قاضي حسين احمد نے احتجاجي تحريک چلانے کا اعلان کر ديا ہے مگر تحريک ابھي نہيں بلکہ ستمبر کے مہينے ميں۔ اس بات کي سمجھ نہيں آئي کہ تحريک کا اعلان اتنا پہلے کرنے کا کيا تک بنتا ہے۔ يہ تو وہ دور ہے کہ آپ کے دشمن کو اگر ايک دن پہلے حملے کا علم ہوجاۓ تو اسے آپ اپنے دفاع کيلۓ تيار پائں گے اور تب اسے شکست دينا مشکل ہوجاۓ گا۔ ادھر قاضي صاحب نے حکومت کو سنبھلنے کيلۓ پورے چار ماہ کا عرصہ دے ديا ہے۔ يہ تو وہي بات ہوئي کہ ہم آرہے ہيں ہم آرہے ہيں مگر ابھي نہيں۔

ويسے قاضي صاحب کا تحريکوں کا اعلان کرنے اور پھر انہيں چلانے کا سابقہ ريکارڈ کچھ اچھا نہيں رہا۔ انہوں نے اس سے قبل بہت سي تحريکوں کا اعلان کيا جو شروع ہونے سے قبل ہي دم توڑ گئيں اور جو اکا دکا شروع بھي ہوئيں وہ بھي دو چار دن سے زيادہ نہ چل سکيں۔ ہم نے بھي قاضي صاحب کي سابقہ تحريکوں کے اعلانات  سے دھوکہ کھايا اور ہر دفعہ حکومت کو چيلنج کيا کہ سنبھل جاؤ قاضي آرہا ہے مگر ہر دفعہ قاضي صاحب نے ہمارا کريڈٹ خراب کرنے ميں کوئي کسر نہ چھوڑي اور کسي بھي تحريک کو پائيہ تکميل تک نہيں پہنچايا۔ [ لگتا ہے قاضي صاحب کو ہمارے ساتھ خدا واسطے کا بير ہے تبھي ساري تحريکيں جان بوجھ کر بناں موت مار دي گئيں تاکہ وہ ہماري کريڈيبلٹي خراب کر سکيں] اس دفعہ ہم بلکل يہ اعلان نہيں کريں گے کہ حکومت کے دن گنے جاچکے بلکہ قاضي صاحب کا تيل ديکھيں گے اور تيل کي دھار ريکھيں گے۔

 ادھر تحريک شروع کرنے کا اعلان ہوا اور ادھر تحريک کي ناکامي کے اشارے بھي ملنا شروع ہو گۓ۔ قاضي صاحب کے ساتھي مولانا فضل الرحمان صاحب نے دو ٹوک الفاظ ميں قاضي صاحب کے فيصلے کي حمائت نہيں ک بلکہ يہ کہا ہے کہ ابھي اجلاس ميں اس تحريک کا فيصلہ ہوگا۔

قاضي صاحب آپ مان جائيں کہ اب آپ کي سٹريٹ پاور دم توڑ چکي ہے اور عوام بلکل بے حس ہوچکے ہيں انہيں معلوم ہے کہ سب ايک جيسے ہيں اور تحريک کے بدلے کچھ نہيں بدلے گا  اور ان کے حالات ايسے ہي رہيں گے۔

اب تو نزير ناجي کي اس بات پر يقين ہونے لگا ہے کہ ہمارے ملک ميں تحريکيں بيروني طاقت کے اشارے پر چلا کرتي ہيں اور اس وقت کوئي بھي بيروني طاقت نہ تو مشرف کے خلاف ہے اور نہ ہي قاضي صاحب کے ساتھ۔

 اسلۓ اب تو يہي لگتا ہے کہ اگلے اليکشن ہوں گے اور ان ميں دھاندلي ہوگي اور اس کے نتيجے میں صدر مشرف کي حکومت آۓ گي۔ اب اس کے بعد اگر عوام اسي طرح سوۓ رہے تو صدر مشرف اگلے پانچ سال بڑے آرام سے اپنے غيرملکي آقاؤں کے مفادات آگے بڑھاتے نظر آئيں گے۔