اگر ہم مسلمان ہوتے تو
ساٹھ ملکوں کی بجائے ایک ملک ہوتے
تیل کی نعمت حاصل کرنے کے بعد اس کی حفاظت کیلیے طاقت حاصل کرتے
تیل نکالنے کیلیے بیرونی ٹیکنالوجی کی بجائے اپنے ہاں یونیورسٹیاں اور ریسرچ سنٹر کھول کر اپنی مشینیں ایجاد کرتے
انیس سو اکہتر کی جنگ میں بھارت کا تیل بند کرنے اور اس کی لیبر فورس مڈل ایسٹ سے واپس بھیجنے کی دھمکی دے کر پاکستان کو دو ٹکڑے ہونے سے بچا لیتے
آئین توڑنے والوں کو عبرت ناک سزا دیتے
انصاف کا اعلي معیار قائم کرتے
اپنی حکومتوں کی شاہ خرچیوں کو کم کر کے عوام کا معیار زندگی بڑھاتے
عیسائی اور ہندو تہواروں کی نقالی کرنے کی بجائے اپنے تہوار مناتے
تمام ممالک میں اسلامی تحریکوں کی رہنمائی کرتے
اتنی طاقت حاصل کرتے کہ فلسطین کو آزاد کرانے کیلیے اسرائیل کا تیل بند کرسکتے
غیروں کے بنکوں میں سرمایہ رکھنے کی بجائے اپنے ملکوں میں صنعتیں لگاتے
اقوام متحدہ میں یک زبان ہو کر اپنے مفادات کا دفاع کرتے
اگر یورپ ایک ہو سکتا ہے اور اپنی کرنسی جاری کر سکتا ہے تو پھر مسلمان ملک ایسا کیوں نہیں کر سکتے؟ اس سوال کا جواب آسان ہے مگر دل دکھانے والا ہے۔
ہم مایوس نہیں ہیں کیونکہ آجکل جس تیزی سے ابلاغ عامہ کے ذرائع ترقی کر رہے ہیں وہ دن دور نہیں جب تمام مسلمان ملکوں کے عوام اپنے حقوق کیلیے اپنی اپنی حکومتوں کو نکیل ڈال کر رکھ دیں گے۔
7 users commented in " اگر ہم مسلمان ہوتے تو "
Follow-up comment rss or Leave a Trackback“اگر ہم مسلمان ہوتے تو“
اچھا ہے ایسا نہیں ہوا
انشا اللہ ایسا ہوگا بھی نہیں
اس تحریر سے صاف ظاہر ہے آپ اپنے دل میں دوسروں کیلے کتنی نفرت رکھتے ہیں
چاہے تو میرا تبصرہ ڈیلیٹ کردیں – میں نے یہ صرف آپ کیلے لکھا ہے باقی سب پاکستانیوں کیلے نہیں -
شعیب صاحب
آپ نے ہماری تحریر کا اسی طرح غلط مطلب نکالا جس طرح قارئین آپ کی سیریز “یہ خدا ہے“ کا غلط مطلب نکالتے ہیں جس میں آپ مسلمانوں سمیت تمام مذاہب کی بظاہر خوب مٹی پلید کرتے ہیں۔ حالانکہ ہم سمجھتے ہیںکہ خدا سے آپ کا مطلب امریکہ اور عام پبلک سے مطلب باقی دنیا ہوتا ہے۔ مگر امریکہ کیلیے خدا کا صیغہ استعمال کر کے آپ نے یہ بکھیڑا کھڑا کر رکھا ہے۔
جلد جواب کیلئے شکریہ،
اچھا یاد دلایا خدائی سیریز پر مجھے ـ
بلاگ لکھنا میری عادت نہیں، بس کبھی کبھار اپنے آپ سے باتیں کرتا ہوں یعنی خود سے سوال اور خود سے جواب ـ
اسلئے آپ کی عزت رکھتا ہوں، کیونکہ اب تک آپ بلا تفریق قوم و اپنے ملک کیلئے لکھا کرتے تھے ـ لیکن اچانک آپ کی اس تحریر سے مجھے بہت افسوس ہوا ـ
خدائی سیریز میں، میں سبھی کا مذاق اُڑاتا ہوں، مگر آپ کی تحریر میں صاف ظاہر ہے کہ آپ اپنے مال کو اپنا دوسروں کا مال بھی اپنا تصور کرتے لکھا ہے ـ آپ کے اپنے پاس کچھ تو نہیں مگر دوسروں کی ترقی پر جلن محسوس کرتے ہوئے صاف لکھا ہے ـ
معافی چاہتا ہوں، غصّہ نہ کریں ـ آپ کی تحریر سے جو ظاہر ہے میں نے اسی پر تبصرہ کیا ہے ـ
شعیب!
