حالانکہ ہمارا ملک مسلمان ملک ہے اور مسلمانوں کو واضح طور پر يہ بتايا گيا ہے کہ کسي عربي کو عجمي پر فوقيت حاصل نہيں ہے اور وہي اچھا ہے جو متقي اور پرہيزگار ہے ۔ اس کے باوجود ہماري سوسائيٹي ميں جلد کےرنگ کي بڑي اہميت ہے۔ خوبصورتي کا پہلا معيار گورا چٹا رنگ سمجھا جاتا ہے۔ آپ يورپ کے کسي ناہنجار کو بھي سوٹ پہنا کر لے آئيں لوگ اسے گورا صاحب سمجھ کر اس کے آگے بچھتے چلے جائيں گے۔ اس کے مقابلے ميں کسي امير افريقي کو لے آئيں لوگ اسے يہي کہيں گے کہ ديکھو چوڑہا صاحب بننے کي کوشش کر رہا ہے۔
شادي بياہ کيلۓ جب لڑکي کي تلاش شروع ہوتي ہے تو سب سے پہلے گورا رنگ تلاش کيا جاتا ہے چاہے وہ جيسي بھي ہو۔ مثلأ ہمارے ايک جاننے والے جن کے سب بچوں کے رنگ کالے ہيں ڈھونڈ ڈھانڈ کے ايک گوري لڑکي بياہ کر لاۓ تاکہ ان کي اگلي نسل کے رنگ صاف ہوں ۔ يہ الگ بات ہے کہ ان کے بچے بھي باپ کي طرح کالے ہي نکلے۔ آپ ديکھيں گے اگر لڑکي شکل کي اچھي ہوگي تو اس کا مياں کيا اس کے سارے سسرال والے اس کے نخرے اٹھاتے پھريں گے اور اگر کالي ہوئي تو سارے گھر کے کام اسي سے لۓ جائيں گے۔
ہميں ياد ہے جب رنگ گورا کرنےوالي کريم مارکيٹ ميں آئي تو اس نے خوب بزنس کيا۔ اب تو سنا ہے کہ نئي ٹيکنالوجي کي بدولت پلاسٹک سرجري سے لوگوں نے اپنے رنگ گورے کرانے شروع کر ديۓ ہيں۔ مائيکل جيکسن کو ہي لے ليجۓ۔ اتنا امير ہونے کے باوجود اس نے بھي گورا ہونے کيلۓ کيا کيا طريقے اختيار نہيں کۓ يہاں تک کہ اس خبط نے اس کو کئي بيمارياں لگا ديں۔
شاعروں نے بھي خوبصورتي کا معيار گورا رنگ ہي رکھا ہے۔ کہيں کہيں کوئي شاعر غلطي سے گندمي رنگ کي بات کرتا ہے مگر اس کي کوئي نہيں سنتا۔ فلموں ميں آپ ديکھ ليں ہيروئين گورے رنگ کي ہوگي اور اس کے ساتھ کام کرنے والياں بدصورت کالے رنگ کي۔ اگر کبھي ہيروئين کا رنگ گندمي بھي ہوا تو اسے ميک اپ سے گورا کر کے پردے پر پيش کيا جاتا ہے۔ ايک شاعر نے کالے محبوبوں کي عزت افزائي بھي کچھ اس طرح کي ہے مگر اس کي کسي نے سني نہيں۔
کالا شاہ کالا
ميرا کالا اے سردار
تے گورياں نوں دفعہ کرو
آپ جب تک گوروں کے ديس نہيں جاتے تو آپ ان سے بہت مرعوب ہوتے ہیں اور يہ سمجھتے ہيں گورا لوگ اعليٰ نسل کے لوگ ہيں مگر جب آپ ان کے ديس جاکر ريکھتے ہيں کہ يہي گورے چوڑہوں والے بھي کام کررہے ہيں تب آپ ميں ذرا اعتماد آتا ہے اور آپ سمجھنے لگتے لگتے ہیں کہ ہم بھي کسي سے کم نہيں۔ دراصل يہ ہمارا قصور نہيں يہ انگريزوں کا قصور ہے جنہوں نے ہم پر حکومت کرنے کيلۓ گورے رنگ کو اہميت دے کر ہميں احساسِ کمتري کا شکار بنا ديا تاکہ ان کےخلاف بغاوت کے امکا نات کم ہو جائيں۔ انگريزيوں کے جانے کے بعد کالے صاحبوں نے يہي روش اپنائي تاکہ وہ کمي کمينوں کو غلام بناۓ رکھيں۔
