ہمیں بھی ایک دور میں فوٹوگرافی کا بہت شوق تھا اور ان تصاویر کی ایک سے زیادہ البم ہمارے پاس اب بھی موجود ہیں۔ تمام تصاویر میں دو ہماری فوٹوگرافی کا شاہکار ہیں۔ ایک میں ہمارے ایک دوست جنہوں نے ٹنڈ کرا رکھی تھی سورج مکھی کے پھول کے پاس کھڑے تھے کہ ہم نے تصویر کھینچ لی۔ ان کی ٹنڈ اور سورج مکھی کے پھول کا امتزاج بہت بھلا لگا تھا مگر افسوس وہ تصویر ہمیں مل نہیں پائی۔
کچھ عرصہ قبل ہم ایک عزیز سے ملنے گاؤں گئے تو ایک جگہ گدھے کو دیکھ کر ہمارے بچے اس پر سواری کی ضد کرنے لگے۔ لیکن جب گدھے کے پاس پہنچے تو بچے گدھے سے ڈر گئے۔ ایک مقامی سکول ماسٹر جو یہ تماشا دیکھ رہے تھے بچوں کا ڈر دور کرنے کیلیے گدھے پر جا بیٹھے۔ وہ جونہی گدھے پر بیٹھے، ہم نے کیمرہ نکال لیا۔ انہوں نے کیمرہ دیکھتے ہی گدھے سے یہ کہ کر چھلانگ لگا دی کہ ان کی تصویر نہ بنانا۔ لیکن اس دوران کیمرہ حرکت میں آ چکا تھا اور ان کی تصویر چھلانگ کی تیاری کرتے ہوئے ہمارے کیمرے میں محفوظ ہو گئی۔
16 users commented in " فوٹوگرافی – ہفتہ بلاگستان "
Follow-up comment rss or Leave a Trackbackہا ہا ہا، دیہات کے ماسٹر صاحب بھی ٹرینڈ پینڈو ہوتے ہیں، ان سے آپ گاؤں کا کسی قسم کا کام کروا سکتے ہیں
افضل بھیا – تصویر اچھی ہے۔ ماسٹر جی کی بھی اور آپ۔۔۔۔
http://news.yahoo.com/s/ap/20090827/ap_on_re_eu/eu_netherlands_not_moon_rock
بہت ہی اعلی۔ اور کیا مناسب وقت کیمرے کا شٹر کھلا ہے۔۔ 🙂
بڑے ہی افسوس کی بات ہے کہ ایک بندہ منع کررہا تھا پھر بھی اس کی تصویر کھینچ لی اور اس پر مزید یہ کہ اس کی بلا اجازت بلاگ پر بھی لگادی کیا یہ سب غیر اخلاقی نہیں ہے،
یاسر عمران اگر وہ پینڈو ہے تو آپ بھی اپنے تبصرے سے خاصے جاہل محسوس ہورہے ہیں،
آپ کو “ماسٹر کی جگہ سیاستدان“ لکھنا تھا تاکہ ایسے کرتبوں کی ذیادہ پزیرائی ہوتی۔
ویسے اگر آپ نے واقعی یہ تصویر بغیر اجازت لگائی ہے تو میرا مشورہ ہے کہ اچھی کلکشین ہونے کے باوجود ہدف کردیں۔
عبداللہ صاحب اور چوہدری حشمت صاحب،
عبداللہ صاحب نے بناںتحقیق کے جو ہم پر الزام لگایا ہے کیا یہ بہتان نہیںہے۔ انہیں پہلے یہ پوچھنا چاہیے تھا کہ تصویر لینے کا اس آدمی نے برا منایا کہ نہیں یا پھر ہم نے تصویر چھاپنے سے پہلے اس کی اجازت لی کہ نہیں۔
چوہدری صاحب آپ کی بات درست ہے کہ ماسٹر کی جگہ سیاستدان لکھنا چاہیے تھا مگر آپ کو معلوم ہی ہے کہ کہاں سیاستدان اور کہاں ہم جیسا ایک عام سا آدمی۔ ویسے ماسٹر صاحب کو ہم نے بعد میںیہ تصویر دکھائی بھی تھی اور انہوں کوئی اعتراض نہیںکیا تھا۔
اس تصویر سے ماسٹر کی دل آزاری مقصود نہیں تھی بلکہ یہ بتانا تھا کہ کبھی کبھی ایسی تصویر بھی بن جاتی ہے۔ ہماری نظر مینں تو اس تصویر میں کسی کی تضحیق نہیںہوئی۔ آپ کو معلوم ہے گاؤں میںگدھا کن کن مقاصد کیلیے استعمال ہوتا ہے اور اس پر سواری کوئی معیوب نہیںسمجھی جاتی۔
