ہم شروع سے اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ ہمارے سیاستدان اتنے اہل نہیں کہ وہ شاطرانہ چالیں چل سکیں۔ ان کی ڈور کسی بیرونی طاقت کے پاس ہوتی ہے جو انہیں بتاتی ہے کہ اس وقت کونسی چال چل کر قوم کر بیوقوف بنانا ہے۔ حکومت اس قابل تھی ہی نہیں کہ وہ گستاخانہ فلم کیخلاف احتجاج کو کیش کرنے کیلیے اور مذہبی جماعتوں کے غّصے کو کم کرنے کیلیے جمعہ کو یوم عشق رسول کا اعلان خود سے کرتی اور ساتھ ہی قومی چھٹی کا بھی اعلان کر دیتی۔ عام آدمی تو اس اعلان کو حکومت کی اسلام کیساتھ ہمدردی سمجھے گا مگر مخلص اور ذہین لوگ اسے حکومت کی شاطرانہ چال سجمھیں گے۔ اس طرح حکومت مذہبی جماعتوں کے غصے کو بھی کیش کرا لے گی اور دوسرے انتخابات کے نزدیک لوگوں کے ووٹ بھی حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائے گی۔
جمعہ کو چھٹی دینے سے تعلیمی ادارے بند رہیں گے اور طلبا احتجاج میں اجتماعی طور پر شریک نہیں ہو سکیں گے۔ ٹرانسپورٹرز توڑ پھوڑ کی وجہ سے گاڑیاں بند رکھیں گے اور اس طرح احتجاج کرنے والوں کو پبلک ٹرانسپورٹ میسر نہ ہونے کی وجہ سے ایک جگہ پر اکٹھے ہونے میں دقت کا سامنا کرنا پڑے گا۔ آفرین ہے حکومت کی سوچ پر اور اس کے مشیروں کی ذہانت پر جنہوں نے احتجاج کو کیش بھی کر لیا اور عوامی غیض و غضب سے بچ بھی گئی۔