انقلاب اور آزادی مارچ ٹھس ہو جائیں گے جب حکومت منہاج القرآن اور تحریک انصاف کے لیڈران اور کارکنان کو مارچوں سے ایک دن پہلے گرفتار کر لے گی۔ دونوں پارٹیاں یاد رکھیں، کوئی ان کی مدد کو نہیں آئے گا۔
قادری اور عمران کو اگر انقلاب لانا ہے تو پھر انہیں اپنے انقلاب اور آزادی مارچ کے ناکام ہونے کی بعد کی منصوبہ بندی ابھی سے کرنا ہو گی۔
ان جیسی تحریکوں کا پچھلا ریکارڈ یہی بتاتا ہے کہ لیڈران کی گرفتاری کے بعد چند لوگ ایک آدھ دن کیلیے توڑ پھوڑ کرتے ہیں اوراس کے بعد لیڈران کو رہا کر دیا جاتا ہے اور انقلابی تحریک دم توڑ جاتی ہے۔ موجودہ دور میں جب پارٹیاں عوامی اعتماد کھو چکی ہیں اور لوگ روزی روٹی اور غیرقانونیت سے نپٹنے میں دن رات مصروف ہیں وہ کبھی بھی عمران اور قادری کیلیے سڑکوں پر نہیں نکلیں گے۔
عمران اور قادری نے اگر عوام کو متحرک کرنا ہے تو انہیں عوام کی دکھتی رگ پر ہاتھ رکھنا ہو گا۔ یعنی عوام کو لوڈشیڈنگ، مہنگائی، بجلی کی بندش، تھانہ کلچر اور بھتہ خوری سے نجات دلانے کے وعدوں کیساتھ متحرک کرنا ہوگا۔
فی الحال تو چونکہ ہماری حکومتیں غیرملکی آقاؤں کے ایجنڈے پر عمل کر رہی ہیں یعنی فلسطین کے ایشو پر خاموش ہیں اور اپنے ہی عوام پر فوج کشی کر رہی ہیں۔ اس لیے حزب اختلاف کو ان آقاؤں کی مدد ملنے کی دور دور تک کوئی امید نہیں ہے اور ہم جانتے ہیں کہ غیرملکی امداد کے بغیر انقلاب اکثر ناکام ہو جاتے ہیں۔
انقلاب کی کامیابی کیلیے غیرملکی آقاؤں یا پھر عوام کی بھرپور مدد درکار ہوتی ہے اور فی الحال ہمیں یہ دونوں شخصیات اس امداد سے محروم نطر آ رہی ہیں۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ قادری اور عمران ان پارٹیوں کو کیسے متحرک کر تے ہیں۔