بدتمیز بھائی نے کریڈٹ کارڈ کے بارے میں پوسٹ لکھی اور ابھی تک فیصلہ نہیں کرپائے کہ انہیں محفوظ کریڈٹ کارڈ لینا چاہئے یا نہیں۔ ہم نے پہلے تو سوچا کہ انہیں ان کے بلاگ پر ہی مشورہ دے دیں مگر جب بات لمبی ہونے لگی تو اپنے بلاگ پر کریڈٹ کارڈز کے بارے میں ایک پوسٹ لکھنے کا فیصلہ کیا تاکہ دوسرے صاحبان بھی ہمارے تجربے سے فائدہ اٹھا سکیں۔

ہم جب نئے نئے امریکہ وارد ہوئے تو ہمارے روم میٹس نے ہمیں کریڈٹ کارڈز کی افادیت کے بارے میں بتایا۔ اس وقت ہم طالبعلم تھے اور کریڈٹ کارڈ کی جستجو میں لگ پڑے۔ بدتمیز کی طرح ہم نے بھی ایک دو درخواستیں کریڈٹ کارڈ کیلۓ ارسال کیں مگر نتیجہ وہی ڈھاک کے دو پات یعنی انکار۔ ہمارے رومیٹس کے مشورے پھر کام آئے اور ہم نے ایک طالبعلم کی حیثیت سے کریڈٹ کارڈ کی درخواست بھیجی جو سٹی بنک نے منظور کرلی اور ہمیں پہلا ماسٹر کارڈ پانچ سو ڈالر کی حد کا ملا۔ وہ کارڈ ہم نے استعمال کرنا شروع کردیا یعنی اس پر خریداری کرتے اور وقت پر پےمنٹ کردیتے۔ اس طرح ابھی ایک سال بھی نہیں گزرا تھا کہ ہمیں مزید کریڈٹ کارڈز والوں کی آفرز موصول ہونا شروع ہوگئیں۔ ہم نے یار دوستوں کی مدد سے پھونک پھونک کر قدم رکھنے شروع کئے اور ہمیں کریڈٹ کارڈز ملنا شروع ہوگئے۔ یار دوستوں نے اس وقت ہمیں دو چار مفید مشورے دیئے جو بہت کام آۓ۔ ان مشوروں کی افادیت نے بعد میں آنے والے وقت نے تصدیق بھی کردی۔ یاد رکھیں اگر آپ کی کریڈٹ ہسٹری ٹھیک نہیں ہے تو پھر آپ ایک قسم کے معزور ہیں۔ آپ کو کوئی کمپنی قرض نہیں دے گی حتی کہ آپ کیلۓ گھر خریدنے کیلۓ مورٹگیج لینا بھی ناممکن ہوجائے گا۔

آپ کی اطلاع کیلۓ اپنے تجربے کا نچوڑ یہاں پر درج کررہے ہیں۔ امید ہے اس سے آپ کی معلومات میں اضافہ ہوگا۔

1۔ جب آپ کی کریڈٹ ہسٹری نہیں ہے تو پھر آپ صرف سکیور یعنی محفوظ کریڈٹ کارڈ یا سٹوڈنٹ کریڈٹ کارڈ حاصل کرکے اپنے کريڈٹ کی بنیاد رکھ سکتے ہیں۔ سکیور کریڈٹ کارڈ ہر کوئی لے سکتا ہے مگر اسکیلۓ ضروری ہے آپ بنک والوں کے پاس لمٹ کے برابر رقم بطور ضمانت رکھیں۔ اگر آپ طالبعلم نہیں ہیں تو پھر آپ سکیور کریڈٹ کارڈ لے کر اپنا کریڈٹ بنانا شروع کرسکتے ہیں۔

2۔ اگر آپ طالبعلم ہیں تو پھر کئ بنک آپ کو پانچ سو ڈالر کی لمٹ کا کریڈٹ کارڈ دینے کا رسک لے لیتے ہیں۔ اسکیلۓ آپ کو صرف اپنے سٹوڈنٹ آئی ڈی کارڈ کی کاپی درخواست کیساتھ بھیجنی ہوتی ہے۔

