جب سے ایم کیو ایم نے حکومت سے علیحدگی اختیار کی ہے کراچی میں قتل و غارت زیادہ ہو گئی ہے۔ ابھی کل کوئی چالیس کے قریب لوگ مقامی دہشت گردی کی جنگ میں لقمہ اجل بنے ہیں۔ کہنے کو تو یہی کہا جا رہا ہے کہ یہ لڑائی دو گروپوں کے درمیان ہو رہی ہے مگر میڈیا یا حکمران ان دو گروپوں کے نام لینے سے کترا رہے ہیں۔ اندازہ یہی ہے کہ یہ لڑائی اے این پی اور ایم کیو ایم یعنی پٹھانوں اور مہاجروں کے درمیان ہو رہی ہے۔ اب اصل صورتحال سے تو کراچی کے بلاگر آگاہ کر سکیں گے۔ مگر ان دونوں گروپوں اور پھر حکومت کی بے حسی پر بہت افسوس ہو رہا ہے۔ اگر اس طرح کی لڑائی کسی مہذب ملک میں ہو رہی ہوتی تو گروپوں کے سربراہ جلاوطنی ترک کر کے کب کے کراچی واپس لوٹ چکے ہوتے۔ حکمران اپنی تمام مصروفیات ترک کر کے کراچی کا رخ کر چکے ہوتے۔ یہ لوگ دن رات ایک کر کے کراچی کے ماحول کو بہتر بنانے کی کوشش کرتے تا کہ معصوم لوگوں پر برسنے والی موت کو روک سکتے۔ مگر نہیں نہ صدر کو کوئی پرواہ ہے کیونکہ ان کا کراچی میں ووٹ بنک نہیں ہے۔ نواز شریف پنجاب تک محدود ہیں اور اے این پی اور ایم کیو ایم کی قیادت نے شاید بھنگ پی رکھی ہے جن کیلیے یہ قتل و غارت کوئی اہمیت نہیں رکھتی۔