وزیراعلی پنجاب کے مشیر تعلیم اور رکن پنجاب اسمبلی زعیم قادری کو پولیس والے نے ناکے پر روکا اور ان سے شناختی کارڈ دکھانے کا مطالبہ کیا۔ زعیم قادری صاحب نے پولیس مین کی فرض شناسی کو اپنی تضحیک جانا اور گاڑی سے نیچے اتر کر اس کیساتھ تو تو میں میں کرنے لگے۔ ساتھ کھڑے ایک شہری نے پولیس والے سے کہا کہ تم زعیم قادری کو روزانہ ٹی وی پر نہیں دیکھتے۔ پولیس مین کا کہنا تھا کہ وہ انہیں نہیں جانتا۔ پھر شہری نے اسے سمجھایا کہ اپنی نوکری کو خطرے میں مت ڈالو کیونکہ کل کوئی پولیس افسر تمہاری طرفداری نہیں کرے گا۔ اس کے بعد زعیم قاردی کو جانے کی اجازت دے دی گئی۔
ذعیم قادری کی بیوقوفی کی انتہا دیکھیے کہ شناختی کارڈ دکھا کر دو منٹ میں فارغ ہونے کی بجائے انہوں نے کتنا وقت بحث مباحثے میں ضائع کرنا مناسب سمجھا اور وہ بھی صرف اپنے عہدے کی دھاک بٹھانے کیلیے۔
اس طرح کے واقعات ہمارے لیے شرم کا باعث ہیں۔ کتنا اچھا ہوتا اگر اخبار میں اس طرح کی خبر چھپتی “پولیس مین کے شناختی کارڈ کا مطالبہ کرنے پر زعیم قادری کو اس کی فرض شناسی پر تعریفی سرٹیفکیٹ دیا”۔ مگر ایسا تبھی ہوتا جو زعیم قادری اسلامی مساوات کی پابندی کرتے اور پولیس مین کو بھی اپنے جیسا انسان سمجھتے۔