پاکستان کی کرکٹ ٹيم ٹونٹی 20 کرکٹ ورلٹ کپ میں حصہ لینے کیلیے روانہ ہوچکی ہے۔ آئیں اس ٹيم کو یہ ٹورنامنٹ جیتنے کیلیے ایک ناظر ہونے کے ناطے چند مفت مشورے دیں۔

عمران نذیر

عمران نذیر سے اوپننگ کرائی جائے کیونکہ اس نے پچھلے میچوں خاصے رن سکور کیے ہیں۔ عمران کو چاہیے کہ وہ گیند سے نظر نہ ہٹائے اور ہر گیند کو دیکھ بھال کر کھیلے

سلمان بٹ

سلمان بٹ ایک عرصے کے بعد دوبارہ ٹيم میں شامل ہوئے ہیں اور ساتھ ہی انہیں نائب کپتان بنا دیا گیا ہے جو ان کو دباؤ میں کھیلنے کا سبب بن سکتا ہے۔ سلمان ایک قدرتی سٹروک پلیئر ہیں اور اگر ہک شاٹ سے انہوں نے پرہیز کیا تو اچھا سکور کرسکتے ہیں۔

محمد حفیظ

محمد حفیظ ایک اچھے بیٹسمین ہونے کیساتھ ساتھ سپنر بھی ہیں۔ لیکن ان کی بیٹنگ کی کاکردگی خراب رہنے کی وجہ سے ہوسکتا ہے سٹینڈ بائی رکھا جائے۔ اس ٹورنامنٹ میں سپن باؤلرز کم کھیلیں گے اور اس وجہ سے بھی حفیظ کے کھیلنے کے چانسز کم ہیں۔  حفیظ کو اگر موقع ملا تو انہیں اپنی پرانی غلطیوں کو ذہن میں رکھ کر بیٹنگ کرنا ہوگی۔

یونس خان

یونس خان سب سے تجربہ کار کھلاڑی ہیں اور ٹیم کو مشکل حالات سے نکالنے کیلیے وہ ضرور اپنے تجربے سے فائدہ اٹھائیں گے۔ ابھی وہ تازہ تازہ کاؤنٹی کرکٹ کھیل کر آئے ہیں اور اچھی فارم میں ہیں۔ پچھلے کئی میچوں میں وہ ہک شاٹ کھیلتے ہوئے آؤٹ ہوئے ہیں۔ اگر انہوں نے ہک شاٹ کھیلنے میں ابھی مہارت حاصل نہیں کی تو پھر ہک شاٹ نہ کھیلنا ان کیلیے سود مند رہے گا۔ ویسے ٹونٹی 20 ٹورنامنٹ میں شاٹ بال کرائے جائیں گے تاکہ ناتجربہ کار بیٹسمین ہک شاٹ کھیلنے کے چکر میں آؤٹ ہو سکیں۔

شعیب ملک

شیعب ملک کو ون یا ٹو ڈاؤن پر بیٹنگ کرنی چاہیے۔ یہ تجربہ کار اور منجھے ہوئے کھلاڑی ہیں۔ اگر انہوں نے کپتانی کا دباؤ اپنے اوپر سوار نہ کیا تو اچھی کارکردگی دکھا سکتے ہیں۔

شاہد آفریدی

شاہد آفریدی گلے ڈنڈے والی کرکٹ سے پرہیز کریں تو بتر ہوگا۔ کم از کم ایک اوور انہیں دیکھ بھال کر کھیلنا ہوگا۔ انہیں بھی بال پر نظریں جمائے رکھنا ہوں گی۔ ان کی باؤلنگ بھی ٹيم کے کام آسکتی ہے۔  اگر انہوں نے لیگ پر زیادہ بال نہ کرائے تو ان کی باؤلنگ میں سکور کم ہونے کے چانسز ہیں۔

کامران اکمل

کامران اکمل کو بیٹنگ سے زیادہ وکٹ کیپنگ پر توجہ دینی ہوگی کیونکہ آج کل وہ فارم میں نہیں ہیں۔ ٹونٹي 20 میں ایک ایک کیچ اہمیت کا حامل ہوگا۔ امید ہے اگر انہوں نے کامیاب وکٹ کیپنگ کی تو پھر وہ کامیاب بیٹنگ بھی کرسکیں گے۔

فواد عالم

فواد عالم نے مقامی ٹونٹی 20 ٹورنامنٹ میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے مگر انہیں انٹرنیشنل کرکٹ کا تجربہ نہیں ہے۔ اگر انہوں نے انٹرنیشنل کرکٹ اور خاص کر انٹرنیشنل باؤلنگ کے خوف پر قابو پالیا تو ان کی کرکٹ دیکھنے والی ہوگی۔

مصباح الحق

مصباح الحق مقامی کرکٹ کے تجربہ کار کھلاڑی ہیں۔ اگر انہوں نے اس عمر میں اپنے آپ کو فٹ رکھا اور بین الاقوامی بیٹنسمینوں کو اپنے تجربے سے رن روکنے سے باز رکھا تو وہ کچھ میچز کھیل سکیں گے۔ ویسے انہیں ریزرو کھلاڑی رکھے جانے کا زیادہ امکان ہے۔

