جب کسی کیخلاف سازش ہوتی ہے تو اس کے پیچھے چھپی حقیقت کا اندازہ بڑی دیر کے بعد ہوتا ہے۔ عمران خان کو ہٹانے کی ایک وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ اس کی آڑ میں تیل کی قیمت بڑھائی جائے اور روپے کی قدر کم کر کے پاکستان پر قرضوں کا بوجھ بڑھا دیا جائے۔ اسی بہانے پھر ملک میں مہنگائی بڑھے اور پاکستان کی بنک کرپسی کی طرف پیش قدمی تیز ہو سکے۔
اس بات کا قوی امکان ہے کہ اگر عمران خان کو نہ ہٹایا جاتا تو اتنی مہنگائی بھی نہ ہوتی اور روپیہ بھی اتنی تیزی سے نہ گرتا۔ لیکن کیا کریں مقتدرہ طاقتوں کیلیے یہ مجبوری بن گئی تھی کہ وہ اپنے آپ کو بچانے کیلیے ملکی معاشی حالت کو داؤ پر لگا دیتیں۔
اسٹیبلشمنٹ کو شک تھا کہ عمران خان جنرل باجوہ کو ہٹانے والے تھے یا پھر اپنی مرضی کا چیف چننے والے تھے۔ لیکن فوج جیسے مضبوط ادارے کیلیے یہ کوئی بڑا مسئلہ نہیں ہونا چاہیے تھا۔ اس سے پہلے جس نے بھی چیف اپنی مرضی کا چنا وہ گھاٹے میں ہی اور اسٹیبلشمنٹ کو کوئی فرق نہیں پڑا۔ اسلیے یہ وجہ کوئی ٹھیک نہیں لگتی۔
لگتا ہے ہم کسی بیرونی سازش کا شکار ہوئے ہیں جس کی ناں تو اسٹیبلشمنٹ کو بھنک پڑی ہے اور ناں ہی عدلیہ کو۔ وگرنہ ملک کی معاشی بہتری اسی میں تھی کہ عمران خان کی حکومت کو پانچ سال پورے کرنے دیے جاتے اور پھر انتخابات کے ذریعے تبدیلی لائی جاتی۔