ایم کیو ایم کے فاروق ستار کے کوآرڈینیٹر آفتاب کو رینجرز والےہسپتال لائے اور وہ وہیں انتقال کر گئے۔ آفتاب کے جسم کی ویڈیو دیکھ کر دل دہل گیا۔ ہمارے ملک میں اگر یہی فوجی قانون ہے تو پھر عدلیہ کیا کر رہی ہے۔ ہم سوچ بھی نہیں سکتے تھے کہ رینجرز بھی اقبالِ جرم کرانے کیلیے اتنا تشدد کر سکتی ہے کہ ملزم کی موت ہی واقع ہو جائے۔
ان تمام ثبوتوں کے باوجود اگر سپریم کورٹ نے سوموٹو ایکشن نہیں لیا تو پھر عدالتوں کا کوئی فائدہ نہیں۔
ایم کیو ایم کے کارکنوں نے جتنے بھی جرائم کئے ہوں مگر ان پر رینجرز کے بیہمانہ تشدد  کا کوئی جواز نہیں بنتا۔ ہمیں تو ان لوگوں پر ترس آ رہا ہے جو غائب ہیں اور رینجرز کی ملکیت میں ہیں۔
آفتاب پر اس شرمناک تشدد سے رینجرز نے کون سے راز اگلوائے ان کا بھی پتہ چلنا چاہیے۔