بقول واشنگٹن پوسٹ کے صدر مشرّف نےانٹرويو ديتے ہوۓ کہاکہ
آپ کو پتہ ہونا چاہۓ کہ پاکستان ميں عزّت لٹانا دولت بنانے کا ذريعہ بن چکا ہے۔بہت سارے لوگ کہتے ہيں کہاگر تم باہر جانا چاہتے ہو اور کينيڈا کا ويزہ اور شہريّت لينا چاہتے ہو يا کروڑپتي بننا چاہتے ہو تو اپنے آپ کو بے آبرو کر کے يہ سب کچھ حاصل کر لو۔
پھر صدر مشرّف نے سي اين اين کو انٹرويو ديتے ہوۓ اس بات کي ترديد کي اور کہا کہ
يہ ميرے الفاظ نہيں ہيں اورنہ ميں اس حد تک گر سکتا ہوں۔ ميں اتنا بےوقوف اور پاگل نہيں ہوں کہ ميںاس طرح کا بيان دوں۔
اس کے بعد واشنگٹن پوسٹ کے نامہ نگار نے ثابت کيا ہے کہ صدر پرويز کے انٹرويو کي ريکارڈنگ سے يہ سو فيصد سچ ہے کہ صدر نے حرف بہ حرف يہي بيان ديا ہے۔ وہ کہتے ہيں کہ جس کو شک ہے وہ انٹرويو اپنے کانوں سے سن لے۔
پھر جب صدر مشرّف نيويارک ميں ہيومن رائيٹس کميشن کے سامنے پاکستان کاسافٹ اميج دکھانے کيلۓپيش ہوۓ تو وہ اس سوال پر غصّے ميں آپے سے باہر ہو گۓ۔ انہوں نے کچھ اس طرح کے جواب ہيومن رائيٹس کي عورتوں کو ديۓ۔
تم ميرے اور پاکستان کے خلاف ہو
ميں ايک کمانڈو ہوں اور ميں تمہارے خلاف لڑوں گا۔ميں ہار نہيں مانوں گا۔ تم اگر چيخو سکتي ہو تو ميں تم سے زيادہ چيخ سکتا ہوں۔
اس کے بعد ڈان لکھتا ہے کہ جب شور شرابہ زيادہ ہونے لگا تو پاکستاني سفير صدر کو آرام سے وہاں سے لے گۓ۔
ہم نے مقدمہ آپ کے سامنۓ پيش کر ديا ہے اوراب فيصلہ آپ خود کر ليں کہ کوں سچا ہے اور کون جھوٹا؟