بہت پہلے کي بات ہے جب پاکستان ميں صرف جيب کاٹنے والوں کو جيب کترے کہا جاتا تھا۔ اس وقت جيب کترے زيادہ تر مسافروں کي جيبيں کاٹا کرتے تھے۔ وہ دن جيب کترے کا خاص دن ہوتا تھا جب وہ کسي تاجر کي جيب کاٹا کرتا تھا ۔ ہميں ياد ہے اس دور ميں لوگ جيبوں کو بچانے کيلۓ کرتوں کے نيچے سلوکے پہنا کرتے تھے۔ يہ سلوکہ بنيان کي طرز پر سيا جاتا تھا اور اس کي کئ جيبيں ہوتي تھيں۔ لوگ اس کي اندر والي جبيب ميں رقم چھپا کر رکھا کرتے تھے۔ اس جيب کترے کي مہارت ماني جاتي تھي جو اس سلوکے کي اندروني جيب کاٹ کر رقم اڑا ليا کرتا تھا۔

مگر اب ماڈرن دور ہے اور اب جيب کترے صرف جيبيں ہي نہيں کاٹتے بلکہ ہر طرح کي چيزيں چرانے کيلۓ جو سامنے آتا ہے اسے کاٹ ليتے ہيں۔ اب تو جيب کتروں کي اتني قسميں وجود ميں آچکي ہيں کہ ان کا احاطہ ايک کالم ميں کرنا ناممکن دکھائي ديتا ہے۔   جيب کتروں کي چند مشہور اقسام يہ ہيں۔

گوالا جيب کترا۔ 

آپ صبح اٹھتے ہيں تو سب سے پہلے جس جيب کترے سے واسطہ پڑتا ہے وہ گوالا ہوتا ہے جو دودہ ميں پاني ملا کر آپ کي حلال کي کمائي پاني کے بدلے اڑا کر لے جاتا ہے۔ بعض اوقات تو وہ حساب کتاب ميں بھي ہيرا پھيري کرکے آپ کي جيب صاف کرليتا ہے۔

ڈاکٹر جيب کترا۔

اگر کبھي آپ بيمار پڑجائيں تو آپ ڈاکٹر کے پاس جاتے ہوۓ اسي طرح گھبراتے ہيں جس طرح جيب کٹنے کے خوف سے۔ کيونکہ آپ کو معلوم ہے کہ ڈاکٹر آپ کو دوائي دينے سے پہلے کئ قسم کے ٹيسٹ لکھ کر دے دے گا جس کي وجہ سے وہ ليبارٹري والوں سےملکر آپ کي جيب پر ہاتھ صاف کرے گا۔ اس کے بعد آپ کو بہت ہي طاقتور قسم کي دوائي دے کرآپ کو منٹوں ميں ٹھيک کرنے کي کوشش ميں آپ سے رقم بٹور لے گا۔ اگر آپ کا مرض اس کي سمجھ ميں نہيں آرہا تو تب تک وہ آپ کو ماہرِ امراض کے پاس نہيں بھيجے گا جب تک آپ مرنے کي حالت تک نہيں پہنچ جاتے۔ ڈاکٹر کي حتيٰ الوسع يہي کوشش ہوگي کہ وہ آپ کي بيماري کا فائدہ اٹھا کر کسي دوسرے ڈاکٹر جيب کترے کو اپني کمائي ميں شامل نہ کرے۔

استاد جيب کترا۔

آپ سکول يا کالج پڑھتے ہيں تو آپ کو معلوم ہوگا کہ استاد يا پروفيسر آپ کو کلاس ميں کم پڑہائيں گے اور آپ کو ٹيوشن کي ترغيب زيادہ ديں گے۔ کچھ استاد تو اس طرح کے بھي ہيں کہ اگر انہوں نے آپ کو کسي اور استاد کے پاس ٹيوشن پڑھتے ہوۓ ديکھ ليا تو پھر آپ کو تنگ کرنا شروع کرديں گے۔ آگر آپ خدانخواسطہ ايک دفع فيل ہوگۓ تو پھر استاد جيب کترے کي مزيد چاندي ہوجاۓ گي اور وہ آپ کو ٹيوشن تب تک پڑھاتا رہے گا جب تک آپ کي جيب خالي نہيں ہوجاتي۔