3۔ اگر آپ کے پاس ضمانت کیلۓ رقم نہیں ہے اور آپ سٹوڈنٹ بھی نہیں ہیں تو پھر ایک اور طریقہ ہے کریڈٹ ہسٹری بنانے کا۔ آپ اپنے کسی دوست عزیز سے بولیں کہ وہ آپ کو امریکن ایکسپریس کارڈ اپنے اکاؤنٹ سے بنوا دے اسے ایڈیشنل کریڈٹ کارڈ کہتے ہیں۔  اس کارڈ پر خرچ کی ہوئی رقم کی واپسی کی ذمہ داری آپ کے دوست عزیز کی ہوتی ہے لیکن آپ بھی برابر کے ذمہ دار ہوتے ہیں۔ اگر آپ اس حالت میں ہیں جہاں آپ کو اپنے عزیز کو ایڈیشنل کریڈٹ کارڈ بنوا کر دینا پڑ رہا ہے تو پھر کارڈ بنوانے سے پہلے یہ تحقیق کرلیجئے گا کہ آپ کا دوست عزیز دھوکے باز نہیں ہے۔ یہ نہ ہو کہ اس کی پہلے ہی کریڈٹ ہسٹری خراب ہو اور وہ آپ کے کریڈٹ کارڈ کی ساری لمٹ استعمال کرکے آپ کو چونا لگا جائے۔

امریکن ایکسپریس کا ہم نے خاص طور پر اسلئے کہا ہے کہ ایڈیشنل کارڈ ایک نئے نمبر سے جاری ہوتا ہے جبکہ ماسٹر اور ویزہ کارڈز مالک کے ہی نمبر سے جاری ہوتے ہیں اسلئے آپ کی الگ کریڈٹ ہسٹری بننے میں مشکل ہوتی ہے۔

4۔ کریڈٹ کارڈ جب مل جائے تو پہلے اسے ایکٹیویٹ یعنی کھلوایئے۔ کریڈٹ کارڈ ایکٹیویٹ کروانے کیلۓ ضروری ہے کہ آپ کریڈٹ کارڈ جاری کرنے والی کمپنی کو فون کریں۔ اگر آپ نے گھر کے نمبر سے فون کیا ہے تو ہوسکتا ہے آپ کو کسٹمر سروس سے بات نہ کرنی پڑے اور ایک آدھ ذاتی معلومات فون پیڈ کے ذریعے داخل کرنے سے کارڈ ایکٹیویٹ ہو جائے۔ دوسری صورت میں کسٹمر سروس والے آپ سے ذاتی سوالات کریں گے یعنی آپ کا نام، تاریخ پیدائیش، سیکرٹ کوڈ، فون نمبر، گھر کا پتہ وغیرہ پوچھیں گے اور کارڈ ایکٹیویٹ کردیں گے۔

5۔ کارڈ ایکٹیویٹ کرتے ہوئے کریڈٹ کارڈ کمپنیاں آپ کو بہت سارے پروگرام یعنی کریڈٹ پروٹیکشن، ہوم ایڈوانٹیج ممبرشپ وغیرہ کی آفر کریں گی اور کہیں گی کہ یہ سروس فری ہے۔ شروع شروع میں آپ ان آفر کو رد کردیجئے۔ کافی دیر بعد آپ کو پتہ چلے گا کہ یہ پروگرام کیا ہوتے ہیں اور ان سے کیسے فائدہ اٹھایا جاتا ہے۔

6. اس طرح کے تیس دن فری پروگرام عموما بیکار ہوتے ہیں۔ اکثر آدمی تیس دن کے اندر ان پروگرامز کو کینسل کرانا بھول جاتا ہے اور بعد میں وہ ماہانہ فیس چارج کرنا شروع کردیتے ہیں جس کا کافی دیر بعد پتہ چلتا ہے۔

