یو این ایڈ سویٹزرلینڈ نے ایڈز پر ایک تحقیق کی ہے۔ انہوں نے افریقہ میں تیزی سے پھلینے والے مرض ایڈز کے مریضوں پر تحقیق سے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ اگر مرد کے ختنے کئے ہوئے ہوں تو اس سے ایڈز کا مرض پھیلنے کے کم امکانات ہوتے ہیں۔
اسلام سے پہلے صرف یہودی مرد ختنے کرایا کرتے تھے۔ اسلام نے مردوں کو بھی ختنے کرانے کا حکم دیا۔ اس وقت کے اعداد و شمار کے مطابق دنیا کے صرف تیس فیصد مردوں کے ختنے ہوئے ہوئے ہیں اور ان میں اکثریت مسلمانوں کی ہی ہوگی۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اب بھی مسلمانوں کے علاوہ زیادہ تر دوسرے مذاہب کے لوگ ختنے نہیں کراتے۔ ہمیں یاد ہے 1965 کی جنگ میں جب بھی کوئی جاسوس پکڑا جاتا تھا تو یقین کرنے کیلئے سب سے پہلے یہ دیکھا کرتے تھے کہ اس کے ختنے ہوچکے ہیں کہ نہیں۔ اسطرح معلوم ہوجاتا تھا کہ وہ مسلمان ہے یا ہندو۔ اب تو وقت بدل چکا ہے اور ہمیں پورا یقین ہے کہ ہندو جاسوس پاکستان داخل ہونے سے پہلے ختنے ضرور کرا لیتے ہوں گے۔
ایڈز کا مرض ویسے بھی خلاف فطرت کاموں سے زیادہ پھیلتا ہے اور کہتے ہیں کہ اس مرض کی ابتدا بھی انسانوں کےخلاف فطرت جوڑے بنا کر یعنی گیز اور لیزبین بن کررہنے سے ہوئی ہے اور وہی لوگ اس مرض کا زیادہ شکار ہیں۔ یہ اسلام کا اعجاز ہے کہ اس نے خلاف فطرت یعنی گیز اور لیزبین کے تعلقات کو صدیوں پہلے حرام قرار دے دیا تھا بلکہ قرآن میں قوم لوط کی مثال دے کر لوگوں کو آگاہ بھی کیا کہ خدا مردوں کا مردوں کیساتھ کیساتھ جنسی تعلقات رکھنا پسند نہیں کرتا۔ اب صدیوں بعد یہ ثابت ہورہا ہے کہ گیز اور لیزبین ہی ایڈز جیسے جسمانی اور بہت سارے دوسرے اخلاقی عوارض کی جڑ ہیں۔
ڈاکٹر کہتے ہیں کہ جس شخص کے ختنے نہیں ہوئے، اس کی بڑھی ہوئی جلد کے نیچے ایڈز کے جراثیم پل سکتے ہیں۔ اسلیے ڈاکٹروں نے کہا ہے کہ اگر ایڈز کا رسک کم کرنا ہے تو پھر ختنے کرانے ہوں گے۔
اس طرح ایک دفعہ پھر یہ بات ثابت ہوگئ ہے کہ اسلام ایک مکمل دین ہے اور اس کے اصول و ضوابط فطرت کے قریب ہیں۔
6 users commented in " اسلام ایک مکمل دین "
Follow-up comment rss or Leave a Trackbackباقی پوسٹ آپ کی صحیح ہے مگر دو چھوٹی چھوٹی باتیں:
1۔ ختنے اسلام سے پہلے بھی ہوتے تھے۔ یہودی ختنے کراتے ہیں اور بھی کئی کلچرز میں اس کا رواج تھا۔
2۔ ایڈز گے مردوں میں کافی پائی جاتی ہے مگر لیسبینز میں نہیں ہے۔ اور افریقہ جہاں ایڈز بڑا مسئلہ ہے وہاں اس کی وجہ ہمجنسیت نہیں ہے۔
ذکریا صاحب،معلومات کا شکریہ
مانا کھ افریقھ میںایڈز کی وجہ ہم جنسیت نہیںہے مگر اس کاآغاز ھم جنسیت پسندی کی وجہ سے ہی ہوا اور جس تحقیق کا حوالہ ہم نے دیا ہے وہ شایدجنسی تعلقات پر ہی کی گئ ہے۔
بھائی صاحب ہم تو مان لیتے ہیں مگر کیا کریں کہ اپنے ہی نہیں مانتے ، اب تو ایسا طبقہ بھی پیدا ہو چکا ہے کہ وہ یہاں تک کہ دیتا ہے کہ اسلام بھی عیسائیت اور یہودیت کا اکسٹریکٹ ہے ۔ ۔ اور ایسا کہنے والے زیادہ تر مسلمان ہیں ، اگر اللہ نے اپنے قرآن کی حفاظت خود نہ کی ہوتی تو ۔ ۔ ابھی تک ہم بھی اپنی مرضی کا قرآن بنا چکے ہوتے ۔ ۔ ۔ اللہ ہم پر رحم کرے آمین
رہی بات ہم جنس پرستی کی تو ہمارے بہت سارے دوست اسے جائز قرار دیتے ہیں ، اور ہزار منطقیں پیش کرتے ہیں ۔ ۔ ۔ بس بعض دفعہ کھل کر بول نہیں سکتے ۔ ۔ ۔ کیونکہ خود کو مسلمان تو کہتے ہیں نا ۔ ۔ ۔ ۔
Jinab khatnay kay fawaid say yeah kistra sabit hua kay Islam aik mukamal zabta hiyat hai? Is say yeah to sabit hua kay khatnay walee taleem thek hai lekin aik mehdood evidence say app la-mahdodd natayj akhaz kur rahay hain. Kabhee kabhee yaqeen nahain ata aap science puray hui hain.
