عمران خان نے چودہ اگست کو اسلام آباد میں احتجاجی مارچ اور دھرنے کا اعلان کیا تو حکومت نے کسی عقل مند کے اشارے پر یوم آزادی منانے کا اعلان کر دیا۔ غلطی تو حکومت کی ہے مگر حزب اختلاف سے نپٹنے کیلیے کبھی کبھی حکومتوں کو اوچھے ہتھکنڈے اپنانے پڑتے ہیں۔ اب یا تو چودہ اگست کو تصادم ہو گا یا پھر کسی ایک پارٹی کو ہار ماننی پڑے گی۔ اس چپقلش میں حکومت بازی مارتی نظر آتی ہے کیونکہ حکومت کیلیے چودہ اگست کو یوم آزادی کا دفاع اور عوام کی ہمدردیاں سمیٹنا زیادہ آسان ہو گا۔ اب بہتر یہی ہے کہ عمران خان اپنے جلسے اور دھرنے کی تاریخ ایک دو دن آگے کر دیں۔ یعنی چودہ اگست کے بعد والے ویک اینڈ پر ڈی چوک میں جلسہ اور دھرنا رکھ لیں۔ یہی عمراں خان، میاں برادران اور پاکستان کیلیے بہتر ہو گا۔