ہم آج کے سوال کا حل نکالتے ہوۓ اپنے اصل پرابلم کا حل ڈھونڈنے کی کوشش کریں گے۔ ہمارا بنیادی سوال یہ تھا کہ ہم بحیثیت قوم بے ایمان کیوں ہیں۔
جب سے پاکستان بنا ہے ہم لوگوں کو ایک پلاننگ کے ساتھ ان پڑھ رکھا گیا ہے۔ ہمارے بجٹ کا ایک فیصد سے زیادہ تعلیم پر خرچ نہیں کیا گیا۔ فوجیوں کے علاوہ کتنے پڑھے لکھے حکمران آۓ مگر سارے کے سارے بے اختیار نظر آۓ۔ کسی میں اتنی ہمت نہ ہوئی کہ وہ اپنی مرضی سے قوم کے اصل پرابلمز پر کام کرسکے۔ اس سے تو ہی ثابت ہوتا ہے کہ اب تک کے سارے حکمران غیر ملکی ایجنڈے پر کام کرتے رہے ہیں۔ اب ہمارے موجودہ وزیرِاعظم کی مثال لیجۓ۔ یہ فارن کوالیفائیڈ ہیں اور بینکر ہیں۔ ان کو معلوم ہے کہ جب تک ہم تعلیم میں خود کفیل نہیں ہوں گے ہم ایک ترقی یافتہ قوم نہیں بن سکتے مگر وہ اصل کام کرنے کی بجاۓ ایسے ایسے بھونڈے بیان دیتے ہیں کہ بعض اوقات ہنسی آتی ہے۔ ہمارا خیال یہ ہے کہ ہمارے جاگیردار، وڈیرے، صنعتکار، سرکاری ملازم اور فوجی قیادت سب کے سب غيروں کے ہاتھوں میں کھلونا بنے ہوۓ ہیں۔ ہو سکتا ہے کہ انہیں نوکری اور زندگی کے گنوانے کا ڈراوا دیا گیا ہو اور اسی خوف کی وجہ سے ان کو یہ ہمت نہ ہوتی ہو کہ وہ اپنی جان کی بازی لگاتے ہوۓ کوئی انقلابی کام کرجائیں۔
ثابت یہ ہوا کہ یہ زرخرید لوگ کبھی بھی تیسری قسم کے آدمی کو حکومت میں نہیں آنے دیں گے کیونکہ اس طرح ان تین قسم کے لوگوں کی زندگیاں خطرے میں پڑ جائیں گی۔
ہم بےایمان اس لۓ ہیں کہ
۱۔ ہمارے حکمران مخلص نہیں ہیں
۲۔ ہماری برسرِاقتدار کلاس غیرملکیوں کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے
۳۔ ہماری اپر کلاس خودغرض اور غدار ہے۔
اب دنیا اتنی پھیل چکی ہے اور میڈیا اتنا بااثر ہوچکا ہےکہ اس کے بغیر دنیا کو آسانی سے بدلناناممکن نہیں تو مشکل ضرور ہے۔ اب وہ وقت گیا جب اکیلا آدمی چھوٹے سے گاؤں یا شہر کو اپنی کوششوں سے بدل کر رکھ دیتا تھا۔ اب تو اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہےاور جدید دور کے تقاضے بھی جدید ہیں۔ ہم لوگ تب تک بے ایمان رہیں گے جب تک ہمارے حکمران بدعنوان رہیں گے۔ اب ان حکمرانوں کو کیسے بدلا جاۓ اس کے ہمارے خیال میں چند طریقے ہیں۔
۱۔ موجودہ حکمرانوں کی یکا یک غیرت جاگ پڑے
۲۔ فوج میں ایک دیندار شخص رینک حاصل کرے اور جرنیل بننے تک اپنے منصوبوں سے کسی کو آگاہ نہ کرے اور جرنیل بنتے ہی حکموت سنبھال لے۔
۳۔ ہماری سیاسی جماعتیں ایک نسل کو تیار کرنے کی پلاننگ کریں اور وہ نسل قوم کی تقدیر بدل دے۔
۴۔قوم ملکر عہد کرے کہ وہ اگلی نسل کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرے گی
۵۔ حکومت تبلیغی جماعت کو مل جاۓ
یہ سارے کام اتنے آسان نہیں ہیں اور نہ ہی قوم سے اسطرح کی توقع ہے۔ جب تک قوم میں غدار رہیں گے غیرملکی ایجنٹ اپنے کاروبار میں لگے رہیں گے۔ سچ پوچھیں تو موجودہ حالات دیکھ کر دل مایوس سا ہو جاتا ہے اور لگتا یہی ہے کہ یہ قوم کبھی نہیں بدل سکے گی۔ مگر مایوسی گناہ ہے اسلۓ امید قائم ہے کہ ایک دن ضرور یہ قوم جاگے گی اور ساری دنیا پر چھا جاۓ گی۔