وہ جونہی گدھے پر بیٹھے، ہم نے کیمرہ نکال لیا۔ انہوں نے کیمرہ دیکھتے ہی گدھے سے یہ کہ کر چھلانگ لگا دی کہ ان کی تصویر نہ بنانا۔ لیکن اس دوران کیمرہ حرکت میں آ چکا تھا اور ان کی تصویر چھلانگ کی تیاری کرتے ہوئے ہمارے کیمرے میں محفوظ ہو گئی۔
افضل صاحب اس تحریر کے بعد مجھے کیا سمجھنا چاہیئے تھا؟
تصویر دیکھ کر تو لگتا ہے کہ بندہ کھوتے پہ چوکڑی مار کے بیٹھنے لگا ہے 😀 ۔
ویسے افضل صاحب
ہونٹوں پے کبھی انکے میرا نام ہی آئے
آئے تو سہی برسر الزام ہی آئے 🙂 🙂 🙂
اگر یہ تفصیل آپ بلاگ میں لکھ دیتے تو میں ایسی گستاخی آپکی شان میں ہر گز نہ کرتا 🙂
شکریہ افضل صاحب مجھے آپ سے یہی امید تھی کہ آپ نے یہ کام بارضا و رغبت کیا ہوگا، اب آپ نے رغبت پر کتنا اسرار کیا ہوگا یہ تو آپ ہی جانتے ہیں، ویسے اس تصویر سے یہ ضرور ثابت ہوتا ہے کہ اب بھی ہمارے دیھاتوں میں کتنے سادھ لوگ بستے ہیں۔
وہ جی اعتراض ماسٹر جی کی فوٹو پر نہیں لوگوں کو
ان کی اپنی فوٹو پر ہے!!!۔
lolz@jafar 😀
افضل صاحب!
اس تصویر میں ایک مسئلہ ہے۔ استاد صاحب سے تو آپ نے اجازت طلب کر لی ۔ انہوں نے آپ تصویر چھاپنے کی اجازت مرحمت فرما دی ۔ کیا آپ نے گدھے کی تصویر لگانے کی بھی اجازت طلب کی ۔؟ اگر پاکستان میں جابجا پھیلی مختلف حقوق کے لئیے کام کرنے والی نام نہاد این جی اوز نے گدھے کی تصویر پہ اعتراض جڑ دیا تو۔؟ مغربی سرمائے پہ پلنے والی ایسی نام نہاد این جی اوز کو تو میڈیا میں “اِن“ رہنے کے لئیے اور اپنے آقاؤں کو خوش رکھنے کے لئیے تو بس کوئی بہانہ چاہئیے ہوتا ہے۔ گدھے کی تصویر لگانے کی ان حقوق والوں سے اجازت نہ لینے پہ مشکل ہو سکتی ہے۔
یہ نام نہاد حقوق والی انجمنیں چند میک اپ زدہ پچھلی عمر میں جوانی کو آواز دینے کی ناکام کوشش کرنے والی مغرب متاثر زن و مرد کی دس افراد کی ایک قطار بنا کر گدھے کے گلے میں ہار ڈال کر اسے کراچی یا لا ہور پریس کلب کے سامنے لا کھڑا کریں گی اور اگلے دن پوری مغربی دنیا کے میڈیا میں پاکستان کے خلاف بیچارے گدھے کی حمایت میں تبصرے ۔ خبریں اور تجزیوں کی بھرمار ہوگی جس میں طرح طرح کے شاطر اور شیطانی دماغ پاکستان سے اپنی دشمنی نکالیں گے۔
اسلئیےاس تصویر پہ آپ کو داد نہیں دی جاسکتی۔ 😆 😉
جعفر اور ڈفر تم لوگوں سے صرف ایسی ہی باتوں کی امید کی جاسکتی ہے کوئی سینس ایبل بات مشکل سے ہی تمھارے دماغوں میں آتی ہے.
میرا تبصرہ اگر کھلی آنکھوں اور کھلے ذہن سے پڑھتے تو بات آسانی سے سمجھ میں آجاتی مگر تم لوگ اپنی اسی بے عزتی کی جوکہ اکثر میرے ہاتھوں تمھاری ہوتی رہتی ہے کی کھندس نکالنے کی کوشش کرتے رہتے ہو لگے رہو کبھی اللہ تمھیں بھی عقل سلیم عطا فرماہی دے گا اور تم گھوڑوں اور گدھوں سے اوپر جاکر بھی کچھ سوچ سکو گے!
Leave A Reply