میاں برادران کوئی پینتیس سال سے ملک پر حکومت کر رہے ہیں۔ ان پینتیس سالوں کا حساب اگر لگایا جائے تو صرف اگر تبدیلی آئی ہے تو ان کی دولت میں۔ ناں ملک میں انہوں نے کوئی بڑی انڈسٹری لگائی، ناں صحت اور تعلیم کو بہتر بنایا، ناں پٹواری اور تھانے کا کلچر تبدیل کیا اور ناں لوڈشیڈنگ ختم کر پائے۔ کیوں؟

کیونکہ وہ بھی دوسرے سیاستدانوں کی اکثریت کی طرح غیرمحبِ وطن اور خودغرض انسان ہیں۔ جنہیں صرف یہ غرض ہے کہ ان کا کاروبار کیسے مزید پھلے پھولے چاہے اس کیلیے انہیں غیرت ہی کیوں ناں بیچنی پڑے۔ آپ کا کیا خیال ہے مطلب کیلیے کیا یہ جنریلوں کے آگے نہیں لیٹتے ہوں گے۔ کیا یہ بھی اب زرداری کی مفاہمت والی پالیسی پر عمل پیرا نہیں ہیں۔ کیا انہوں نے بھی اپنے خاندان کو ہر دھندے میں داخل نہیں کیا ہے؟ یہ سب باتیں درست مگر موجودہ دور میں میاں برادران کا طریقہ واردات عام ہو چکا ہے۔ سیاستدان اب مل کر حکومت کرتے ہیں اور مل کر کھاتے ہیں، یہی وجہ ہے پچھلے کئی سالوں سے صوبوں میں مختلف پارٹیوں کی حکومت ہوتی ہے اور وفاق میں پارٹی کی اکثریت کے باوجود حکومتی پارٹی کئی پارٹیوں سے اتحاد کئے رکھتی ہے۔ اس خباثت کی وجہ سے اب ملک میں حزبِ اختلاف کا وجود ناپید ہو چکا ہے۔ تاریخ اس حکومتی طریقے کو زرداری مفاہمتی سیاست کے نام سے یار رکھے گی۔ پہلے ہر غلط طور طریقے والے شخص کو سیاسی کہا جاتا تھا اب زرداری کہا جایا کرے گا۔