ابھي چند دنوں کي بات ہے اتحاديوں نے باجوڑ ميں مدرسے پر ميزائيل داغے اور مدرسے ميں موجود اسلام کے طالبعلموں اور ان کے عالم استادوں کو شہيد کرديا۔ مگر فوجي حکومت نے عوامي غضب سے بچنے اور اتحاديوں کے گناہوں پر پردہ ڈالنے کيلۓ الزام اپنے سر لے ليا۔ ترجمان سے ليکر جنرل تک نے اس بات کي شہادت دي کہ يہ ميزائيل اتحاديوں نے نہيں بلکہ ہم نے گراۓ تھے۔
يہ بات سب لوگ جانتے ہيں کہ پٹھان قوم اور وہ بھي قبائلي اپنے اوپر ہونے والے ظلم کا بدلہ ليتي ہے۔ قبائليوں نے اس حادثے کے بعد سرِ عام اعلان کيا کہ وہ بدلہ ضرور ليں گے۔ ہماري فوج نے اس وارننگ کو سنجيدگي سے نہ ليا کيونکہ ہماري فوج کے سربراہوں کيلۓ اپنے فائدے کيلۓ اپنے سو پچاس آدمي مروانا کوئي خاص بات نہيں ہے۔ جنرلوں نے اپنے جوانوں کي حفاظت کا کوئي انتظام نہ کيا اور آج اپنے بياليس سے زيادہ جوان ايک خود کش حملے ميں شہيد کروا بيٹھے۔ ان شہيدوں کو نہ تو کوئي تمغہ ملے گا اور نہ کوئي ان کے خاندانوں کي کفالت کا ذمہ لے گا مگر اس واقعے کو بنياد بنا کر ہرکوئي اپني سياست کي دو چار دن دکان چمکاۓ گا اور ہوسکتا ہے اپنے اتحاديوں سے اس کا انعام بھي وصول کرلے۔
اس کے بعد ہماري فوج ہوسکتا ہے باجوڑ ميں جنگ چھيڑ دے اور وزيرستان کي طرح دو چار سو مزيد فوجيوں کو قربان کرنے کے بعد پھر قبائليوں سے معاہدہ کرلے۔
ليکن ياد رکھيں قبائلي وہ قوم ہے جن سے تو تاجِ برطانيہ نے بھي ٹکر نہ لي مگر ہم تاجِ برطانيہ کے غلاموں کي عقل اس قدر ماري جا چکي ہے کہ ہم تاريخ سے بھي سبق نہيں سيکھتے۔
اب بھي وقت نہيں گزرا اور ہم ابھي بھي راہِ راست پر آسکتے ہيں ليکن اگر ہم چاہيں تو۔
2 users commented in " ہم بدنصيب لوگ "
Follow-up comment rss or Leave a Trackbackافضل صاحب ۔ بيشک قبائلی پختوں خون کا بدلہ ليتے ہيں ليکن جو اعلانات باجوڑ کے مدرسہ پر حملہ کے بعد کئے گئے وہ اپنی فوج کے خلاف نہيں کہے جا سکتے کيونکہ قبائلی امريکہ اور پرويز مشرف کو قصوروار قرار ديتے ہيں فوجيوں کو نہيں ۔ اس واقعہ سے پہلے فوجی اس وقت مارے جاتے رہے جب وہ قبائليوں پر حملہ کرتے يا حملہ کرنے جا رہے ہوتے تھے ۔ ذرا غُبار چھٹنے ديجئے پھر واضح ہو جائے گا کہ فوجی کس نے مارے ۔ ميرے خيال ميں مدرسہ اور فوجيوں پر حملہ کرانے والا ايک ہی ہے تاکہ پاکستان ميں سول وار شروڎ کرا کر اس قوم کی طاقت ختم کر دی جائے اور اسرائيل کو کوئی خطرہ باقی نہ رہے ۔
اس کے ساتھ ہی کانگريس کے بعد سينٹ ميں بھی ريپبليکن ہار چکے ہيں ۔ ديکھتے ہيں امريکہ کی پاليسی ميں اب کوئی فرق آتا ہے يا نہيں ۔ ويسے تو ڈيموکريٹ بھی مسلم دُشمن ہيں ۔
اجمل صاحب
آپ کی بات بھی قابلِ غور ہے کہ ہوسکتا ہے کہ ہمارے دشمنوں کا یہ سب کیا دھرا ہو مگر اب تو فوج بھی پاکستان کی دشمن کا کردار نبھا رہی ہے ہم کسے قصور وار گردانیں۔
امریکہ کی تبدیلی سے کوئی فرق نہیں پڑنے والا۔ مالک کے بدلنے سے غلام کی خاصیت نہیں بدلا کرتی۔ غلام تبھی بدلے گا جب اس کے اندر انقلاب آۓ گا۔
Leave A Reply