7۔ کریڈٹ کارڈ کی پے منٹ کبھی لیٹ نہیں ہونی چاہئے۔ کیونکہ آپ کی ایک بھی لیٹ پے منٹ آپ کی کریڈٹ ہسٹری میں ایک داغ چھوڑ جاۓ گی جو مزید کریڈٹ کے حصول میں رکاوٹ بن جاۓ گا، کچھ کمپنیاں پہلی لیٹ پے منٹ کریڈٹ بیورو والوں کو رپورٹ نہیں کرتیں مگر لیٹ فیس جو ۳۰ ڈالر سے ۵۰ ڈالر تک ہوسکتی ہے آپ کے ذمے ڈال دیتی ہیں۔

8. امریکہ اور کینیڈا میں تین بڑی کمپنیاں کریڈٹ بیورو کا بزنس کرتی ہیں یعنی آپ کی کریڈٹ ہسٹری پر نظر رکھتی ہیں۔ یہ ہیں ایکسپیرین، ایکویفیکس اور ٹرانس یونین۔  یہ لوگ آپ کے کریڈٹ کی ہر ترسیل کا ریکارڈ رکھتے ہیں۔ اب کمپیوٹر ٹیکنالوجی نے ان کمپنیوں کا کام بہت آسان کردیا ہوا ہے۔ ادھر آپ نے کریڈٹ کارڈ پر خریداری کی اور ادھر آپ کی کریڈٹ ہسٹری میں آپ کی خریداری کی رپورٹ درج ہوگئ۔

8۔ آپ کی ذاتی معلومات یعنی آئی ڈی کی چوری دنیا کا سب سے تیزی سے بڑھتا ہوا فراڈ ہے۔ اس کا شکار ہونے سے بچنے کیلۓ ضروری ہے کہ آپ اپنی ذاتی معلومات محفوظ رکھيں اور ان کی اپنے کسی دوست اور عزیز تک کو ہوا تک نہ لگنے دیں، دوسرے اپنی کریڈٹ ہسٹری کی رپورٹ گاہے بگاہے چیک کرتے رہیں تاکہ اگر کوئی ایسی ترسیل جو آپ نے نہ کی ہو کریڈٹ رپورٹ میں دیکھ سکیں۔ اگر ایسی معلومات جو آپ سے متعلق نہیں ہیں آپ اپنی کریڈٹ ہسٹری میں دیکھتے ہیں تو پھر سمجھیں آپ کا کریڈٹ کوئی اور استعمال کر رہا ہے یعنی آپ کو چونا لگا رہا ہے۔

9. آپ کی کریڈٹ ہسٹری کیلۓ اچھا نہیں ہے کہ آپ بیک وقت کریڈٹ کارڈ کیلۓ کئی درخواستيں ارسال کریں۔ آپ کی کریڈٹ رپورٹ میں ہر انکوائری منفی اثر چوڑتی ہے۔ اسلئے پہلے صرف ایک کریڈٹ کارڈ کی درخواست ارسال کریں اور پھر اگر وہ انکار کریں تو اس کی وجہ پر غور کریں۔ دوسری درخواست بھیجنے سے پہلے ضروری ہے کہ پہلے انکار کا تدارک کرلیں یعنی انکار کی جو بھی وجہ ہے اس کا حل نکال لیں۔ اگر آپ کو پہلا کریڈٹ کارڈ اوپر بیان کردہ کسی ایک وجہ سے مل چکا ہے تو پھر دوسرے کارڈ کی درخواست سے پہلے آپ کم از کم چھ ماہ سے ایک سال انتظار کریں۔ ایک کے بعد دوسری درخواست بھی منفی اثر چھوڑتی ہے۔ پہلا کریڈٹ اس بات کی گارنٹي نہیں کہ اب آپ کو باقی کارڈ بھی مل جائیں گے۔ آپ کی کریڈٹ ہسٹری میں ہر انکوائری کا ریکارڈ دو سال تک رہتا ہے۔

