پاکستان کي تاريخ ميں سب سے بڑا زلزلہ جو کل آيا ہے اس سے بہت بڑي تباہي پھيلي ہے۔ حکومت اور حزبِ اختلاف کو مل کر اس مشکل مرحلے ميں لوگوں کي مدد کرني ہوگي۔ ابھي تک وفاقي حکومت اور دوسري صوبائي حکومتوں نے مالي اور وسائيلي مدد کا اعلان بھي کيا ہے اور امدادي کاروائياں شروع بھي کر دي ہيں۔
ايم کيو ايم کي طرف سے مالي امداد کا اعلان ہوا ہے اور ان کے ليڈر داکٹروں کي ٹيم کے ساتھ انگلينڈ سے پاکستان پہنچ بھي گۓ ہيں۔ پنجاب کي حکومت نے بھي امدادي کاروائياں سروع کردي ہيں مگر اچھا ہوتا جو وزيرِاعلي اپنا انگلينڈ کا دورہ ادھورہ چھوڑ کر واپس آجاتے اور بزات ِخود امدادي کاوائيوں کي نگراني کرتے۔
صدر نے امدادي فنڈ قائم کر ديا ہے اور ہر جگہ سے امداد قبول کرنے کي بات کي ہے۔ ہميں اميد ہے کہ اس قومي آفت کو حکومت اپني دکان چمکانے کا ذريعہ نہيں بناۓ گي اورکوئي خرد برد کۓ بغير مستحقين تک ساري امداد پہنچاۓ گي۔ ہميں ياد ہے بھٹو دور ميں جب سيلاب آيا تھا تو ساري امداد متاثرين تک نہيں پہنچ سکي تھي اور لوگوں نے کافي مال ہڑپ کيا تھا۔
اچھا ہوتا کہ الطاف حسين کي تقليد کرتے ہوۓ دوسري سياسي جماعتوں کے سربراہ بھي مالي امداد کا اعلان ابھي کرديتےتاکہ صدر کے قائم کردہ فنڈ ميں باقي لوگوں کو بھي چندہ دينے کي ہمت پيدا ہوتي۔
اللہ سے دعا ہے کہ وہ ہميں اس آفت سے کاميابي سے نبٹنے کي طاقت عطا فرماۓ اور ہماري حکومت کو خلوصِ دل سے اور بغير لالچ کے اپنے عوام کي مدد کرنے کي توفيق عطا فرماۓ۔ يا اللہ ہم سب کو ايک دوسرے کے کام آنے کي ہمت دے۔ يااللہ جو لوگ اس حادثے سے مالي يا ذاتي فوائد اٹھانے کي کوشش کريں ان کو ہدائت دے اور ان کو بےلوث خدمت کرنے کي توفيق عطا فرما۔ آمين ثم آمين