کل جو مسئلہ ہم نے پیش کیا، لگتا ہے وہ ہمارے لیے کوئی بہت بڑا مسئلہ نہیں ہے، اسی لیے صرف چار قارئین نے اپنی رائے کا اظہار کیا۔ لیکن آج جو مسئلہ ہم پیش کرنے جا رہے ہیں وہ بہت بڑا مسئلہ ہے اور امید ہے اس پر خوب بحث ہو گی۔

مسئلہ یہ ہے کہ چند روز قبل ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے ایکپریس ٹی وی پر انٹرویو میں احمدیوں کے بارے میں اچھے خیالات کا اظہار کیا۔ انہوں نے قادیانوں پر ہونے جانے والے مظالم کی مذمت کی اور انہوں نے سب سے درخواست کی کہ وہ قادیانیوں کو بھی پاکستان میں زندگی گزارنے کی آزادی ہونی چاہیے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ قادیانیوں کو تبلیغ کی بھی اجازت ہونی چاہیے۔

یہاں تک تو بات سچ ہے کہ اگر ہندو، عیسائی اور سکھ پاکستان میں آزادی سے رہ سکتے ہیں تو پھر قادیانیوں کو بھی یہ حق دینا چاہیے۔  مگر انہوں نے خود سے قادیانیوں کو غیرمسلم نہیں کہا اور صرف یہ کہا کہ اگر آپ قادیانیوں کو مسلمان نہیں مانتے تو نہ مانیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ انہوں نے قادیانیوں کا لٹریچر پڑھا ہے اور ان کی محفلوں میں بھی شرکت کی ہے۔ وہ ترنگ میں آ کر کہنے لگے کہ قادیانی بھی وہی کلمہ یعنی لا لہ اللہ محمد الرسول اللہ  پڑھتے ہیں اور محمد صلعم کو آخری نبی مانتے ہیں۔ اس کے علاوہ وہ کیا کرتے ہیں الطاف حسین نے وہ بیان کرنے سے گریز کیا۔ اگر یہی سچ ہے تو پھر قادیانیوں کو ساری مسلم امہ نے غیرمسلم کیوں قرار دیا؟

بعد کی تقریر میں الطاف حسین نے اپنی صفائی میں کہا کہ وہ مسلمان ہیں اور فقہ حنفی سے تعلق رکھتے ہیں۔ انہوں نے اپنے جدامجد کے فتوں کا ذکر کر کے ثابت کیا کہ وہ مسلمان خاندان کے چشم و چراغ ہیں۔

کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ بقول الطاف حسین کے اگر قادیانی کلمہ گو ہیں اور نبی پاک صعلم کو آخری نبی مانتے ہیں تو پھر وہ غیرمسلم قرار کیوں پائے؟