خبر ہے کہ کراچی حسن سکوائر پر ٹریفک جام کے دوران ڈاکووّں نے ڈرائیوروں سے سیل فون، نقدی اور زیورات کی لوٹ مار شروع کر دی ہے۔ کراچی جیسا شہر بھی جب اس طرح کی لوٹ مار کا شکار ہونے لگے تو پھر باقی شہروں کا تو اللہ ہی حافظ ہے۔ لگتا ہے ہم لوگ یا تو بہت ہی غریب ہو چکے ہیں اور پیٹ کی خاطر لوٹ مار سے بھی گریز کرنے کا چارہ نہیں رہا یا پھر ہم قناعت پسندی چھوڑ چکے ہیں۔ ہمیں یاد ہے 1970 کی دہائی میں رہزنی کی دور کی بات، بہت کم لوگ دوسرے کے گھر سے سالن مانگنے کی ہمت کر پاتے تھے۔ زیادہ سے زیادہ یہ ہوتا تھا کہ لسی لینے آ جاتے تھے۔ سفید پوشی اس حد تک تھی کہ خیرات تو دور کی بات لوگ منت اور صدقے کا پیسہ لہتے ہوئے ڈرتے تھے۔ اب تو حکمران بھی زکوۃ کے مال پر ہاتھ صاف کرتے ہوئے نہیں ڈرتے۔
ہمیں اگر اب بھی قناعت پسندی اخیتار کرنے پر زور نہ دیا اور جرائم کی روک تھام نہیں کی تو وہ دن دور نہیں جب پیٹ کی خاطر ملک میں خانہ جنگی شروع ہو جائے گی۔ اس خانہ جنگی کا ایندھن سب سے زیادہ امرا اور وزرا ہی بنیں گے۔