عظیم باکسر محمدعلی اس جمعہ کو وفات پا گئے۔
یہ 1970 کی دھائی کی بات ہے جب ٹی وی نیا نیا ہمارے محلے کے ایک دو گھروں میں آیا تھا وہ بھی دبئی میں کام کرنے والے لائے تھے۔ ان دنوں باکسر محمد علی کا پورے ملک میں چرچا تھا اور لوگMuhammad Ali ان کا ہر میچ ریڈیو پر سنتے اور ٹی وی پر دیکھتے تھے۔ ہم نے ان کے جو فریزیئر اور جارج فورمین کے دونوں میچ ٹی وی پر براہِ راست دیکھے۔ ہمیں یاد ہے اس وقت ان کے میچوں کا ایک ایک راؤنڈ ماحول میں کتنا تناؤ پیدا کر رہا ہوتا تھا۔ جب محمد علی جارج فورمین سے رنگ کیساتھ لگ کر مار کھا رہے تھے تو ہم سب پریشان بیٹھے تھے لیکن جونہی انہوں نے فورمین کو ناک آؤٹ کیا ان کی مار کھانے کی چال پر واہ واہ کرنے لگے۔
ہمیں ان کی آخری فائٹیں نہیں بھولتیں جب انہوں نے اپنے مخالفین سے مار کھائی۔ ہم سب میچ دیکھنے والوں کا یکطرفہ فیصلہ تھا کہ انہیں یہ فائٹیں نہیں لڑنی چاہیے تھیں۔ کہتے انہی میچوں کی وجہ سے انہیں پارکنسز کی بیماری لاحق ہو گئی۔
محمد علی نے باکسنگ کے علاوہ بھی لوگوں کی زندگیوں پر اپنے اثرات چھوڑے ہیں۔ ان کی ویتنام جنگ کی مخالفت ہو یا پھر کالوں کے حقوق کیلیے جنگ، انہوں نے اپنی زندگی کے عروج پر اپنے کیرئیر اور دولت کو ٹھکرا کر عام آدمی کی فلاح کیلیے بہت کچھ کیا۔
ہالی وڈ میں واک آف فیم میں تمام مشہور شخصیات کے نام زمین پر ہیں، سوائے محمد علی کے، جن کا نام دیوار پر لگایا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا “میرا نام پیغمبر اسلام کا نام ہے اور یہ ناممکن ہے کہ میں اس بات کی اجازت دوں کہ اس نام پر لوگ چلیں”۔
امریکہ کے سابق پروفیشنل باکسر جارج فورمین نے محمد علی کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ’محمد علی آپ کو ان سے پیار کرنے پر مجبور کرتے تھے۔‘
جارج فورمین کا مزید کہنا تھا: ’ وہ ایک بہترین شخص تھے، آپ باکسنگ کو بھول جائیں، وہ ٹی وی اور میڈیا پر آنے والے دنیا کی بہترین شخصیات میں سے ایک تھے’۔