بینظیر کے پچھلے دور میں صدر زرداری مسٹر ٹین پرسینٹ کے نام سے مشہور ہوئے اور زرداری صاحب اس مشہوری کی ابھی تک لاج رکھے ہوئے ہیں۔ اس ویک اینڈ پر ہمارے ایک باریش نمازی حاجی دوست نے ایک عجیب واقعہ سنایا۔ کہنے لگے ایک صاحب دو سو ملین ڈالر لیکر پاکستان گئے تا کہ وہ وہاں پر کارخانے لگا سکیں۔ انہوں نے صدر زرداری سے ملاقات کی اور اپنی خواہش کا اظہار کیا۔ زرداری صاحب بولے مجھے دو ملین ڈالر دے دو اور پھر اپنا صنعتی منصوبہ شروع کر دو۔ تاجر نے سوچنے کا وقت مانگا اور باہر چل پڑا۔ صدر دروازے پر زرداری کے دو آدمیوں نے اسے روک لیا۔ کہنے لگے زرداری صاحب نے تم پر اپنے بیس قیمتی منٹ ضائع کیے۔ ان کا فی منٹ خرچہ ایک لاکھ روپیہ بنتا ہے۔ اس لیے بیس لاکھ روپیہ دو اور پھر چلے جانا۔ تاجر کہنے لگا کہ میرے پاس تو ابھی رقم نہیں ہے۔ زرداری صاحب کے آدمی بولے اگر رقم نہیں ہے تو پھر یہیں رہو۔ جب رقم کا بندوبست کر لو تو جانے کے بارے میں سوچنا۔ مجبوری میں تاجر کو اپنے رشتہ دار کو فون کر کے بیس لاکھ روپے کر بندوبست کرنا پڑا اور تب اس کی بخیریت واپسی ہوئی۔ اس کے بعد وہ دوبارہ پاکستان نہیں گیا۔