ہاکی کی ترقی میں فوج کا بہت بڑا حصہ رہا ہے۔ فوج کی ہاکی ٹیم قومی مقابلوں میں حصہ لیتی آئی ہے اور اس نے بہت ساری کامیابیاں سمیٹی ہیں۔ شاید ہی پاکستان کی کوئی چھاؤنی ہو جس میں ایک سے زیادہ ہاکی کے گراؤنڈ نہ ہوں۔ ہم جب سکول لیول کی ہاکی کھیلا کرتے تھے تو ہمارے ایک جاننے والے ہمیں کینٹ کی ٹیم سے میچ کھلانے لے گئے۔ وہاں ہمیں معلوم پڑا کہ فوجی کھیل کے میدان میں کتنی محنت کرتے ہیں۔
پاکستان میں ہاکی عرصے سے تنزلی کا شکار ہے اور اب تو تقریباؑ اس کا جنازہ نکل چکا ہے۔ سکول کی سطح تک ہاکی کی سرپرستی کوئی نہیں کر رہا۔ جدھر دیکھو لڑکے اب ٹیپ شدہ ٹینس بال سے کرکٹ کھیل رہے ہوتے ہیں۔
جس نے ہاکی کے کھیل کی آبیاری میں بہت بڑا حصہ ڈالا اسی فوج نے آج ہاکی گراؤنڈ میں فوجی کمانڈ کی تبدیلی کی تقریب منعقد کر کے اور آسٹروٹرف کو اپنے بوٹوں تلے روند کر ہاکی کے تابوت میں آخری کھیل ٹھونک دیا۔ اب تو اس میں کوئی شک نہیں رہا کہ جس ملک میں کھیلوں کے گراؤنڈز کی یہ قدر ہو وہ ملک کبھی ورلڈ کپ نہیں جیت سکے گا۔
ہماری فوج سے التجا ہے کہ خدارا اپنے کاروبار اور فیکٹریوں کی آمدنی سے اگر ہاکی کے کھیل کو کچھ دے نہیں سکتے تو کم از کم اس کے میدانوں کو اپنے بوٹوں تلے نہ روندیئے بلکہ اگر فوجی کمانڈ کی تبدیلی اسی طرح دکھاوے کیلیے کرتے رہنا ہے تو آسٹروٹرف کا الگ میدان سجا لیجیے۔