وکی لیکس کی ابھی تک کی رپورٹس کیمطابق ہمارے سیاستدانوں اور فوجی جرنیلوں کی اکثریت ملکی مفاد پر ذاتی مفاد کو ترجیح دینے والی ہے۔ یہ تمام کے تمام بکنے والے ہیں اور ہر ایک کی اپنی اپنی قیمت ہے۔ ابھی تک اگر کوئی اس بدنامی سے بچا ہوا ہے تو وہ عمران خان، جماعت اسلامی اور ایم کیو ایم ہیں۔ جماعت اسلامی ایک مذہبی جماعت ہونے کی وجہ سے امریکہ کو ناپسند ہے۔ ایم کیو ایم سے امریکی سفیر ملتی رہی ہیں مگر چونکہ اس کا مرکزی حکومت بنانے کا چانس کم ہے اسلیے اسے کسی کھاتے میں نہیں رکھا گیا۔۔

ایم کیو ایم اور جماعت اسلامی سیاسی جماعتوں کے طور پر ابھی تک اس بدنامی سے بچی ہوئِی ہیں مگر عمران خان واحد سیاسی شخصیت ہیں جن کے بارے میں یہ کہا گیا ہے کہ وہ بکنے والے نہیں ہیں۔ شاید یہی وجہ ہے کہ عمران خان اب تک حکومت میں شامل نہیں ہو سکے اور ان کی یہی خوبی شاید ان کے سیاسی کیریر میں سب سے بڑی رکاوٹ ہو گی۔ ہمیں صرف یہ جان کر خوشی ہوئی چلیں پاکستان میں کوئی تو ہے جس کے بارے میں دوسرے بھی کہتے ہیں کہ وہ بکنے والا نہیں ہے۔

جماعت اسلامی، ایم کیو ایم اور عمران خان زندہ باد۔

آج دسمبر 5 کے جنگ میں متحدہ کے بارے میں یہ خبر شائع ہوئی ہے کہ وکی لیکس کے مطابق متحدہ نے برطانیہ اور امریکہ کے کہنے پر این آر او کی حمایت ترک کی۔ اس کے بعد اب جماعت اسلامی اور عمران خان بچ گئے ہیں۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ وکی لیکس ان کے بارے میں کب کوئی راز افشا کرتا ہے۔