یہ تو بعد کی بات ہے کہ حکومت کس کی بنتی ہے اور حکومت سازی کیلیے کیسے کیسے جوڑ توڑ ہوتے ہیں۔ وقتی طور پر تو ہم کچھ لوگوں کے ہارنے کا جشن منارہے ہیں۔

ہم پچھلے پانچ سال سےچند غدار اور غیرمحب وطن سیاستدانوں کو بدعائیں دیتے رہے ہیں جو آخرکار ان کو لگ ہی گئیں۔ شیخ رشید کو تو لال مسجد کے شہدا کی آہیں لے ڈوبیں۔ وصی ظفر کو نظر بند جج صاحبان کیساتھ ہونے والی ناانصافی نے ڈبو دیا۔ چوہدری شجاعت کو ان کی لال مسجد کے معاملے میں دوغلی پالیسی نے تباہ کردیا۔ ڈاکٹر شیر افگن کو بھی ان کا لوٹا پن اور منہ پھٹ اندازآخرکار لے ڈوبا۔ حتٰی کہ وصی ظفر آج بھی بے قابو ہوگئے اور پولنگ آفیسر اور دوسری جماعت کے ارکان کیساتھ بدکلامی کی۔ خورشید محمود قصوری کے کئی قومی سطح کے گناہ ان کی ہار کا سبب بنے۔ راؤ سکندر اور ان کے دوسرے لوٹے ساتھی پی پی پی سے بیوفائی کی وجہ سے اپنے اپنے حلقوں میں عبرتناک شکست سے دوچار ہوچکے ہیں۔

ہماری بدعاؤں سے ہارنے والے چند ضمیر فروش اور لوٹوں میں اسحاق خاکوانی، اعجاز الحق، فخرامام کا خاندان، اویس احمد لغاری بھی شامل ہیں۔

مولانا فضل الرحمان کی ان کی آبائی نشست سے شکست کی وجہ ان کی ایم ایم اے سے غداری قرار پائے گی۔ ایسے موقع پرست مولانا نے نہ صرف اپنی سیٹ ہاری ہے بلکہ صوبہ سرحد سے ان کی جماعت کا صفایا ہوگیا ہے۔

ہماری بدعاؤں سے اگر بچے ہیں تو متحدہ قومی موومنٹ والے اور چند مسلم لیگ ق والے۔ مسلم لیگ ق والوں میں آفتاب شیرپاؤ اور فیصل صالح حیات کی جیت نے تو ہمیں واقعی غمگین کردیا۔ ابھی ہمیں ہمایوں اختر اور مونس الٰہی کے نتائج کا انتطار ہے جن کے بعد ہمیں معلوم ہوگا کہ ہماری بدعاؤں نے ان کا کچھ بگاڑا کہ نہیں۔

جن لوگوں کی ہار کا ہمیں افسوس ہے ان میں ایک مرزا مختار بیگ ہیں جو اگر قومی اسمبلی میں پہنچ جاتے تو اپنی تعلیم اور لیاقت کی بنا پر خوش بخت شجاعت سے اچھی کارکردگی دکھاتے۔

سابق وزیراعظم اپنی ہوشیاری اور اپنے آقاؤں کی عقل مندی کی وجہ سے اپنے اصلی ملک واپس بھاگ گئے اور ہماری بدعاؤں سے بچ گئے۔

حیرانی والی بات یہ ہے کہ ابھی تک مسلم لیگ نواز کو سوائے صوبہ پنجاب اور سرحد کے کسی اور صوبے سے ایک بھی سیٹ نہیں ملی۔ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ق ابھی تک دو پارٹیاں ایسی ہیں جنہیں تمام صوبوں سے نمائندگی حاصل ہو رہی ہے۔