جنگ اخبار کے مطابق ایم کیو ایم نے اس دفعہ بھی ممبران اسمبلی کے کوٹے کو عام پبلک کیلیے وقف کر کے ایک اچھی روایت کو جاری رکھا ہے۔ امید ہے دوسری پارٹیوں کے اراکین بھی اس اچھائی کی تقلید کرتے ہوئے اپنے کوٹوں سے اپنے من پسند لوگوں کو نوازنے کی بجائے ایم کیو ایم کی طرح قرعہ اندازی سے اپنے اپنے حلقے کے لوگوں کو حج کرنے کا موقع فراہم کریں گے۔

امت اخبار نے اپنے خصوصی آرٹیکل میں ایم کیو ایم کے جبری زکوة اور فطرانہ لینے کی مہم کی نشاندہی کی ہے۔ بھلے ہی امت اخبار ایک خاص تنظیم کا نمائندہ اخبار ہو اور اس نے مسئلے کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا ہو مگر حیرانی اس بات پر ہے کہ ایم کیو ایم نے امت کے نمائندے کے رابطہ کرنے پر کوئی تردید نہیں کی۔ امت اخبار کی یہ رپورٹ ایم کیو ایم کے پہلے اقدام کے ایک سو اسی درجے الٹ ہے۔ کہاں ایک طرف لوگوں کو حج کا موقع فراہم کرنا اور کہاں عام آدمی سے زبردستی زکوة اور فطرانہ لینا اور وہ بھی سیاسی مقاصد کیلیے۔

پتہ نہیں بنکوں کے زبردستی زکوة کاٹنے سے بچنے کیلیے شیعہ ہونے کی طرح کا ثبوت دے کر ایم کیو ایم کی اس مہم سے بھی بچا جا سکتا ہے کہ نہیں [بلاگر عوام کی اطلاع کیمطابق فقہ حنفی والے بھی زی فارم بھر کر زکوة سے بچ سکتے ہیں]۔ کیونکہ سنا یہی ہے کہ اس زبردستی کی مہم میں بھی بہت سارے گھپلے ہو رہے ہیں۔ کچھ لوگوں سے دگنی رقم وصول کی جا رہی ہے اور کچھ کو رسید بھی مہیا نہیں کی جا رہی۔ جس وسیع پیمانے پر اس مہم کے جاری رہنے کا انکشاف کیا گیا ہے عام آدمی اس سے بخوبی آ گاہ ہو گا۔ کراچی کے بلاگر دوستوں سے گزارش ہے کہ وہ اس بارے میں اپنی رائے کا ضرور اظہار کریں تا کہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے۔