چند ماہ پہلے بجلی کا بحران شدت اختیار کر گیا۔ لوگوں نے پہلے تو صبر کیا مگر جب ان کا صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا تو انہوں نے سڑکوں پر احتجاج شروع کر دیا۔ ابھی احتجاج شروع ہوئے دو ہفتے بھی نہیں گزرے تھے کہ حکومت نے پہلے بجلی کے بلوں میں رعایت دی اور پھر چند روز میں بجلی کی لوڈشیڈنگ ختم کر دی۔ سنا تو یہی ہے کہ لوڈشیڈنگ مکمل طور پر ختم ہو چکی ہے لیکن اگر ہے بھی تو برائے نام ہی رہ گئی ہے۔

جب سے لوڈشیڈنگ ختم ہوئی ہے لوگ یہ سوچ سوچ کر حیران ہو رہے ہیں کہ یہ چند دنوں میں ختم کیسے ہو گئی۔ کچھ عرصہ پہلے تو حکومت عوام کو صبر کرنے کی تلقین کر رہی تھی اور ایک سال میں لوڈشیڈنگ ختم کرنے کا اعلان کر رکھا تھا۔ مگر یہ اچانک حکومت کے ہاتھ میں کونسی گیدڑ سنگھی آ گئی کہ بجلی کا بحران ختم ہو گیا۔

کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ حکومت نے بجلی کمپنیوں کے بقایاجات روک رکھے تھے۔ عوام کا احتجاج جونہی کنٹرول سے باہر ہونے لگا تو حکومت نے یہ سوچ کر کہ کہیں بجلی کا بحران اسے ہی نہ لے ڈوبے لوڈشیڈنگ ختم کر دی۔

کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ حکومت نے کمپنیوں کے بقایا جات آئی ایم ایف سے قرضے کی پہلی قسط سے ادا کیے ہیں۔

کچھ لوگ یہ بھی کہ رہے ہیں کہ حکومت نے بجلی کا بحران جان بوجھ کر پیدا کیا تا کہ وزیروں مشروں کو جنریٹروں کے کاروبار سے مال بنانے کا موقع دیا جائے۔ یہ انہی لوگوں کا خیال ہے جنہوں نے پہلے ہیلمٹ کی پابندی پر کہا تھا کہ حکومت کے کسی کارندے نے ہیلمٹ بیچنے تھے اور جب اس کے ہیلمٹ بک گئے تو پابندی بھی نرم کر دی گئی۔

اس کے علاوہ بھی لوگ چہ میگوئیاں کر رہے ہوں گے مثال کے طور پر حکومت کو فیل کرنے کیلیے ایجنسیوں نے بجلی کا بحران پیدا کیا تا کہ سیاسی حکومت کو برطرف کر کے دوبارہ ڈکٹیٹرشپ نافذ کر دی جائے۔

ہمیں ان میں سے بجلی کی کمپنیوں کے بقایا جات والی بات درست لگتی ہے۔ آپ کا کیا خیال ہے؟