آج سپریم کورٹ نے چیف جسٹس کو بحال کردیا ہے اور اس طرح وکلا کی عدلیہ بچاؤ مہم جس میں عوام بھی شامل ہوگئے کامیاب ہوگئ ہے۔ مگر وکلا اس تحریک کو یہیں پر ختم کرنے کا ارادہ نہیں رکھتے اور وہ کہتے ہیں کہ یہ تحریک تب تک جاری رہے گی جب تک فوج بیرکوں میں واپس نہیں چلی جاتی اور جمہوریت بحال نہیں ہو جاتی۔

شاعر جمیل یوسف کی ایک خوبصورت غزل جو انہوں نے چیف جسٹس افتخار چوہدری کی جدوجہد کو سامنے رکھ کر لکھی ہے اور جس کا ایک ایک حرف عوامی توقعات کا اظہار کرتا نظر آتا ہے۔

یہ ایک ذرہ جو چمکا ہے ستارہ ہو بھی سکتا ہے

ہمارے روز روشن کا اشارہ ہو بھی سکتا ہے

یہ ممکن ہے ہمیں موج بلا کے پار لے جائے

یہ اک طوفاں جو اٹھا ہے کنارہ ہو بھی سکتا ہے

عجب کیا ڈوبنے والے کنارے پر پہنچ جائیں

جسے تنکا سمجھتے ہیں سہارا ہو بھی سکتا ہے

کبھی ہم نے جو سب کو ورطہ حیرت میں ڈالا تھا

وہی اک معجزہ اب کے دوبارہ ہو بھی سکتا ہے

وہ منظر روشنی کا جو شب ظلمت سے ابھرا تھا

جبین وقت سے پھر آشکارا ہو بھی سکتا ہے

چمک کر اک کرن نے راستہ ہم کو دکھایا تھا

ہمارا سامنا اس سے دوبارہ ہو بھی سکتا ہے

وہ اک خواب حسین جو جاگتی آنکھوں سے دیکھا تھا

اگر ہم جاگ اٹھیں،  تو ہمارا ہو بھی سکتا ہے