10۔ اگر خدانخواستہ آپ کی کریڈٹ ہسٹری میں ایک بھی لیٹ پےمنٹ رپورٹ ہوگئ تو وہ کم از کم سات سال تک نظر آتی رہے گی۔ اگر آپ کسی وجہ سے ڈیفالٹر ہوگئے یعنی بھولے سے بھی کسی کریڈٹ کارڈ کی پےمنٹ بالکل نہیں کرپائے تو پھر آپ کا کیس کلیکشن ایجنسی کو بھیج دیا جائے گا۔ اگر بعد میں آپ نے رقم ادا بھی کردی تب بھی یہ ریکارڈ آپ کی کریڈٹ ہسٹری میں سات سال تک رہے گا۔ یہ عدم ادائیگی آپ کے کریڈٹ کیلۓ بہت بری ثابت ہوگی اور اس کے اثر کو ذائل کرنے میں کئی سال لگ جائیں گے۔

11۔ بہت زیادہ کریڈٹ کارڈ بنانا اپنے لئے مزید کام بڑھانے کے مترادف ہوتا ہے۔ بس چند ایک ضروری کریڈٹ کارڈ بنوائیں جن کو آپ آسانی سے سنبھال سکیں۔

12۔ بلوں کی ادائیگی نہ کرنے کی سب سے بڑ وجہ یہ ہوتی ہے کہ آپ نے اپنا گھر بدلا مگر تمام کمپنیوں کو اس سے آگاہ نہیں کیا۔ اس صورت میں کریڈٹ کارڈ کمپنیاں یا یوٹیلٹی بل والے آپ کے پرانے پتے پر بل بھیجتے رہیں گے جو آپ تک نہیں پہنچ پائیں گے ۔ چند ماہ گزرنے کے بعد کمپنی والے آپ کا کیس کلیکشن ایجنسی کو دے دیں گے۔ جو آخر کار آپ کو آپ کی کریڈٹ ہسٹری میں درج نئے پتے کی بدولت ڈھونڈ لیں گے اور تب آپ کو پتہ چلے گا کہ آپ نے فلاں کمپنی کا بل ادا نہیں کیا۔ مگر تب تک بہت دیر ہوچکی ہوگی۔

13۔ کریڈٹ کارڈ جہاں بھی چارج کروائیں دوکاندار پر نظر رکھیں تا کہ وہ آپ کا کارڈ دومشینوں پر نہ چلا سکے۔ دراصل کریڈٹ کارڈ فراڈ والے دوکانداروں کے ساتھ مل کر ایک مشين ددوکان پر لگا جاتے ہیں۔ بعد میں وہ اس مشین سے آپ کے کارڈ کی معلومات حاصل کرکے جعلی کریڈٹ کارڈ بنا کر آپ کا کارڈ استعمال کرلیتے ہیں۔ اس کام کی دوکاندار کو اتنی اچھی رقم کی آفر کی جاتی ہے کہ لالچی دوکاندار اس جال میں پھنس جاتا ہے۔

14۔ اگر آپ کیساتھ اس قسم کا فراڈ ہوا ہے یعنی آپ کا کارڈ آپ کے پاس ہے اور کارڈ کے بل پر ایسی خریدای کی تفصیل ہے جو آپ نے نہیں کی تو گھبرانے کی ضرورت نہیں۔ آپ کمپنی کو فون کرکے اس فراڈ کی اطلاع کریجئے۔ کمپنی آپ کے بل سے وہ خریداری نکال دے گی اور اس فراڈ کی تحقیق شروع کردے گی۔

کئی کریڈٹ کارڈ فراڈز کے ہم بھی گواہ ہیں۔ چند ایک کا حال یہاںآپ کی معلومات کیلئے بیان کردیتے ہیں۔

 ایک دفعہ ایک دوست اپنی ڈاک باتھ روم میں ساتھ ہی لے گئے اور چند منٹ بعد ہی باہر نکل آۓ۔ وہ خاصے پریشان تھے۔ کہنے لگے کہ ان کے کریڈٹ کارڈ کے بل میں پانچ ہزار ڈالر کی خریداری ہے جو انہوں نے نہیں کی۔ ہم نے انہیں دلاسہ دیا اور کہا کہ کریڈٹ کارڈ کمپنی کو فون کریں۔ انہوں نے فون کیا اور کمپنی کے حوصلہ افزا جواب پر ان کی طبیعت بحال ہوئی اور وہ دوبارہ باتھ روم جانے کے قابل ہوئے۔

