سچ ہے کہ لولی لنگڑی جمہوریت مارشل لا سے بہتر ہوتی ہے تبھی تو جو کام جنرل ضیاع اور بشرف جیسے ڈکٹیٹر نہ کر سکے وہ کرپٹ جمہوریت نے کر دکھایا یعنی تیرہ سال بعد این ایف سی ایوارڈ مشترکہ طور پر منظور کر لیا گیا۔ سب نے پنجاب کےchiefministersnscaward وزیراعلی کا شکریہ ادا کیا جن کی لچک کی وجہ سے اس ایوارڈ کا فیصلہ ہوسکا۔

محفل اس وقت کشتِ زعفران بن گئی جب سندھ کے وزیراعلی وزیرِ خزانہ شوکت ترین کو بار بار شوکت عزیز کے نام سے مخاطب کرتے رہے۔

وزیراعلی سرحد نے دوسرے صوبوں کے تعاون پر سب کا شکریہ ادا کیا۔

وفاق نے بھی لچک دکھائی اور اپنے حصے کو کم کرتے ہوئے صوبوں کو زیادہ فائدہ پہنچایا۔ بقول اقبال “ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی” کے مصداق اگر حکومت چاہے تو بہت کچھ ہو سکتا ہے۔ بس خود غرضی اور لالچ کو ایک طرف رکھ کر عوام کی خدمت کرنے کی ٹھان لی جائے تو مسائل خود بخود حل ہوتے جائیں گے۔ این ایف سی ایوارڈ پی پی پی کی حکومت کیلیے ایک میڈیل سے کم نہیں ہے۔