کل کی خبر پڑھ کر ہمیں پہلے ہی شک ہوا تھا کہ پولیس کی حراست سے بھاگنے والے ڈاکو زیادہ دن زندہ رہتے نظر نہیں آتے۔ آج معلوم ہوا مبینہ پولیس مقابلے میں ڈاکو مارے گئے۔ اس دفعہ ایکسپریس اخبار نے بھی اس پولیس مقابلے کو مبینہ قرار نہیں دیا۔

اس ساری کہانی کو دو پہلو مشکوک بناتے ہیں۔
ایک تو ڈاکوؤں کو چھڑانے والے پولیس کی وردیوں میں ملبوس تھے۔ ڈاکوؤں کی پولیس مقابلے میں ہلاکت کے بعد شک یقین میں بدل جاتا ہے کہ پولیس کی وردیوں میں ڈاکوؤں کے ساتھی نہیں بلکہ اصل پولیس والے ہی ہوں گے۔ کیونکہ اس واردات میں کوئی پولیس والا زخمی نہیں ہوا تھا۔
ڈاکو جو ایک دن پہلے پولیس کی حراست سے فرار ہوئے وہ بھلا کیونکر پولیس چوکی پر فائرنگ کريں گے۔ ڈاکوؤں کے پولیس چوکی پر فائرنگ کرنے کی بات اسلیے مشکوک ہے کیونکہ فائرنگ میں پہل کرنے والے لازمی دو چار پولیس والوں کو مار دیتے۔ یہاں تو صرف ایک پولیس والا زخمی ہوا ہے۔ مگر جوابی فائرنگ میں نہ صرف بھاگنے والے ڈاکو مارے گئے بلکہ ان کے مزید دو ساتھی بھی لقمہ اجل بن گئے۔

مبینہ پولیس مقابلہ خطرناک ملزموں سے جان چھڑانے کا ہمیشہ شارٹ کٹ رہا ہے۔ اس طرح بدمعاشوں سے جان بھی چھوٹ جاتی ہے اور پولیس خجل خواری سے بھی بچ جاتی ہے۔ مگر قانون کی رو سے اگر دیکھا جائے تو مرنے والوں پر ظلم ہوا کیونکہ انہیں انصاف فراہم نہیں کیا گیا۔ عدلیہ اور انتظامیہ مبینہ پولیس مقابلوں میں ایک دوسرے کا ساتھ دیتی رہی ہیں تبھی تو آج تک پولیس والوں کو ایسے پولیس مقابلوں میں شاذونادر ہی سزا ہوتی ہے۔