جب بھٹو نے انتخابات کرائے تو قومی اتحاد میں نو جماعتیں تھیں اور ان کے جھنڈے پر نو ستارے ہر جماعت کی نمائندگی کرتے تھے۔ ہم نے کوثر نیازی کا ایک جلسہ دیکھا تھا جس میں کوثر نیازی نے نو ستاروں کو نشانہ بنایا اور نو کے ہندسے کی بہت ساری تاویلیں دیں۔ مشرف کی نو بیماریوں کا پڑھ کر ہمیں کوثر نیازی کی تقریر یاد آ گئی۔
مشرف کی پہلی بیماری کارگل کی جنگ میں پیچھے ہٹنے کی نشانی ہے
مشرف کی دوسری بیماری پاکستانیوں کو ڈالروں کے عوض بیچنے کی وجہ سے ہے
مشرف کی تیسری بیماری بگٹی کے قتل کا بدلہ ہے
مشرف کی چوتھی بیماری لال مسجد کے شہیدوں کے لواحقین کی بددعائیں ہیں
مشرف کی پانچویں بیماری سپریم کورٹ کے ججوں کو نظربند کرنے کا خمیازہ ہے
مشرف کی چھٹی بیماری ایمرجنسی کے نفاذ کی لعنت ہے
مشرف کی ساتویں بیماری جمہوری حکومت کا تختہ الٹنے کی وجہ ہے
مشرف کی آٹھویں بیماری کراچی کے فسادات میں جاں بحق ہونے والوں کی پکار ہے
اور
مشرف کی نویں بیماری مشرف کی بزدلی ہے جس کی وجہ سے وہ اب مکافات عمل سے جاں چھڑانے کی کوشش کر رہا ہے۔
خدا کی قدرت دیکھیں جسے اس نے ملک بدر کیا وہی اب اس کو قید کیے بیٹھا ہے۔ مشرف جو کہا کرتا تھا میں کسی سے ڈرتا ورتا نہیں ہوں اب بیماری کا بہانہ کر کے ہسپتال میں پناہ لیے ہوئے ہے۔
موجودہ حکمرانوں کو بھی مشرف سے عبرت حاصل کرنی چاہیے اور فلاح عامہ کے کام بڑھ چڑھ کر کرنے چاہئیں۔ مگر وہ ایسا نہیں کریں گے کیونکہ جو بھی حاکم بنتا ہے وہ آنکھوں پر پٹی باندھ لیتا ہے اسے عوام کے دکھ درد نظر نہیں آتے۔ اس کی آنکھیں تب کھلتی ہیں جب وہ کال کوٹھڑی میں بند ہوتا ہے اور اس کے سوراخ سے باہر دیکھتا ہے۔