افضل صاحب کو مخاطب کر کے کہا گیا آپکا یہ جُملہ ُ ُاس تحریر سے صاف ظاہر ہے آپ اپنے دل میں دوسروں کیلے کتنی نفرت رکھتے ہیں،، پڑھکر واللہ ہمیں تو خاصی حیرت ہوئی ہے۔ جبکہ آپ نے اپنے لغو قسم کے بلاگ میں ُ ُ میرے چاند کے ٹکڑے،، میں سرخ رنگ میں لکھے جملوں اور اپنی طرف سے از خود ساختہ فرضی بیانات میں مذاہب کا اور خاص کر مسلمانوں کا انکی تہذیب و تمدن اور روز مرہ مسائلِ زندگی کا جس بھونڈے انداز میں مذاق اڑایا ہے۔ اس سے نہ صرف آپکے مخصوص مقاصد کی نشاندہی ہوتی ہے بلکہ وہیں پہ مذاہب سے نفرت کے پردے میں خصوصی طور پہ مسلم شعائر اور عقائد اور بحثیت مجموعی مسلمانوں سے آپ کی نفرت کا پتہ چلتا ہے۔
ایک عام فہم تحریر میں افضل صاحب نے مسلمان ہونے کے ناطے دل میں اٹھنے والی قدرتی خواہش کا اظہار کیا ہے ۔ اس طرح کی خواہشات ہر روز اپنے اخبارات پہ ، اپنے اپنے ٹی ویز اسٹیشنوں پہ، عبادتگاہوں میں، اپنی مناجات میں، اپنی دعاؤں میں، حتٰی کہ اپنے اسکولوں اور کالجوں میں انفرادی اور اجتماعی طور پر ، ہر مذہب اور عقیدے سے تعلق رکھنے والے اپنے عقائد کی مناسبت سے اپنے اہلِ عقیدہ کے لیے مانگتے ہیں۔ اور آپ نے افضل صاحب کی اس ساد سی خواہش کو کمال ہوشیاری سے ُ ُ دوسروں سے نفرت،، کے الفاظ پہنا دیے ہیں۔ اور آپکی ُ ُ دوسروں ،، سے مراد سے ہمیں ماسوائے بھارت اور اسرائیل کے علاوہ کوئی دوسرا نظر نہیں آتا۔ کیونکہ افضل صاحب کی پوری تحریر میں زور اس بات پہ رہا ہے کے اگر مسلمان ایک ہوتے تو انکے اپنے الفاظ میں ہے
نمبر ایک۔:
ُ ُانیس سو اکہتر کی جنگ میں بھارت کا تیل بند کرنے اور اس کی لیبر فورس مڈل ایسٹ سے واپس بھیجنے کی دھمکی دے کر پاکستان کو دو ٹکڑے ہونے سے بچا لیتے،،
نمبردو ۔:
ُ ُاتنی طاقت حاصل کرتے کہ فلسطین کو آزاد کرانے کیلیے اسرائیل کا تیل بند کرسکتے،،
یاد رہے کہ افضل صاحب کے مندرجہ بالا الفاظ میں نہ تو بھارت کے خلاف کوئی بدعا شامل ہے اور نہ ہی انہوں نے اسرائیل کے خاتمے کی بات کی ہے کہ جس سے آپ کو تکلیف پہنچی ہو۔ بلکہ صرف سقوطِ ڈاھاکہ اور فلسطین کی آزادی کے جائز مطالبے کا ذکر ہے۔ اور آپ ان پہ دوسروں سے نفرت کا لیبل لگا رہے ہیں۔ مقامِ حیرت ہے۔
