کراچی کے مظاہرے میں ایک شخص پولیس والے کو لات مار رہا ہے۔ کیا مشرف دور میں یہی دن دیکھنے کو باقی رہ گئے تھے؟ یہ بات کتنی عجیب ہے کہ مظاہرے کرنے والے بھی عام آدمی ہوتے ہیں اور مظاہرے روکنے والے بھی عام

Man Hit Policeman

 سرکاری آدمی۔ مگر مظاہروں سے فائدہ اٹھانے والے بھی امیر یعنی خاص آدمی ہوتے ہیں اور مظاہروں پر لاٹھی چارج

 سے فائدہ اٹھانے والے بھی امیر یعنی حکمران۔ مظاہروں کے باوجود عام آدمی کی حالت ویسی کی ویسی رہتی ہے اور

اسے آٹا خریدنے کیلیے گھنٹوں قطار میں کھڑا رہنا پڑتا ہے۔ مظاہروں کو روکنے کیلیے لاٹھی چارج کا حکم دینے والے کے حالات پر کوئی فرق نہیں پڑتا اور اس کے گھر آٹا خود بخود عام آدمی پہنچا دیتے ہیں۔ قوم کی تقدیر اس دن بدلتی ہے جب یہ راز کی بات دونوں طرف کے عام آدمی سمجھ جاتے ہیں۔ تب مظاہرے کرنے والے خاص آدمی کو عام آدمی بنا دیتے ہیں اور دوسری طرف مظاہروں پر لاٹھی چارج کرنے والے امیر آدمی کا حکم ماننے سے انکار کردیتے ہیں۔

کتنی عجیب بات ہے انسان انسان پر ظلم ڈھاتا ہے، ایک دوسرے کو مارتا ہے اور اس کا دل ذرا برابر بھی خود خدا سے نہیں ڈرتا۔ اسی موضوع پر ہم نے کچھ عرصہ قبل طبع آزمائی کی تھی اور وہ بھی آدمی کے عنوان سے کچھ شعر کہے تھے

شہر میں فساد کرائے وہ بھی آدمی

فساد میں گولی کھائے وہ بھی آدمی

 

غلاف کعبہ چڑھائے وہ بھی آدمی

درِ کعبہ سے ہٹائے وہ بھی آدمی