالخصوص قبائلی علاقے میں کوشش کی جائے کہ ترقی کے کام کیے جائیں تاکہ وہاں امن قائم کیا جا سکے اور وہاں پر لوگوں کے لیے معاشی مواقع پیدا کیے جائیں تاکہ وہ پاکستان کے باقی علاقوں کی سطح تک پہنچ سکیں۔

بلوچستان کے لوگوں کے ساتھ بات چیت کی جائے اور ان کی شکایات اور وسائل کے مسئلے کو حل کرنے کی لیے کوتیز کی جائیں۔

حکومت پوری کوشش کرے گی کہ عام شہریوں کی جانیں نہ جائیں۔

وفاق کو انیس سو تہتر کے آئین کے تحت مضبوط کیا جائے۔

حکومت شورش زدہ علاقوں میں امن و امان قائم کرے گی اور روایات اور جرگے کے ذریعے اعتماد سازی کی جائے گی۔

بے گھر ہوئے افراد کو جلد از جلد آباد کرنا، دہشت گردی کے پھیلاؤ کو ملک کے دیگر علاقوں میں پھیلنے سے روکنا، اور میڈیا اور مذہبی رہنماؤں کے ذریعے دہشت گردی کے خلاف قوم کو ساتھ لے کر چلنا ہے۔