جب سے میڈیا نے ترقی کی ہے اس نے اردو کو کافی نقصانات پہنچائے ہیں۔ ایک اردو میں انگریزی الفاظ کا اضافہ اور دوسرے انگریزی کے مخفف الفاظ کا استعمال بڑے نقصانات ہیں۔ کبھی کبھی تو عام آدمی کو معلوم ہی نہیں ہوتا کہ جو مخفف زبانِ زدِ عام ہو چکے ہیں وہ کن الفاظ کا مخفف ہیں۔ ٹی او آر بھی انہی مخفف الفاظ میں سے ایک ہیں۔
پانامہ لیکس کے بعد اپوزیشن نے خوب شور مچایا اور کوشش کی کہ کسی طرح نوازشریف کی حکومت کا تختہ کر دیا جائے مگر وہ اس مقصد میں کامیاب نہیں ہوئی۔ مسلم لیگ ن، مولانا فضل الرحمان اور پی پی پی کی ملی بھگت سے پانامہ لیکس کا خطرہ ٹالنے کیلیے ٹی او آر بنانے کیلیے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی۔ دو ہفتے گزر جانے کے باوجود ٹی او آر پر اپوزیشن اور حکومت میں اتفاق نہیں ہو سکااور یہی حکومت کا مطمع نظر تھا۔
عمران خان کو ایک دفعہ پھر اپوزیشن نے دھوبی پٹکا مار کر چت کر دیا ہے۔ عوام کی بے حسی اور اپوزیشن کی نااتفاقی سے ثابت ہو رہا ہے کہ حکومت اپنی مدت پوری کر لے گی اور اگلی حکومت کس کو ملے گی اس کا انحصار خفیہ طاقتوں پر ہو گا۔ تب تک عمران خان شور مچاتے رہیں گے اور میاں برادران حکمرانی کے فائدے سمیٹتے رہیں گے۔