زکریا بیٹے نے صحیح لکھا ہے کہ یہودی بھی ختنے کراتے ہیں یا تھے ۔ البتہ ان کے ختنے میں مسلمانوں کے ختنے سے کم جلد اُتاری جاتی تھی ۔ اس کی وجہ ضروری نہیں کہ مذہبی ہو ۔ اس وقت کا نظامِ جراحی بھی ہوسکتا ہے ۔ دوسرے لوگ اطِبّاء [ڈاکٹر اور حکیم] کے مشورہ یہودیوں یا مسلمانوں کے زیرِ اثر یا ختنے کراتے رہے ہیں ۔ مجھے یاد ہے کہ ڈاکٹر رادھا کرشن جو کہ برہمن تھا اور جموں کا سب سے سینئر سرجن تھا وہ ہندوؤں کو مشورہ دیتا تھا کہ وہ بھی ختنے کرائیں ۔ یہ 1947ء کی بات ہے ۔
میرے پاس ہم جنسیت کے اعداد و شمار تو نہیں ہیں لیکن یو این ایڈز پروگرام کے تحت جو مووی تیار کی گئی اور عام دکھائی جاتی ہے اس میں واضح طور پر کہا جاتا ہے ۔ ایڈز سے بچنے کیلئے غیر فطری فعل سے بچئے اور اپنے جیون ساتھی پر قناعت کیجئے ۔ ہمارے ملک میں جیون ساتھی عورت کیلئے خاوند اور مرد کیلئے بیوی ہی ہو سکتی ہے ۔
فطرت کے سلسلہ میں ایک تجربہ مجھے ہوا یہ ہے کہ دساور سے واپسی پر 1984ء میں ہم واہ میں رہنے لگے ۔ کچھ عرصہ بعد میری بیٹی کو زکام رہنے لگا ۔ کئی سال علاج کراتے رہے مگر کوئی فائدہ نہ ہوا ۔ ایک دن میں ایک ساتھی آفیسر کے گھر بیٹھا تھا جو فی سبیل اللہ ہومیو پیتھک علاج کرتا تھا اور اس کا علاج بہت متأثر مشہور تھا ۔ اُس سے معلوم ہوا کہ پیلی چمبیلی جنگل کا پودا ہے اور لوگوں نے اپنے گھروں میں لگا کر الرجی خرید لی ہے ۔ میری بیٹی کے بیڈروم کی کھڑکی کے پاس پیلی چمبیلی کا پودا تھا ۔ میں نے اُسی دن جڑ سے نکلوا دیا اور اس کے بعد میری بیٹی کا زکام جاتا رہا ۔
دوسرا تجربہ اسلام آباد کا ہے ۔ یہاں 1964ء تک چھوٹے چھوٹے گاؤں تھے جن میں لوکاٹ ۔ بیر ۔ بٹنکی ۔ کیکر ۔ پہلائی کے درخت ہوتے تھے ۔ ڈویلوپمنٹ کیلئے وہ سب کاٹ دیئے گئے ۔ اس کے بعد کسی لال بجھکڑ نے صدر ایوب خان کو برطانیہ کے جنگلی توت اور کچھ اور جنگلی پودوں کے بیج بذریعہ ہوئی جہاز پھینکنے کا مشورہ دیا کہ یہ بہت جلد اُگ جاتے ہیں ۔ ان درختوں نے اتنی الرجی پھیلا دی ہے کہ اب یہی درخت اسلام آباد میں بسنے والوں کیلئے عذاب بنے ہوئے ہیں اور ان سے جان چھڑانا تقریباً ناممکن ہے ۔
اس لئے کوئی عجب نہیں کہ ایڈز کی بنیادی وجہ غیرفطری عمل ہی ہو ۔
آج کی تازہ خبر یہ ہے کہ نیو یارک سٹی کی انتظامیہ نے وسیع پیمانے پر نیو یارکیوں کے ختنے کرانے کا پروگرام بنایا ہے۔ اگر گے اور لیزبین مان گئے تو حکومت اکثریت کو ختنے کرانے کا حکم دے سکتی ہے۔ خبر کا لنک یہ ہے۔
http://news.yahoo.com/s/ap/20070405/ap_on_re_us/aids_circumcision
Leave A Reply