پاکستان کی ساٹھویں سالگرہ ہے اور تمام پاکستانی اس موقع پر جوش و خروش کا اظہار کررہے ہیں۔ شہر جھنڈیوں سے سجائے جارہے ہیں اور ہر کوئی دوسروں پر پیغامات کی بارش کررہا ہے لیکن ابھی تک کسی نے اپنے بارے میں کچھ نہیں کہا کہ وہ پاکستان کی ساٹھویں سالگرہ پر کونسا تحفہ دے رہا ہے۔ ہوسکتا ہے پاکستانیوں کو تحفہ چننے میں دشواری پیش آرہی ہو اسلیے ہم نے سوچا کیوں نہ ان کی مدد کی جائے۔

چلیں ابتدا پاکستان کے حکمران جنرل مشرف سے کرتے ہیں۔ تصویر میں جنرل مشرف قائد اعظم کی تصویر کے نیچے وردی میں بیٹھ کر ان کی روح کو تکلیف پہنچا رہے ہیں۔ جنرل صاحب پاکستان کی سالگرہ پر اپنی وردی کا تحفہ پیش کرسکتے ہیں اور چودہ اگست والے دن وردی اتار کر اسی قائداعظم کی تصویر کے زیر سایہ سول کپڑوں میں قوم سے مخاطب ہو کر قائد اعظم کی روح کو خوش کرسکتے ہیں۔

وزیر اعظم شوکت عزیز پاکستان کی سالگرہ پر اپنی دوہری شہریت ترک کرنے کا تحفہ دے سکتے ہیں۔ وہ جس منصب پر فائز ہیں ان کو زیب نہیں دیتا کہ وہ پاکستان کی شہریت کے علاوہ کسی اور ملک کی شہریت رکھیں۔ بلکہ اس تحفے میں وہ اپنی کابینہ اور دوسرے ارکان اسمبلی کو بھی شامل کرسکتے ہیں اور انہیں بھی دوسرے ممالک کی شہریت ترک کرنے پر مائل کرسکتے ہیں۔

قوم کے لیڈر یوم آزادی پر اسلام آباد میں پارلیمنٹ کے سامنے ایک سالگرہ پارٹی کا احتمام کریں جس میں ہر خاص و عام کو شرکت کی اجازت ہو اور لوگوں میں مٹھائی تقسیم کی جائے۔ سب لوگ ملکر پاکستان کی خاطر قربانی دینے والوں کی روح کو ایصال ثواب پہنچائیں۔ اس موقع پر عہد کریں کہ آپس میں ہزار اختلافات ہونے کے باوجود جب بھی پاکستان کے مفاد کا وقت آئے گا تو سب لوگ اسی طرح متحد ہوں گے۔ کیونکہ اگر پاکستان ہے تو ہم لوگ ہیں اور اگر پاکستان نہیں تو پھر ہمارا بھی وہی حال ہو گا جو بھارتی مسلمانوں اور بنگلہ دیش کے بہاریوں کا ہے جنہیں ایک تھرڈ کلاس شہری سمجھ کر بنیادی سہولتوں سے محروم رکھا ہوا ہے۔

اس سالگرہ پر الیکشن کمیشن اگلے انتخابات کے شفاف انعقاد کا تحفہ دے سکتا ہے۔ نیب چینی کا بحران پیدا کرنے والوں کے بند کیس کو دوبارہ کھول کر یا پھر سپریم کورٹ کی معاونت کرکے مجرموں کو عبرتناک سزا دینے کا تحفہ دے سکتا ہے۔ نج کاری کمیشن ذاتی کمیشن کو نظر انداز کرکے ملک کے فائدے کیلیے قومی اثاثوں کی نج کاری کرنے کا تحفہ دے سکتا ہے۔  سپریم کورٹ ذاتی مفاد سے بالا تر ہوکر اور بغیر کسی دباؤ کے عوامی مقدمات کا فیصلہ کرکے ایک ایسا تحفہ دے سکتی ہے جو ہر پاکستانی ہمیشہ یاد رکھے گا۔ پولیس اسلام آباد کے قحبہ خانوں، مساج پارلروں اور شراب کی دکانوں کو قانون پر عمل کرانے کا تحفہ دے سکتی ہے۔

والدین بچوں کی تعلیم پر توجہ دیں اور انہیں ایک ایماندار اور محب وطن شہری بنائیں۔ یہ تحفہ پاکستانی معاشرے کو جرائم سے پاک کردے گا۔اساتذہ طالبعلموں کی اخلاقی تربیت کرکے پاکستان کو ایسا تحفہ دے سکتے ہیں جس کا اثر صدیوں تک محسوس کیا جاتا رہے گا۔ یقین کریں یورپ کی ترقی کا سب سے بڑا راز والدین کی تربیت اور اساتذہ کی بے لوث محنت ہے۔ یورپ کے سکولوں سے پڑھے ہوئے بچے اپنے والدین کیخلاف عدالت میں گواہی تک دینے سے نہیں کتراتے۔ جھوٹ اور فراڈ سے نفرت اور قانون کی پاسداری کی تربیت بچے کو اس کے والدین اور اساتذہ ہی دیتے ہیں۔

ایک عام آدمی اس دفعہ پاکستان کو اگلے انتخابات میں ذات برادری، دھونس، اقربا پروری اور مالی مفادات کو بالائے طاق رکھ کر خلوص نیت سے حقدار امیدواروں کو ووٹ دینے کا تحفہ پیش کرسکتا ہے۔ یہ تحفہ سب تحفوں کی جان ہو گا اور پاکستان کی ترقی میں سب سے اہم کردار ادا کرے گا۔ اگر عوام لوٹوں، لفافوں ، گھوڑوں، کمیشن ایجنٹوں، پراپرٹی مافیا اور وردیوں کو اگلے انتخابات میں مسترد کردیں اور نیک، صالح اور محب وطن لیڈروں کو چن کر اسمبلیوں میں بھیجیں تو اس  تحفےکا پاکستان سے بھی زیادہ انہیں فائدہ ہوگا۔