اسلام آباد جانےسے پہلے رحمت علي جو فارن آفدس ميں جوائنٹ سيکريٹري تھے سے اي ميل پر رابطہ ہوا اوران سے ملاقات کي خواہش ظاہر کي۔ انہوں نے حامي ہھر لي اور جب ہم اسلام آباد پہنچے تو ہمارے مشترکہ دوست سے فون پر بات ہوئي اور انہوں نے بتايا کہ رحمت علي فوت ہوگيا ہے۔ ہم نے پوچھا کہ کون سا رحمت علي؟ وہ کہنے لگے کہ رحمت علي ميرا جگري دوست۔ ہم نے کہا کہ مزاق مت کريں اور بتائيں کہ کب ان سے مشترکہ ملاقات کا پروگرام ہے۔ پھر انہوں نے بتايا کہ ميں مزاق نہيں کررہا رحمت علي واقعي فوت ہوگيا ہے اور اس کا جسدِ خاکي بھي اس کے گاؤں ميں دفن کرديا گيا ہے۔ ہميں اتنا زيادہ افسوس ہوا کہ بيان سے باہر ہے۔

دوست نے بتايا کہ رحمت صاحب حسبِ معمول صبح کي سير کيلۓ پارک ميں جاگنگ کر رہے تھے کہ انہيں دل کا دورہ پڑا اور وہ اپنے خالقِ حقيقي سے جاملے۔

رحمت علي سے ہماري ملاقات اس مشترکہ دوست کي وساطت سے لاہور ميں ہوئي۔ ہم اپني اتفاق فاؤنڈري کي سروس کے دوران ايک سال رحمت علي صاحب کے روم ميٹ رہے۔ اس وقت وہ کيمسٹري کے ليکچرار تھے۔ انہوں دوسري کوشش ميں سي ايس ايس کا امتحان پاس کرليا اور فارن سروس ميں شموليت اختيار کرلي۔

رحمت علي نے بہت سارے ملکوں ميں اپني خدمات انجام ديں۔ وہ نہائيت ايماندار شخص تھے۔ ان کا ايک بيٹا لندن ميں انجنئيرنگ کررہا ہے۔ان دنوں وہ اپنے بيٹے کي دوسرے سال کي تعليم کے اخراجات کيلۓ دوستوں سے ادھار اس بنياد پر لے رہے تھے کہ چند ماہ میںجب وہ دوبارہ بيرون ملک پوسٹ ہوں گے تو سارا ادھار چکا ديں گے۔ خدا نے انہيں اتني بھي مہلت نہ دي کہ وہ اپني اس خواہش کو پورا کرسکيں۔ اب ان کے دوستوں نے پروگرام بنايا ہے کہ ان کے بيٹے کي تعليم کے اخراجات وہ ملکر پورے کريں گے۔

ايک خوبصورت اور شريف آدمي جو اسمِ باسميٰ تھا ايسے داغِ مفارقت دے گيا کہ ہم ساري عمر کفِ افسوس ملتے رہيں گے۔ واقعي زندگي کا کوئي بھروسہ نہيں آج ہيں تو کل نہيں ہوں گے۔ ليکن ہم ہيں کہ سو برس کا سامان اکٹھا کرنے ميں لگے ہوۓ ہيں اور اس کوشش ميں اپنوں کو بھي پاؤں تلے روندتے جارہے ہيں۔ خدا ہميں راہِ راست پر لاۓ اور ملک کي صحيح معنوں ميں خدمت کرنے کي توفيق دے۔