جبکہ آپ اپنے بلاگ ُ ُنئی باتیں، نئی سوچ،، میں جس طرح خدا کے ماننے والوں کا بھونڈا مذاق اڑاتے ہیں۔ خدا کی توہین و تحضیک کرتے ہوئے آپ کا سارا زور ھیر پھیر کے مسلمانوں پہ ٹوٹتا ہے اس سے خدا کے ماننے والوں سے آپ کی بیزارگی اور دلی نفرت کا پتہ چلتا ہے۔ آپ کہہ سکتے ہیں کہ آپ نے خدا کو ایک کردار بنایا ہے اور اصل مقصد مذاہب کی آڑ میں چھپے اصل سیاسی اور مالی فوائد اور لوگوں کو مذہب کے علاوہ درپیش مسائل کی طرف توجہ دلوائی ہے وغیرہ وغیرہ اور اس طرح کی لاتعداد توضیحات گھڑی جاسکتی ہیں ، مگر سوال یہ اٹھتا ہے کہ صرف ۔خدا۔ لفظ اپنا کر ہی مسلمانوں کا مذاق کیوں۔؟ کیونکہ انٹرنیٹ پہ اردو پڑہنے والی کم از کم پچانوے فیصد اکثریت مسلمان ہے اور خدا پہ یقین رکھتی ہے، اس لئیے خدا کی تضحیک مسلمانوں کی دلآزاری ہے۔ خواہ اس کے پیچھے آپکے فہم کے مطابق کتنا ہی ارفع و اعلٰی مقصد رہا ہو اور آپ اپنے خود ساختہ فلسفے کے تحت اپنے آپ کو بجا سمجھتے ہوں مگر ایک بات ذہن میں رکھیں۔ جمہور کی اعلٰی ترین روایات کے مطابق اور اخلاقیات کے عام سے پیمانے کے تحت کسی ایک فرد یا اقلیت کو واضح اکثریت کے عقائد اور اشعار کا مذاق اڑانے کا حق نہیں ملتا۔ خواہ آپ کے نزدیک آپ کا فلسفہ کتنا ہی جائز اور آپکی سوچ کے مطابق وہ واضح اکثریت کتنی ہی غلط کیوں نہ ہو۔ اصل انتہا پسندی یہ ہوتی ہے جو آپ نے اپنا رکھی ہے۔
خیر اندیش
جاوید گوندل ۔ بآرسیلونا ، اسپین
شعیب!
حضور آپ رقم طراز ہیں ُ ُُ آپ کے اپنے پاس کچھ تو نہیں مگر دوسروں کی ترقی پر جلن محسوس کرتے ہوئے ،،
واہ میاں آپ سے کس نے کہہ دیا ہے کہ ہمارے پاس کچھ نہیں اور ہم آپ کی ترقی جلتے ہیں۔؟ آپکی ترقی؟ کونسی ترقی؟؟ لگتا ہے گمراہی کے ساتھ ساتھ آپ کو خوب ورغلایا بھی گیا ہے۔
شعیب صاحب
ہمارے پاس جو کچھ نہیںاسی کا تو ہم نے رونا رویا ہے مگر اس میںجلنے والا عنصر آپ نے کہاںسے ڈھونڈ لیا۔ آپ یقین نہیںکریں گے ہم واقعی بلاتعصب اور رنگ و نسل اور مذہب کی تفریق کے بغیر لکھتے ہیں۔ یہ تحریر مسلمانوں کی طرف سے ہے اور اسے آپ دوسروں کیخلاف نفرت قرار نہیںدے سکتے۔
کیا جنگ کو بند کرانے کی تجویز دینا غلط ہے؟
یہ آج کی تحریر میں اچانک کیا شامل ہو گیا جو مجھے نظر نہیں آیا؟
برائے مہربانی انڈر لائم کر کے مجھ جیسوں کی مدد فرمائیں 🙂
Leave A Reply