قصائي جيب کترا۔

قصائي بھي مہا قسم کا جيب کترا ہوتا ہے۔ آپ کو گوشت کا قيمہ بنانے کو دوران کہے گا کہ اس کے ٹوکے کيلۓ پاني لے کر آؤ اور آپ کے واپس آنے تک وہ قيمے ميں مزيد چربي ملا چکا ہوگا۔ آپ کي آنکھ بچا کر تازہ گوشت کےساتھ باسي بھي تھما دے گا۔ بيمار مرغيوں کو بيچنے سے بھي نہيں کتراۓ گا۔ يہاں تک کہ بعض اوقات تو قصائي آپ کي جيب صاف کرنے کيلۓ آپ کو کتے يا گدھے کا گوشت بھي بيچنے سے باز نہيں آئے گا۔

کلرک جيب کترا۔

يہ سرکاري جيب کتروں کي بہت ساري اقسام ميں سے ايک اہم قسم ہے جو ہر محکمے ميں پائي جاتي ہے۔ آپ کي فائل کو ايک جگہ سے دوسري جگہ بھيجنے کا بھي آپ سے معاوضہ طلب کرے گا۔ يہ جيب کترا روزانہ اپنے گاہکوں کي جيبيں ان کي آنکھوں کے سامنے کاٹتا ہے اور جيب کٹوانے والے ذرا برا نہيں مناتے۔ اب تو چھپ چھپا کر دور ہي نہيں رہا۔ رشوت سرِعام مانگي جاتي ہے اور بڑے دھڑلے سے مانگي جاتي ہے۔ اگر آپ رشوت دينے سے انکار کرديں تو آپ کو چيلنج دے گا کہ آپ اپنا کام کروا کر دکھائيں۔

رشتہ دار جيب کترا۔

اگر آپ ذرا کھاتے پيتے ہيں اور آپ کے چند رشتہ دار ہڈ حرام ہيں تو پھر آپ کي خير نہيں۔ يہ ہڈ حرام رشتہ دار ہميشہ آپ کي جيب پر ہي نظر رکھيں گے اور اسے کاٹنے کا کوئي موقع ہاتھ سے جانے نہيں ديں گے۔ آپ سے ادھار مانگيں گے اور پھر عرصہ تک آپ کو منہ نہيں دکھائيں گے۔ کچھ رشتہ دار تو اتنے ڈھيٹ جيب کترے ہوتے ہيں کہ اگر آپ اپني رقم کا مطالبہ کريں تو کہيں گے اگر اتني جلدي تھي تو پھر ادھار ديا کيوں تھا۔ کچھ رشتہ دار آپ کے کام کرانے کے جہاں سو روپے لگتے ہيں وہاں آپ سے ہزار بٹور ليں گے۔ کچھ کي اسلۓ چاندي ہوجاتي ہے کہ آپ ملک سے باہر ہوتےہيں اور وہ آپ کي سادہ لوح بيوي کو ہر طرح کے چکر دے کر لوٹتے رہتےہيں۔

دوست جيب کترا۔

يہ جيب کتروں کي سب سے خطرناک قسم ہے کيونکہ اس قسم ميں غيرت کي رتي تک نہيں ہوتي۔ يہ آپ کي جيب اس طرح کاٹتے ہيں کہ آپ ان پر اعتماد کي وجہ سے شک تک نہيں کرسکتے۔ يہ آپ کے اعتماد کا فائدہ اٹھاکر سمجھتے ہيں کہ آپ بھولے ہيں اور آپ کو ان کي جيب کترنے کي عادت کے بارے ميں بالکل معلوم نہيں ۔ ان جيب کتروں سے بچنے کيلۓ ضروري ہے کہ آپ سلوکے کے اندر ايک اور سلوکہ پہن کر رکھيں اور گاہے بگاہے ان کي حرکات و سکنات پربھي نظر رکھيں۔ کبھي کبھار تو دوست جيب کترا آپ کي جيب اس طرح کاٹے گا کہ آپ اپني ساري جمع پونجي سے ہي محروم ہوجائيں گے۔