ہمارے ایک جاننے والے ڈبل ایم ایس سی اور اپنی فیلڈ میں سات سرٹیفکیشن رکھنے والے چھ ماہ قبل نوکری سے نکال دیے گیے۔ انہوں نے سوچا چھ ماہ تک تو تنخواہ ملتی ہی رہے گی کیوں ناں آرام سے نوکری تلاش کریں۔ ان کے ساتھیوں نے تندہی سے نوکریاں تلاش کیں اور کنٹریکٹ پر کام کرنے لگے۔

خدا کا کرنا ایسا ہوا کہ ان کی والدہ کا پاکستان میں انتقال ہو گیا۔ وہ چونکہ جنازے پر نہیں پہنچ سکتے تھے اسلیے انہوں نے چند روز بعد اطمینان سے پاکستان جانے کا پروگرام بنایا۔ ان کی بیوی انڈین مسلمان ہیں اسلیے پاکستان میں چند روز رکنے کے بعد وہ انڈیا گیے اور وہاں پر بیوی کو چھوڑ کر واپس آگئے۔

دو ہفتے بعد ان کی بیوی واپس آ رہی تھی کہ ان کے اڑھائی سالہ بیٹے کی طبعیت جہاز میں ہی خراب ہو گئی۔ دراصل بچے کی سانس اکھڑتی دیکھ کر ماں نے شور مچانا شروع کر دیا اور جہاز کےعملے کی دوڑیں لگ گئیں۔ بچے کو جہاز میں ہی آکسیجن دی گئی مگر ایک ڈاکٹر نے جب جہاز کے عملے کو بتایا کہ بچہ زیادہ دیر نہیں نکال سکے گا تو جہاز نے انگلیڈ میں ایمرجینسی لینڈنگ کر دی۔ پولیس میڈیکل کے عملے کے ساتھ رن وے پر ہی موجود تھی۔ وہ ادھر سے ہی بچے کو ہسپتال لے گئے مگر بچہ آدھے گھنٹے بعد فوت ہو گیا۔

اب نہ باپ کا دل لگ رہا ہے اور نہ ماں کا۔ نہ بیوی اپنے خاوند کو اکیلیے باہر جانے دیتی ہے اور نہ آدمی یکسوئی سے نوکری ڈھونڈ سکتا ہے۔ پچھلے دو ماہ سے اسی کرب سے یہ لوگ گزر رہے ہیں۔ تمام قارئین سے درخواست ہے کہ وہ اس مظلوم جوڑے کیلیے دل سے دعا کریں کہ اللھ ان کی سختیاں کم کرے اور انہیں پھر سے معمول کی زندگی بسر کرنے کی ہمت عطا فرمائے۔

ان جیسے مظلوم لوگوں کی طرف جب دھیان جاتا ہے تو آدمی خدا کا لاکھ لاکھ شکر ادا کرتا ہے کہ اس نے اسے ایسی آزمائشوں سے بچا کر رکھا ہوا ہے۔