نظام سقہ جو کہ ايک ماشکي تھا جب ايک دن کا بادشاہ بنا تو اس نے ملک ميں چمڑے کے سکے جاري کر ديۓ۔

ہميں اگر صدر پرويز ايک دن کا صدر بنا ديں تو ہم اگر مزاق کے موڈ ميں ہوۓ تو صدر پرويز کے نقشِ قدم پر چلتے ہوۓ انہيں ملک بدر کرکے تاحيات بادشاہ بن جائيں گے۔ ليکن سنجيدگي سے اگر سوچيں تو جو سب سے اہم کا م ہم کريں گے وہ ہے اچھے لوگوں کو انتخابات ميں چننے کا طريقہء کار طے کرنا۔ ہم ملک کے سارے مقکروں کا اجلاس بلائيں گے اور ان سے انتجابات کے قوانين کوبدلنے ميں مدد ليں گے۔ ہمارا يہي خيال ہے کہ اگر اسمبليوں ميں ايماندار، نيک اور محبِ وطن افراد منتخب ہوکر پہنچے تو وہ ملک کي تقدير بدل ديں گے۔ ہم مندرجہ ذيل افراد کو انتخابات ميں حصہ لينے کا اختيار نہيں ديں گے۔

١۔ وہ لوگ جنہوں نے اپنے يا اپنے کاروبار کے قرضے معاف کرواۓ

٢۔ وہ لوگ جن کے کاروباري مفادات اليکشن کے ساتھ جڑے ہوۓ ہيں

٣۔ وہ لوگ جو موقع پرست ہيں اور جنہوں نےکئي سياسي جماعتيں بدلي ہيں

٤۔ وہ لوگ جن کے گھر ميں جمہوريت نہيں ہے

٥۔ وہ لوگ جن کي ايجينسياں کلئيرينس نہيں ديں گے

٦۔ ہم وڈيروں، جاگيرداروں اور صنعتي لوگوں کو نااہل قرار دے ديں گے

٧۔ فوجي آفيسر ريٹائر ہونے کے بعد بھي اليکشن نہيں لڑنے ديں گے

٨۔ غير ملکي ايجينٹوں پر تاحيات انتخابات ميں حصہ لينے کي پابندي لگا ديں گے

٩۔ دوہري شہريت کے افراد کو نااہل قرار دے ديں گے

ہم چاہيں گے کہ ملک ميں ايسا قانون بنا جائيں جس کي وجہ سے صرف اور صرف خداترس، محنتي، پڑھے لکھے، مڈل کلاس اور عام لوگ بناں سرماۓ کے اسمبليوں ميں اپنے عوام کي نمائيندگي کر سکيں۔

اب آپ بتائيں اگر آپ کو ايک دن کا حکمران بنا ديا جاۓ توآپ کيا کريں گے؟