کچھ عرصے سے اسلام اور مسلمان ايس يوپين اور عيسائيوں کے عتاب کا نشانہ بنے ہوۓ ہيں کہ ابھي ايک ايشو ٹھندا پڑتا نہيں کہ دوسرا کھڑا کر ديتے ہيں۔ ابھي تک مسلمان صدر بش کے ريمارکس کو بھلا نہيں پاۓ تھے کہ اب پوپ نے اسلام کو تشددپسند مزہب قرار دے کر ايک اور بحث چھيڑ دي ہے۔ يہ تو بھلا ہو لولہے لنگڑے مسلمانوں کے احتجاج کا کہ انہوں نے کم از کم پوپ کو اپنے بيان پر سوري بولنے پر مجبور کر ديا ہے۔ حالانکہ اگر پوپ کے بقول اگر عيسائيت امن کا مزہب ہے اور خدا امن کو پسند کرتا ہے تو پھر پوپ کو معافي مانگنے ميں دير نہيں کرني چاہۓ تھي کيونکہ اس سے دنيا ميں عيسائيوں اور مسلمانوں ميں جو نفرت کي آگ بھڑک اٹھي ہے وہ ٹھنڈي ہوجاتي۔ مگر پوپ نے معافي نہ مانگ کر يہ ثابت کر ديا ہے عيسائيت بھي ايک تشدد پسند مزہب ہے جس کے ليڈر جب چاہيں چھوٹا سا بيان دے کر متشدد تحريکوں کا آغاز کراديں۔

بقول پوپ کے اگر اسلام تلوار کے زور پر پھيلا ہے تو عيسائيت بھي پرامن پرچار سے نہيں پھيلي۔ صليبي جنگيں، سپين پر قبضہ اور انگلينڈ کا نوآباديوں پر قبضہ يہ ثابت کرتا ہے کہ عيسائيوں نے بھي عيسائيت پھيلانے کيلۓ تلوار استعمال کي اور اب تک کررہے ہيں۔

ابھي بھي اسلام کو اپنا پہلا دشمن چن کر اور صليبي جنگوں کے دوبارہ آغاز کا چرچا اس بات کي غمازي کرتا ہے کہ عيسائيت ابھي بھي تلوار کے زور پر پھيلانے کي کوشش کي جارہي ہے۔ يہ تو بھلا ہو لاتعداد بے عمل مسلمانوں کا کہ انہوں اپنے احتجاج ريکارڈ کروا کر عيسائيت کے امن کے پرچار کا بھانڈا پھوڑ ديا ہے۔

اتني جديد ٹيکنالوجي کي موجودگي ميں تو ہونا يہ چاہۓ تھا کہ سارے مزاہب اپنے اندر رواداري کو فروغ ديتے اور اس گلوبل ورلڈ کو امن کا گہوارہ بنا ديتے۔ ايسا نہيں ہوا اسلۓ کہ کچھ اقوام کے کاروبار بند ہوجاتے اور ان کے اسلحے گوداموں ميں بند پڑے رہ جاتے۔ ہماري تاريخ بتاتي ہے کہ جب بھي کسي سپر پاور کي اکانومي خراب ہونے لگتي ہے تو وہ جنگ چھيڑ کر اپني اکانومي کو سہارا دينے کي کوشش کرتي ہے۔ انسان کتنا خود غرض ہے صرف اپنے پيٹ کي خاطر دوسرے انسانوں کا خون کرنے سے بھي نہيں ہچکچاتا۔ موجودہ جنگيں اس بات کي گواہ ہيں کہ سپر طاقتيں يا تو ان جنگوں سے معاشي فائدہ حاصل کرنے کي کوشش کررہي ہيں يا پھر اپنے عقيدے کو کمزور اقوام پر مسلط کرنا چاہ رہي ہيں۔

ہمارا مشورہ سپر پاورز کو يہي ہے کہ اگر خدا نے انہيں طاقت دے ہي دي ہے تو پھر اسے بھائي چارے کے فروغ کيلۓ استعمال کريں اور دنيا ميں ہر طرف امن ہي امن پھيلا ديں چاہے اس کيلۓ انہيں معاشي قرباني ہي کيوں نہ ديني پڑے۔ دنيا ان کے اس احسان کو مدتوں ياد رکھے گي اور ان کي سپرميسي بھي قائم رہے گي۔