عبدالرحمان

ٹيم میں واحد مکمل سپنر کھلاڑی ہیں اور اس کیساتھ ساتھ بیٹنگ بھی کرلیتے ہیں۔ انہیں بھی رن روکنے کیلیے نپی تلی باؤلنگ کرنی پڑے گی وگرنہ وہ ایک کے بعد دوسرا میچ نہیں کھیل سکیں گے۔

عمر گل

عمر گل اچھے باؤلر ہیں اور رن روکنے کی اہلیت رکھتے ہیں۔ یہ اگر بیٹسمین کو دیکھتے ہوئے ہر بال احتیاط سے کریں گے تو کامیاب رہیں گے۔

محمد آصف

محمد آصف فرنٹ رنر باؤلر کا کردار ادا کریں گے اور ابھی تک رن روکنے والے باؤلر مانے گئے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ اگر انہوں نے نو اور وائیڈ بال کم کرائے تو وہ اچھے باؤلر ثابت ہوں گے۔

شعیب اختر

شعیب اختر سب سے تجربہ کار کھلاڑي ہیں۔ ٹونٹی 20 کی تیزی ان کے لاابالی پن کیلیے چیلنج ہوگی۔ شعیب نے اگر اپنے غصے پر قابو پاتے ہوئے سوچ سمجھ کر باؤلنگ کی تو بیٹسمینوں کیلیے خطرناک ثابت ہوسکتے ہیں۔

یاسر عرفات

یاسر عرفات کو ایک آل راؤنڈر کی حیثیت سے کھلایا جائے گا۔ مگر ان کی باؤلنگ عمر گل اور افتخار انجم کے مقابلے میں تھوڑی ڈھیلی ہے اسلیے ان کے کھیلنے کے امکانات کم ہیں۔ اگر انہیں موقع ملا تو انہیں باؤلنگ سوچ سمجھ کر کرنی ہوگی۔

افتخار انجم

افتخار انجم ایک منجھے ہوئے باؤلر ہیں۔ انہیں بھی نو اور وائیڈ بال دونوں سے پرہیز کرنا ہوگا۔

اوورآل ٹيم کو فیلڈنگ پر خاص توجہ دینا ہوگی۔ اس ٹورنامنٹ میں ہر کیچ اہمیت کا حامل ہوگا۔ اگر ٹیم نے تندہی سے فیلڈنگ کی تو یہ ٹورنامنٹ جنتنا اس کیلیے مشکل نہیں ہوگا۔ اس ٹورنامنٹ میں وہی کھلاڑی اچھی پرفارمنس دے گا جو دل و دماغ کو حاضر رکھے گا کیونکہ ٹونٹی 20 کے کھیل کی تیزی سست کھلاڑیوں کیلیے موت ثابت ہوسکتی ہے۔

پی سی بی کے چیئرمین نسیم اشرف جو خود فیشنی داڑھی رکھے ہوئے ہیں اور ميڈیا کے پی جے میر کی کوششوں سے اوور آل ٹیم کے سر سے مذہبی لیبل ہٹا دیا گیا ہے۔ اب ٹیم میں صرف شاہد آفریدی اور سلمان بٹ نمازی کھلاڑی باقی بچے ہیں اور ہمیں نہیں یقین کہ وہ باجماعت نماز کا رسک لے سکیں گے۔ ورلڈ کپ میں ناکامی کی ایک وجہ ٹيم میں مذہبی رجحان تھا۔ اب جبکہ مذہبی رجحان سے چھٹکارا حاصل ہوچکا ہے تو دیکھنا یہ ہے کہ ٹیم کی کارکردگی بہتر ہوتی ہے کہ نہیں۔

ہماری دعا ہے کہ ٹیم ٹونٹی 20 ورلڈ کپ جیت کر آئے۔ ویسے ہماری ٹیم باقی ٹيموں کے مقابلے میں کم تجربہ کار لگتی ہے۔ اسے ٹورنامنٹ جیتنے کیلیے سخت محنت کیساتھ ساتھ مزہبی رجحان کم ہونے کے باوجود عوامی دعاؤں کی بھی ضرورت رہے گی۔

ہم نے یہ آرٹیکل شعیب اختر اور محمد آصف کی لڑائی سےپہلے لکھا تھا۔ شعیب اختر کو ہم نے غصے پر قابو پانے کی تلقین کی تھی۔ ہم نے دیکھا کہ غصہ ہی اسے ٹیم سے نکلوانے کا سبب بنا۔ سہیل تنویر کو شعیب کی جگہ پر جنوبی افریقہ بھیجا گیا ہے۔ ہم سہیل کو یہ مشورہ دیں گے کہ وہ اپنے سینئرز کے مشورے سے باولنگ کرے اور دل کی بجائے دماغ سے کام لے۔