جنوبی افریقہ میں چیمپینئز ٹرافی شروع ہو چکی ہے اور پاکستان نے اپنے پہلے پول میچ میں ویسٹ انڈیز کو آسانی سے پانچ وکٹ سے ہرا دیا۔ ہمارے باؤلروں نے عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ویسٹ انڈیز کو ایک سو تینتیس رنز پر ہی ڈھیر کر دیا۔ اس طرح پاکستانی اوپنرز کی ناکامی کے باوجود پاکستان نے یہ سکور تیس اورز میں ہی پورا کر دیا۔
شاہد آفریدی نے وعدے کے مطابق دل کی بجائے دماغ سے کام لیتے ہوئے عمدہ اننگز کھیلی۔ شکر ہے شاہد آفریدی نے ہمارا مشورہ آخرکار مان ہی لیا۔ یہی مشورہ اب ہم اوپنر عمران نذیر کو دیں گے جو لگاتار تین میچوں میں سکور کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
ہم ماہرین کی اس رائے سے متفق ہیں کہ پاکستان کے پاس اوپنرز کی جوڑی کمزور ہے۔ دونوں عمران نذیر اور کامران اکمل جارحانہ انداز میں بیٹنگ کرتے ہیں جو اوپنرز کا انداز نہیں‌ہے۔ عمران نذیر کو ماہرین کے مشورے پر کان دھرنے چاہیئں اور بیٹنگ ترچھے بلے کی بجائے سیدھے بلے سے کرنی چاہیے۔
پاکستان کیلیے اگلے دونوں میچ بہت اہم ہیں اور سیمی فائنل میں پہنچنے کیلیے اسے ایک میچ ضرور جیتنا ہو گا۔ امید ہے یونس خان اگلے میچ میں کھیلنے کے قابل ہو جائیں گے۔ انڈیا کے یوراج کا زخمی ہونا ان کی ٹیم کیلیے بہت بڑا نقصان ہے مگر پاکستان کیلیے خوش قسمتی ہے۔
ہمارے خیال میں عبدالرزاق کو ٹیم میں‌ضرور شامل کرنا چاہیے تھا۔ وہ جارحانہ انداز میں بیٹنگ بھی کرتے ہیں،باؤلنگ اور اننگز دونوں اوپن کر سکتے تھے۔
پاکستان کو ٹرافی جیتنےکیلیے دعاؤں کی سخت ضرورت ہے۔ دعا کیجئے ہماری ٹیم ٹورنامنٹ جیت کر پاکستان لوٹے۔