جب سے تعليم عام ہونا شروع ہوئي ہے اور مہنگائي اور مقابلے بازي کي وجہ سے لوگوں نے ملازم پيشہ لڑکيوں کو ترجيح دينا شروع کر دي ہے تب سے تھوڑا معيار بدلتا شروع ہوا ہے۔ اب ايک عام سي شکل کي لڑکي اگر افسر ہے تو لڑکا اس کے نخرے ايسے ہي اٹھانے کو تيار ہوتا ہے جيسے وہ گوري چٹي ہو۔ لڑکوں ميں بھي اب تعليم نے تھوڑا شعور پيدا کرنا شروع کرديا ہے اور وہ بھي اب صورت کے ساتھ ساتھ سيرت کوبھي اہميت دينے لگے ہيں۔
آپ ديکھ ليں جس معاشرے نےبھي رنگ و نسل کا امتيياز ختم کيا اس معاشرے نے ترقي کي۔ وہاں جرائم کم ہوۓ ہيں اور امن و امان بڑھا۔ گورے بيشک دل سے کالوں کو قبول نہيں کرتے مگر ان کي حکومتيں انہيں پابند بناتي ہيں کہ وہ سرِ عام کالوں کي تضحيک نہ کريں۔ اس کا فائدہ کالوں نے خوب اٹھايا ہے اور اب کالے بھي امارت کے مزے چکھ رہے ہيں۔
ہمارا زاتي خيال يہ ہے کہ جيون ساتھي چنتے ہوۓ رنگ و نسل کا خيال رکھنے کي بجاۓ سيرت کو زيادہ اہميت دينے والے کامياب زندگي گزارتے ہيں۔ اگر آپ کي آپس ميں انڈرسٹينڈنگ ہے تو پھر رنگ کوئي معني نہيں رکھتا اور اگر آپ رنگ پر مر مٹے ہيں مگر آپ کا محبوب دنيا جہان کا بدکردار ہے تو پھر آپ کي زندگي خراب ہے۔
5 users commented in " گورا کالا "
Follow-up comment rss or Leave a Trackbackکالا شاہ کالا
ميرا کالا اے دلدار
تے گورياں نوں پراں کرو
ہے سر
شعيب صاحب
يہ پرانے وقتوں کي بات ہے جب نورجہاں سے پہلے يہ گانا انڈيا کي مشہور پنجابي گلوکارہ پرکاش کور نے اسي طرح گايا تھا جس طرح ہم نے نقل کيا ہے۔ اس کے بعد جب نور جہاں سے اس گانے کي نقل گوائي گئ تو اسے تھوڑا سا بدل ديا گيا۔ اس طرح آپ کي بات بھي درست ہے اور ہماري بھي۔
گورا کے آگے بچھنا اور کالا کو چوڑہا کہنا ـ کیا یہ بھی انسانی فطرت ہے؟
آپ نے صحیح فرمایا آپس کی انڈر سٹینڈنگ سے زندگی کا صحیح لطف ملتا ہے ـ
haan ge bilkul theik keh rahay hein app..pata nai humaray mashray ko kia ho geha hai,,din baadin kahrab he hota ja raha hai,,ab europe mein ehsas ho raha hai k hum in say behtar hein ,,aur goray tu hum say b nichay kaam kar rahay hein,,barhal kaam tu kaam he hai,,chahey bara ho yah phir chotha,,barhal goray ko kalay per koi fokiat nai jab humaray pearay nabi hazrat muhammad neh farmah deha hai
Assalam-o-aalaikum,
mujhay tabsara tu shayeh nahi karna mujhay sirf aap say a poochna hai ke a jo page pe aap nay font use ki hai is ka naam kiya hai mera tu khiyaal hai ke aap is font ko badal day a saheeh tharah padha nahi jata aap kohi aisa Font istihmaal karay jo padhnay main aaye jaisay BBC URDU kay site ka hai ya phir mujhay Font bataye jo aap nay is page pe istihmaal ki hai a main kaha say download karoo mujhay umeed hai ke aap meri a baat maan lain gay shukriya.
Leave A Reply