چند قارئین ہماری ہر پوسٹ کو اکھاڑا بنا کر ایک دوسرے کیساتھ لڑائی لڑنے لگتے ہیں اور لڑائی بھی ایسی کہ کتے بھی پناہ مانگنے لگیں۔ گالی گلوچ اس حد تک کہ ان کی مسلمانی پر شک ہونے لگے۔ الفاظ اتنے غلیظ کہ ان کے تعلیم یافتہ ہونے پر شبہ ہونے لگے۔ کوئی ہے جو اس بکواس سے بچنے کا حل تجویز کر سکے۔ یعنی کوئی ہے جو بتائے کہ ان لڑاکے قارئین سے کیسے چھٹکارا حاصل کیا جائے جو اپنے سوا سب کو جاہل اور گنوار سمجھتے ہیں مگر ان کی حرکتیں کچھ اور ہی اشارے دے رہی ہیں۔ ہم نے چنگاری لگا دی ہے اب خوب دل کھول کر بکواس کیجیے اور ایک دوسرے کی ماں بہن ایک کر دیجیے۔

فکرپاکستان کی یہ تحریر ہمارے موقف کی حمایت کرتی نظر آتی ہے۔ اس تحریر کا آغاز ہی کچھ اس طرح ہوتا ہے “ایک معاشرہ جانورں کو انسانیت سے قریب کر رہا ہے، دوسرا معاشرہ انسانوں کو جانوروں میں تبدیل کر رہا ہے”۔ لگتا ہے اسی طرح کے جانور اودھم مچا مچا کر ہمارے بلاگ کو گندہ کر رہے ہیں۔

کتنی دفعہ منت سماجت کی، تبصرے ڈیلیٹ کیے، ضابطہ اخلاق بنایا مگر کوئی اثر نہیں۔ اب یہی ایک طریقہ رہ جاتا ہے یعنی انہیں خوب بکواس کرنے کی مہلت دی جائے۔ ہم لمبی رخصت پر جا رہے ہیں۔ جب یہ بکواس ختم ہو گئی تو پھر کچھ لکھنے کے بارے میں سوچیں گے۔