موجودہ انتخابات میں ایک تو سیاسی جماعتوں نے کیبل ٹی وی کا بھرپور استعمال نہیں کیا۔ صرف اشتہارات پر گزارہ کیا گیا۔ اگر سیاستدان چاہتے تو کیبل ٹی وی والوں سے بات چیت کر کے وقت خرید کر قوم سے گاہے بگاہے خطاب کر سکتے تھے۔ خاص کر کراچی کی بگڑی ہوئی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے سیاستدان کیبل ٹی وی کے ژریعے کراچی والوں تک اپنا پیغام پہنچا سکتے تھے۔
مہذب دنیا کی طرح اس دفعہ اگر سیاستدانوں کے درمیان مناظروں کا آغاز ہو جاتا تو بہت اچھا ہوتا۔ اس طرح سیاستدانوں کو گھر گھر اپنا پیغام پہنچانے کا موقع ملتا اور لوگوں کو سیاسی جماعتوں کے سربراہوں میں فرق معلوم ہو جاتا۔ مگر لگتا ہے نواز شریف نے عمران خان کا چیلنج قبول نہ کر کے مناظروں کی روایت کو اگلے انتخابات تک موخر کر دیا ہے۔ نواز شریف کے انکار کی وجہ صرف یہی ہے کہ ان کے پاس اپنے ماضی کی تلخیوں کے سوا کچھ بھی نہیں ہے۔ اگر مناظرہ ہوتا تو عمران خان بڑی آسانی سے جیت جاتے۔
انتخابات میں چار روز باقی رہ گئے ہیں اور میاں برادران اور عمران خان نے ملک کے طوفانی دورے جاری رکھے ہوئے ہیں۔ پی پی پی کی لیڈرشپ کی غیرحاضری نے انتخابات کی گرما گرمی کو تھوڑا کم کر دیا ہے۔
1 user commented in " کیبل ٹی وی، مناظرہ اور انتخابات "
Follow-up comment rss or Leave a Trackbackمہذب ملکوںکی طرحمناظرہ تو خواب ہی ہے۔ یہاںتو وہ سکھوںوالا لطیفہ صادق آتا ہے جنہوںنے کوچ کو کہا تھا ہمیںکھیلنے کے گر نا بتا بس سیٹی بجا اور ہمیںبدلہ لینے دے اپنا۔
Leave A Reply