بہت پہلے ہم چار لوگ ایک گھر میں اکٹھے رہ رہے تھے یہ وہ دور تھا جب بہت سارے پاکستانی جائز ناجائز طریقے سے امریکہ آرہے تھے۔ ہم نے طے کیا ہوا تھا کہ جو بھی پاکستانی پہلی دفعہ ہمارے پاس مہمان ٹھرے گا اس کا رہنا سہنا اور کھانا پینا تب تک فری ہو گا جب تک اسے کام نہیں مل جاتا۔ اسی طرح ایک صاحب ہمارے ہاں آئے اور ہماری مہمانداری کا کئ ماہ لطف اٹھاتے رہے۔ ایک دن اچانگ غائب ہوگئے بعد میں پتہ چلا کہ وہ ہم دوستوں کے کریڈٹ کارڈ چوری کرکے ان پر ہاتھ صاف کرگئے ہیں۔ یہ سکیم ان کی اسپینش گرل فیرینڈ کی تھی۔ ہمیں اس کیچڑ کو صاف کرنے میں کئی ماہ لگ گئے۔

اسی طرح ایک صاحب کا کریڈٹ انہی کے روم میٹ نے اپنے دوست کی مدد سے خراب کیا مگر ثبوت تک نہ چھوڑا۔ ان صاحب کو بھی اپنی کریڈٹ ہسٹری ٹھیک کرانے میں ایک سال لگ گیا۔

ایک دفعہ ہمارے قریبی دوست کے دوست جو حافظ قرآن تھے ہمیں ملے اور بعد میں ان کے گھرہمارا آنا جانا شروع ہوگیا۔ انہوں نے ایک ہندو عورت سے اسلئے دوسری شادی کررکھی تھی تاکہ وہ مسلمان ہوجائے۔ جب تک ہم ان سے ملتے رہے وہ اسے مسلمان نہ کرسکے۔ ان کی کریڈٹ ہسٹری خراب تھی اور انہوں نے ہمیں درخواست کی کہ ہم انہیں ایک ایڈیشنل کریڈٹ کارڈ بنوا دیں۔ ہم نے انہیں ایڈیشنل کریڈٹ کارڈ بنوا دیا اور کسی بہانے سے انہوں ہماری ذاتی معلومات بھی ہم سے حاصل کرلیں۔ ایک سال بعد ہم نے اپنی کریڈٹ رپورٹ منگوائی تو اس میں ایک ایسے کارڈ کی معلومات درج تھیں جو ہم نے نہیں بنوا رکھا تھا۔ اس کار ڈ پر دس ہزار ڈالر بھی نکالے جاچکے تھے۔ ہم نے کریڈٹ کارڈ کمپنی کو فون کیا تو معلوم ہوا کہ یہ کارڈ ان حافظ صاحب نے ہمارے ساتھ جوائنٹ اکاؤنٹ کی شکل میں بنوا رکھا ہے۔ ہم ان صاحب کے پاس شکایت لے کر گئے توان کے منہ سے یہ سن کر حیران رہ گئے کہ انہوں نے کوئی غلط کام نہیں کیا۔ بڑی مشکلوں اور دھونس سے ہم نے ان سے کریڈٹ کارڈ کی رقم واپس بھجوائی اور بعد میں کریڈٹ کارڈ کینسل کروا دیا۔ اس وقت کمپنی نے ہمیں کہا بھی کہ ہم حافظ صاحب کیخلاف دھوکہ دہی کا مقدمہ درج کراسکتے ہیں مگر ہم نے انہیں معاف کردیا۔

اگر آپ کے ذہن میں کریڈٹ کارڈ سے متعلق کوئی بھی سوال ہو تو ہم اس کا جواب دینے میں خوشی محسوس کریں گے۔ 

امید ہے بدتمیز صاحب سمیت آپ لوگوں کو کریڈٹ کارڈز سے متعلق ان بنیادی باتوں سے کافی فائدہ ہوگا اور آپ تاحیات ہمیں اپنی دعاؤں میں شریک رکھیں گے۔