پچھلے ہفتے ہمارے ایک دوست ایک کام کے سلسلے میں ہمیں ملنے آئے تو انہوں نے اپنا خواب ہم سے شیئر کیا اور پھر اس کی تعبیر بھی پوچھی۔ ہمارے یہ دوست پاکستان سے جذبات کی حد تک لگاؤ رکھتے ہیں اور ہر وقت انہیں سوچوں میں گم رہتے ہیں کہ کس طرح وہ پاکستان کے حالات ٹھیک کر سکتے ہیں۔

فرمانے لگے کل رات میں پاکستان کے بارے میں سوچتا سوچتا سو گیا اور میں نے ایک خواب دیکھا۔

میں ملک کا صدر بن گیا ہوں۔ میں نے عمران خان کو وزیراعظم چن لیا ہے اور حمید گل کو وزیرداخلہ۔ میں نے جنرل حمید گل کو حکم دیا کہ وہ سمندر کے اندر ایک بڑے بحری جہاز کے اندر پرتعیش قسم کی پارٹی رکھے جس میں ملک کے تمام سابقہ اور موجودہ کرپٹ سیاستدانوں اور جرنیلوں کو دعوت پر بلائے۔ میں جونہی جہاز کے قریب پہنچنے لگوں جہاز کو میزائل مار کر ڈبو دیا جائے اور اس بات کا خصوصی خیال رکھا جائے کہ کوئی بھی زندہ نہ بچے۔

پھر میں سعودی عرب سمیت تمام مسلمان ملکوں کو الٹی میٹم بھیجتا ہوں کہ سب خودغرضیاں چھوڑ کر ایک چھتری کے تلے جمع ہو جاؤ وگرنہ میں ان پر فوج کشی کر دوں گا۔

پھر میں ایوان صدر اور ایوان وزیراعظم کو یونیورسٹیوں میں بدل دیتا ہوں اور خود پارلیمنٹ لاجز میں منتقل ہو جاتا ہوں۔ میں یہ آرڈر جاری کرتا ہوں کہ ملک کے تمام بچوں کو تعلیم دلائی جائے چاہے اسکیلیے گھاس ہی کیوں نہ کھانی پڑ جائے۔

میں آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کا قرضہ واپس کرنے سے انکار کر دیتا ہوں اور مسلمان ملکوں کی مدد سے بھارت کو سخت وارننگ دیتا ہوں کہ وہ ہر معاملے میں پاکستان کو ذمہ دار ٹھرانا چھوڑ دے۔

اس کے بعد میری آنکھ کھل جاتی ہے۔ جب اس نے تعبیر کا پوچھا تو ہم نے کہا بھائی تعبیر سیدھی سادھی ہے۔ خواب وہ لوگ دیکھتے ہیں جو عملی زندگی ميں کچھ نہیں کر سکتے۔ تم پندرہ سال سے ملک سے باہر بیٹھے ہو اور اس کے بارے میں سوچ سوچ کر ہلکان ہو رہے ہو مگر واپس نہ جانے کیلیے لاقانونیت، ناانصافی، چوری، ڈاکے، قتل و غارت اور رشوت کے بہانے تراش لیتے ہو۔ تعبیر یہ ہے کہ تم یونہی خواب ہی دیکھتے رہو گے۔